[RIGHT]یکم مئ کی چھٹی کا فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور بس چل پڑے۔صبح لارنس روڈ سے قافلہ روانہ ہوا جس میں آٹھ فیملیز اور چار افراد اور شامل تھے۔تھوڑی دیر کا آرام جہلم میں کرنے کے بعد پھر روانہ ہوے اور نماز فجر گوجر خان میں ادا کی ۔ اور ناشتہ کہوٹہ میں کیا اور پھر راولاکوٹ کے لیے روانہ ہو گئے۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔
[/RIGHT]
Zabardast,,, Brother,
thanks bro.....ispired from the story of The Abdul Waheed Tariq sb
سفر کے دوران کسی خاص مقام پر نہیں رکےاور چلتے چلتے آخر کارجمہ سے تھوڑی دیر پہلے راولاکوٹ پہنچ گئے۔سڑک کی حالت قدرے بہتر تھی کسی کسی جگہ پر بہت زیادہ خراب تھی۔لیکن جیسے ہی راولاکوٹ پہنچے تو ہر طرف سبزے میں گھرا یہ چھوٹا سا شہر بہت بھلا معلوم ہوا اور ساری تھکن اتر گئی اور کچھ موسم کا بھی کافی اثر تھا لاہور سے قدرے ٹھنڈا۔ گیسٹ ہاوس بک تھا چنانچہ کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آئی۔ فریش ہونے کے بعد پروگرام یہ طے ہوا کہ ابھی بنجوسہ کے لیے نکلا جائے۔اس طرح روانگی کا طبل بجا دیا گیا اور نماز جمہ راولاکوٹ سے باہر ایک ایسی مسجد میں پڑھنے کا اتفاق ہوا جس کے نیچے ایک تیز رفتار چشمہ بہہ رہا تھا۔جمہ کے بعد سفر کا آغاز ہوا تو کچھ ہی دیر میں ہم کھائی گلہ اور چھوٹے گلہ سے ہوتے ہوئے بنجوسہ پہنچ گئے۔دوپہر کا کھانا ادھر ہی تناول کیا۔اور سب لوگ سیر و تفریح میں مشغول ہو گئے۔جھیل کا موسم نہایت ٹھنڈا تھا اور جیسے جیسے شام ہو رہی تھی موسم کی خنکی بڑھ رہی تھی۔ بنجوسہ کا حسن نہایت دل کو بھا رہا تھا کہنے کو مصنوعی جھیل تھی مگر بعض قدرتی جھیلوں کو بھی اپنی خوبصورتی میں پیچھے چھوڑ رہی تھی خاص کر بچوں نے خوب انجوئے کیا۔ واپسی کا سفر اندھیرے میں طے پایا اور راولاکوٹ پہنچ کر بس بے سدھ ہو گئے اور رات کے لیے ڈنر کرنے کی بھی ہمت نہ تھی۔رات انتہائی سرد تھی لاہور کی دسمبر کی راتیں یاد آ گئیں۔
Expenses Details Travel Exp 42,000 (Fuel, Toll Tax, Rent etc.)Entertainment Expenses 32,000 Full TimeGuest House Expenses 20,000 (Dream Land Guest House, Mang Road)Total 94,0005220 Per/Head
صبح سویرے ناشتہ کے بعد تولی پیر کے لیے روانہ ہوئے۔بنجوسہ جھیل کے راستے میں 12کلومیٹر سے ہم الگ روڈ پر ہوئے اور چڑھائی چڑھتے ہوئے آخر کار 2 گھنٹے کی طویل ترین سفر کے بعد تولی پیر پہنچے ۔تولی پیر ایک الگ ہی دنیاتھی۔دور بہت دورپہاڑ پر اللہ کے کسی نیک آدمی کا مزار تھا اور چند دکانیں لگیں تھیں یہ سفر تقریبا نیچے سڑک سے 3کلومیٹر طویل لیکن تھکا دینے والا اور بچوں کے ساتھ تو اور مشکل تھا میں جب اپنے بیٹے کو گود میں اٹھا ئے تولی پیر کی ابتدائی سیڑھیاں چڑھ رہا تھا تو یہی سوچ رہا تھا کی یار کہاں پھنس گیے۔کچھ جگہ سے تو چڑھنا نہایت مشکل تھا اللہ اللہ کرکے جب اوپر پہنچے تو پتہ چلا کہ ابھی اور آگے جانا ہے اور اونچے نیچے راستے پر چلتے ہوئے مزار تک پہنچے تو سکون ملاجب یہ آواز کان میں پڑی چلیں لنچ کر لیا جائے۔لنچ کے بعد کچھ تصویریں بنائیں اور واپسی کی راہ لی واپسی کا سفر نسبتا آسان تھا۔راولاکوٹ پہنچ کر پونچھ یونیورسٹی کا نظارہ کیا اور ایک نہایت قدیم مندر کا دورہ کیا اور ڈنر کے بعد راولاکوٹ گھومنے کا ارادہ کیا اور نکل پڑے ۔راولا کوٹ کے لوگ انتہائی ملنسار اور محبت کرنے والے ہیں اگر کسی دوکاندارسے کچھ خریدا تو اس کو پیسے دینے کے لیے لڑنا پڑتا تھا کہ بھائی پیسے تو لے لو ورنہ اپنی چیز واپس رکھ لو ہمیں نہیں لینی۔صبح ناشتے کے بعد واپسی کے لیے چل پڑے گوجر خان سے لنچ کیا۔ جی ٹی روڈ پر بدترین ٹریفک جام تھا جس کی وجہ سے بہت انتظار کرنا پڑا اور آخر کار مغرب کی نماز تک لاہور پہنچ گئے۔
Peak Toli Peer
Side View
Mazar Sharif
Under Construction Building
Crow in action