2022 – پاکستانی آٹو انڈسٹری کیلئے ایک یادگار سال

3 1,609

سال 2022 پاکستان میں آٹو انڈسٹری کے لیے ایک یاد گار سال تھا۔ پچھلے سال کی پہلی ششماہی شاندار رہی۔ سود کی کم شرحیں اعلی آٹو فنانسنگ کا باعث بنی، کورونا کے بعد انڈسٹری کی بحالی نے ریکارڈ سیلز کا مشاہدہ کیا لیکن یہ سب آنے والے چند ماہ میں ایک بار پھر بگڑ گیا۔ مہنگائی، سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پالیسی ریٹ میں اضافہ، سود کی بلند شرح، امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی، درآمدات پر پابندی اور لیٹر آف کریڈٹ کا جاری نہ ہونا۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے یہ اقدامات صنعت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئے۔

سال کا اچھا آغاز

انڈسٹری کا 2022 کی پہلی ششماہی بہت اچھی رہی کیونکہ اس نے جون 2022 کے مہینے میں 28,379 یونٹس فروخت کیے، یہ سال کی بہترین سیلز تھیں۔ سیلز میں اضافے کی وجوہات میں سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی میں کمی اور آٹو پالیسی (2021-2026) کے تحت کم سود جیسے اقدامار شامل تھے۔ اگرچہ حکومت نے جنوری 2022 میں منی بجٹ میں اس فیصلے کو تبدیل کر دیا، تاہم، اس کا کاروں کی فروخت پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔

حالات کب بگڑے؟

مئی 2022 میں، اقتدار میں آنے کے صرف ایک ماہ بعد، نئی حکومت نے SRO598 کے تحت مکمل طور پر تیار شدہ (CBU) گاڑیوں سمیت 33 زمروں میں تقریباً 800 اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی۔ پابندی نے 19 مئی 2022 کے بعد ڈیلیوری کے اوقات کے ساتھ پہلے سے بک شدہ کاروں کو متاثر کیا۔ 19 مئی سے پہلے صرف بل آف لیڈنگ (BL) والی گاڑیوں کو ہی کلیئر کیا گیا تھا۔ یہ پابندی ملک کے متزلزل زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے لگائی گئی۔

حکومت نے 18 اگست 2022 کو درآمدی پابندی ہٹا دی تھی۔ تاہم سی بی یو سمیت تین اشیاء پر پابندی برقرار ہے۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ سی کے ڈی کٹس کی درآمد کے لیے ایل سی کا جاری نہ ہونا آٹو انڈسٹری کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا ۔ نئی پالیسی کے تحت، سٹیٹ بینک آف پاکستان کو LCs کھولنے یا CKD کٹس جیسی درآمدات کی مخصوص اقسام کے لیے رجسٹریشن سے پہلے پیشگی منظوری درکار ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، پاکستانی صنعت بڑے پارٹس کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، اور اس پابندی کے نتیجے میں پیداوار تباہ ہو گئی ہے۔ بگ 3، سوزوکی پاکستان، انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) اور ہنڈا اٹلس سمیت متعدد کمپنیاں پرزہ جات کی عدم دستیابی اور ایل سی کے جاری نہ ہونے کی وجہ سے اپنے پروڈکشن پلانٹس کو بار بار بند کرنے پر مجبور ہیں۔

نتیجتاً، CBUs اور CKDs کی درآمدات میں کمی سے مارکیٹ سست پڑ گئی ہے اور آٹو انڈسٹری کو اپنے ملازمین کو فارغ کرنا پڑا جب کہ مجموعی فروخت بھی کم ہوگئی۔ تاہم، 2022 کا اختتام اس شعبے کے لیے اچھی خبر لے کر آیا کیونکہ آخر کار SBP نے درآمدات پر سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، بشمول CKD کٹس، جو بلاشبہ پیداوار اور اسمبلی پر مثبت اثر ڈالے گی۔

2022 میں کار انڈسٹری کی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.