پنجاب میں بائیکرز کے لیے رفتار کی پابندی – 60 کلومیٹر فی گھنٹہ

ریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں موٹرسائیکل سواروں کے لیے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔

عوامی تحفظ کی اہمیت

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ایک پریس کانفرنس میں بڑھتے ہوئے روڈ حادثات پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا:
“اوور اسپیڈنگ کی وجہ سے زندگیاں ضائع ہونا دل دہلا دینے والا ہے۔”
وزیر نے عوامی تحفظ کے قوانین کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس نئی رفتار کی حد کے سخت نفاذ کے اقدامات پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا:
“موٹرسائیکلوں کو 60 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار کی اجازت نہیں ہوگی۔”

لاہور میں موٹرسائیکل کے لیے علیحدہ لینز

اس دوران، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (LDA) نے شہر میں علیحدہ بائیک لینز کی تعمیر شروع کر دی ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا:
“تمام اضلاع کی دیگر اہم سڑکوں پر بھی علیحدہ بائیکرز لینز بنائی جائیں گی تاکہ حادثات کو روکا جا سکے اور ٹریفک کے بہاؤ کو ہموار بنایا جا سکے۔”

ابتدائی منصوبہ

رپورٹس کے مطابق، LDA انجینئرنگ ونگ نے پروجیکٹ کی فزیبلٹی رپورٹ اور ڈیزائن کی تیاری شروع کر دی ہے۔

  • پہلے مرحلے میں:
    • کلما چوک سے صدیق ٹریڈ سینٹر (دونوں طرف)۔
    • کینال روڈ سے لاہور برج فیروز پور روڈ پر۔
    • تیسرے راستے کی نشاندہی بھی جاری ہے۔

منصوبے کی تفصیلات:

  • ٹریکز کو جدید معیار کے مطابق تیار کیا جائے گا۔
  • خصوصی روڈ سائنز اور مخصوص قالین بندی ہوگی۔
  • یہ علیحدہ لینز موٹرسائیکل سواروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں گی اور کاروں کے لیے تیز رفتار لین سے حادثات کے امکانات کو کم کریں گی۔

فیصلے کی اہمیت

علیحدہ لینز نہ صرف بائیکرز کی حفاظت کو یقینی بنائیں گی بلکہ ٹریفک کے بہاؤ کو بھی ہموار بنانے میں مدد کریں گی۔

آپ کی رائے؟

پنجاب میں بائیکرز کے لیے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ فیصلہ درست ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں!

Exit mobile version