کِیا سپورٹیج میں آگ لگنے کا خطرہ۔۔۔ مالکان کو خبردار کر دیا گیا

1 1,923

گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھنے کے بڑھتے واقعات کے بعد ہیوںڈائی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کِیا نے بھی مالکان کو آگاہ کردیا ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کِیا سپورٹیج کے مالکان کسی بھی قریبی مجاز ڈیلر کے پاس جا کر گاڑی کی انسپیکشن کروا سکتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کِیا اپنے صارفین کو بہترین معیار کی مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم فوری اقدامات کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے ممکنہ خطرات کو ختم کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔

کِیا کی جانب سے جاری عالمی مہم میں کہا گیا ہے کہ لکی موٹرز ایک خاص سیفٹی سروس کی مہم چلارہی ہے جو کہ کِیا سپورٹیج میں لگے HECU فیوز کی انسپیکشن اور ضرورت پڑنے پر تبدیلی کے بارے میں ہے۔

کمپنی نے بتایا ہے کہ اس پرزے میں الیکٹریکل ایشو کے باعث گاڑی میں سیفٹی کے خطرات پائے جاتے ہیں۔ کمپنی نے کِیا اسپورٹیج کے مالکان سے درخواست کی ہے کہ وہ 19 شہروں میں اس کے 33 مجاز ڈیلرشپ کا دورہ کریں ، تاکہ وہ انسپیکشن کی ان مفت خدمت کا فائدہ اٹھا سکیں۔

واضح رہے کہ پچھلے سال سے اسپورٹیج میں آتشزدگی کے 3-4 واقعات پیش آچکے ہیں۔

مختصر پس منظر

پچھلے سال مارچ 2020 میں ایک بالکل نئی کِیا اسپورٹیج کو آگ لگ گئی تھی۔ جس سے کار کے شوقین افراد اور عام لوگوں کے مابین ملک بھر میں ایک وسیع بحث و مباحثہ شروع کے آغاز ہو گیا۔ ویڈٰیو میں بھی آگ کے خوفناک شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے جس کے درجہ حرارت کی وجہ سے انجن کا ہر حصے کو پگھلا کر رکھ دیا۔ اسپورٹیج میں آ

KIA Statement

گ لگنے کی خبریں ہمیشہ کی طرح سوشل میڈیا پر بھی پھیل گئیں جس کے کچھ ہی دن بعد کِیا پاکستان نے اپنے فیس بک پیج کے ذریعہ 8 نکاتی رپورٹ پر مشتمل ایک سرکاری بیان جاری کیا۔

 

کمپنی نے خبردار کر دیا

آپ کو بتاتے چلیں کہ ہیونڈائی/کِیا کی گاڑیوں میں آگ لگنے کے متواتر واقعات دیکھنے پر امریکی حکومتی ایجنسی NHTSA نے معاملے پر تحقیق کی جس کے بعد کمپنی کو 760 ملین ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنا پڑا۔ یہی نہیں ہیونڈائی کو 210 ملین ڈالر کا اضافہ جرمانہ ادا کرنا ہڑا کیوں کہ کمپنی وقت پر لوگوں کو اس مسئلے سے آگاہ کرنے میں ناکام رہی تھی۔

3100 سے زیادہ انجن میں آگ لگنے اور 103 کے زخمی ہونے کی اطلاع ملیں جن میں بتایا گیا کہ کسی بھی حادثے کے بغیر ہی گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔ امریکا میں 2011 سے لے کر 2019 کے ماڈلز کی 2000 سی سی اور 2400 سی سی کے انجنز والی سوناٹا، ساںٹا ایف ای، سپورٹیج، سورینٹو،ٹوسان اور اوپٹیما میں آگ لگنے کے واقعات دیکھنے کو ملے۔

حال ہی میں کِیا اور ہیونڈائی نے امریکا اور آسٹریلیا میں گاڑیوں کے مالکان کو  اے بی ایس اور بریک فلیوڈکے لیک ہونے کی وجہ سے لگنے والی آگ کے مسئلے کے بارے میں خبردار کیا ہے اور یہ مسئلہ اس قدر شدت اختیار کر چکا ہے کہ مالکان کو کمپنی نے تنبیہ کی ہے کہ وہ گاڑیاں گھروں سے باہر کھڑی کریں۔ ان گاڑیوں میں 2016 سے 2021 ماڈل تک کی یو ایس ڈی ایم ٹوسان اور سپورٹیج شامل ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اِن گاڑیوں میں اے بی ایس موڈیول میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے کسی بھی حادثے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں جس سے انجن کے حصے میں بھی آگ بھڑک سکتی ہے۔

ایسے میں اگر آپ کے پاس کِیا سپورٹیج ہے تو اپنی گاڑی کو کسی مجاز ڈیلر کے پاس لے جا کر انسپیکشن کروائیں تاکہ آپ اور آپ کی فیملی محفوظ رہیں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.