ٹویوٹا ہائی لکس ویگو: مالک کا ریویو

0 7,970

اپنے فالوورز کی طرف سے بہت زیادہ ڈیمانڈ ہونے اور ان کی درخواست پر پاک ویلز ٹویوٹا ہائی لکس ویگو 2013 ماڈل کا خود اس کے ایک مالک کی نظر سے ریویو لا رہا ہے۔ ٹویوٹا نے ویگو ‏2006-07 میں لانچ کی تھی، اور اس سے پہلے ایسی زیادہ تر گاڑیاں پاکستان میں تھائی لینڈ سے آتی تھیں۔ پھر کمپنی نے اسے ویگو چیمپ کے نام سے مقامی سطح پر مینوفیکچر کرنا شروع کر دیا۔

تھائی لینڈ سے آنے والی ویگو دو ٹائپ کے انجن ہوتے ہیں، 2500cc اور 3000cc۔ اس کار کے برطانوی ورژن میں بھی 3000cc اور 2500cc انجن آتے ہیں۔

جس گاڑی کا ریویو کیا جا رہا ہے وہ برطانیہ کا ماڈل ہے جس کا نام ہائی لکس ‏HL2 ہے۔

انجن پاور:

یہ کار ‏2500cc 2KD انجن کے ساتھ آتی ہے لیکن یہ پاکستانی ورژن سے کہیں بہتر ہے۔ مالک کا کہنا ہے کہ اس ماڈل کا انجن لوکل ورژن سے ذرا مختلف ہے۔ “اس میں ٹربو اور انٹر کولر ہیں۔”

ہم اپنے قارئین کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی ورژن بھی ‏2500 2KD ہے، لیکن برطانیہ کا ورژن ذرا بہتر equipped ہے۔ لوکل ورژن میں انٹرکولر نہیں ہے اور اس کا ٹربو بھی چھوٹا ہے، جبکہ اس کار کا ٹربو اسی 1KD-3 لیٹر انجن جیسا ہے۔ ٹربو اور انٹر کولر کار کے ٹارک اور انجن کی مجموعی پرفارمنس میں اہم اثر رکھتے ہیں۔ مالک کا کہنا ہے کہ “لوکل انجن 100bhp پیدا کر سکتا ہے، جبکہ یہ کار 140bhp تک پیدا کر سکتی ہے اور یہ دونوں انجنوں کے درمیان ‏70-80nm ٹارک کا فرق ہے۔”

اس کے علاوہ اس 2500cc امپورٹڈ ویرینٹ کی انجن پاور 3000cc سے زیادہ مختلف نہیں۔

مینوئل کار کیوں؟

یہ ایک فائیو-اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن کار ہے۔ اس مینوئل کارکی خریداری کی وجہ بتاتے ہوئے مالک نے کہا کہ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں۔ “میرے خیال میں کار کی پرفارمنس اچھی ہونی چاہیے، چاہیے وہ مینوئل ہو یا آٹومیٹک۔” ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کار کو روزانہ چلاتے ہیں اور انہیں کبھی کسی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

اس گاڑی کے بارے میں ایک اور غلط فہمی یہ ہے کہ اس کا کلچ ہیوی ہوگا کیونکہ یہ ایک بڑی گاڑی ہے، حالانکہ یہ بات بالکل ٹھیک نہیں ہے۔

قیمت:

مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ گاڑی چار مہینے پہلے 3 ملین روپے میں خریدی تھی۔ اس کے علاوہ ‏2013-14 لوکل ویرینٹ بھی تقریباً اسی قیمت میں آتا ہے۔ مالک کا کہنا ہے کہ “تھائی لینڈ ‏3000cc کا ‏2013-14 ماڈل تقریباً 4 ملین روپے کا پڑتا ہے جبکہ یو کے ماڈل ‏invincible آٹومیٹک تقریباً 3.7 ملین روپے کا۔”

فیول ایوریج:

لمبے روٹ پر اس گاڑی کا فیول ایوریج 15 سے 16 کلومیٹرز فی لیٹر، جبکہ شہر کے اندر مائلیج 11 سے 12 کلومیٹرز ہے۔

کیا یہ گاڑی آپ کے پیسے کا بہترین نعم البدل ہے؟

مالک کے خیال میں یہ گاڑی آپ کے پیسے کا بہترین نعم البدل ہے، خاص طور پر پاکستان میں قیمتوں میں مسلسل اضافے کو دیکھیں تو۔ انہوں نے کہا کہ “جب سے میں نے یہ گاڑی خریدی ہے کئی لوگ مجھ سے پوچھ چکےہیں کہ آپ یہ گاڑی بیچ رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ لوکل مارکیٹ میں اس کی بڑی ڈیمانڈ ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کار میں وہ تمام سہولیات ہیں جو کسی ‏4×4 گاڑی میں ہونی چاہئیں۔

انٹیریئر:

یہ کار اسٹیئرنگ کنٹرول اور ری ٹریکٹ ایبل سائیڈ مررز کے بغیر آتی ہے، جو 3000cc کے یو کے ویرینٹ میں ہیں۔ مالک کا کہنا ہے کہ “اس کار کا پینل مینوئل ہے، اور ‏AC آٹو کلائمٹ کنٹرول نہیں ہے۔” اس کے علاوہ یہ کار فیبرک سیٹیں رکھتی ہے، جو پاکستان کے گرم موسم کی وجہ سے انہیں پسند ہیں۔

مالک نے اپنا ہیڈ یونٹ تبدیل کروا لیا ہے کیوننکہ برطانیہ سے آنے والے اصل یونٹ میں GPS کھو گیا تھا۔

اس کے علاوہ اس کار کی پچھلی سیٹیں بھی ذرا بے آرام ہیں، بالکل دوسری ہائی لکس گاڑیوں کی طرح۔ لیکن مالک کے مطابق ” یہ یو کے ماڈل دوسرے ویرینٹ کے مقابلے میں سافٹ سسپنشن رکھتا ہے، جو بیٹھنے کو نسبتاً آرام دہ بناتا ہے۔”

ایکسٹیریئر:

مالک کا کہنا ہے کہ ‏HL2 کار برطانیہ کی ہائی لکس کا بیسک ویرینٹ ہے اور فینڈرز اور الائے رمز کے بغیر آتی ہے۔

سیفٹی:

ہائی لکس ‏HL2 میں دو ایئربیگز ہیں، جو اسے آپ اور آپ کے گھر والوں کے لیے محفوظ بناتے ہیں۔

فیچرز جو موجود نہیں:

مالک کے مطابق وہ ری ٹریکٹ ایبل سائیڈ مررز کو یاد کرتے ہیں کیونکہ مینوئل مررز پارکنگ میں بڑا مسئلہ کرتے ہیں۔ دوسرا فیچر جسے وہ بہت مس کرتے ہیں وہ اسٹیئرنگ کنٹرول ہے، جو ڈرائیونگ کو زیادہ آرام دہ اور آسان بناتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں کوئی ایسا فنکشن نہیں ملا جسے وہ مس کرتے ہوں۔

AC کی پرفارمنس:

‏AC کی پرفارمنس شاندار ہے، یہاں تک کہ پاکستان کی گرمیوں میں بھی۔ پچھلی سیٹ پر بیٹھے مسافروں کو بھی ‏AC کے حوالے سے کبھی شکایت نہیں ہوتی۔

پاکستان کی ریلی ریسز میں ویگو کی کامیابی کی وجہ:

مالک کا کہنا ہے کہ ویگر پاکستان میں آف روڈ ریلی ریس کرنے والے تقریباً سبھی لوگوں کی پہلی پسند ہے کیونکہ اس کے پارٹس آسانی سے مل جاتے ہیں۔ آخر یہ گاڑی پاکستان میں اسمبل جو ہوتی ہے۔ مالک کا کہنا ہے کہ “اس کی مینٹی نینس بھی بہت سستی ہوتی ہے کیونکہ مکینک اس گاڑی کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔”

منفی پہلو:

مالک کے مطابق اس گاڑی کے کوئی خاص منفی پہلو نہیں ہیں؛ بس آپ کو اسے دھیان سے اور اپنی نگرانی میں maintain کروانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے انجیکٹرز ذرا مہنگے ہیں لیکن اچھے معیار کے ڈیزل کے ذریعے اور اپنا ڈیزل فلٹر وقت پر تبدیل کروا کر اس مسئلے سے نمٹ سکتے ہیں۔

یوکے ویرینٹ میں ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اس کا ریڈی ایٹر لوکل ورژن کے مقابلے میں چھوٹا ہے۔ “لیکن آپ اس کو لوکل یا تھائی ریڈی ایٹر سے باآسانی تبدیل کروا سکتے ہیں۔”

آئل چینج:

مالک کا کہنا ہے کہ ڈبل کیبن، لینڈ کروزرز اور ہائی لکس کے لیے آئل چینج مہنگا پڑتا ہے کیونکہ اس میں عام کار کے مقابلے میں موبل آئل کی ڈبل مقدار کی ضرورت پڑتی ہے۔ آئل چینج کی لاگت ہر 5,000 کلومیٹرز کے بعد تقریباً 7,000 روپے ہے۔

سسپنشن:

اسٹاک کنڈیشن میں اس کے سسپنشن سافٹ ہیں، جبکہ گاڑی کے مالک نے ریلی ریس کے لیے اس کے سسپنشن تبدیل کروائے ہیں۔ مالک کہتے ہیں کہ “اسٹاک سسپنشن میں بہت ہموار سفر ہوتا ہے لیکن یہ ‏SUVs کے مقابلے میں ذرا سخت ہوتا ہے۔”

ری سیل ویلیو:

کار زبردست ری سیل ویلیو رکھتی ہے کیونکہ لوکل مارکیٹ میں اس کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔

وڈیو یہاں دیکھیں:

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.