کار فنانس میں مسلسل اکیسویں ماہ کمی

کاروں کی فروخت کے بعد ہم یہاں ایک اور اپ ڈیٹ لے کر آئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی آٹو انڈسٹری اب بھی خطرے میں ہے۔ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے، روپے کی قدر سمیت گاڑیوں کی پیداوار میں کمی نے سیلز اور آٹو فنانس کو تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔

مارچ میں پاکستان میں گاڑیوں کے قرضوں میں نمایاں کمی آئی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 24.4 فیصد کم ہو کر کل 239 بلین روپے تک آ چکی ہے۔ یہ کمی کے مسلسل اکیسویں ماہ سے سامنے آ رہی ہے۔ جس سے صارفین کے مالی حالات کی خرابی کا پتہ چلتا ہے۔

فروری کے مقابلے میں صرف مارچ میں کار فنانس میں 1.4 فیصد کمی ہوئی۔ رپورۓ کے مطابق گزشتہ ماہ کار فنانسنگ 243 ارب روپے رہی۔ اس سے قبل جون 2022 میں یہ رقم 368 بلین روپے کی ریکارڈ حد کو چھو گئی۔ جس کے بعد سے اب تک کار فناسنگ میں 129 بلین روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔

اس کمی میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔ جس میں مہنگی آٹو فنانسنگ، کاروں کی قیمتوں میں اضافہ اور تیزی سے بڑھتی ہوئی افراط زر شامل ہیں۔ جس نے صارفین کی قوت خرید کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے ستمبر 2021 سے اب تک 15 فیصد پوائنٹس کے مجموعی اضافے کے بعد جولائی 2023 سے اپنی بینچ مارک سود کی شرح کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔

کار سیلز میں 3 فیصد کمی

ہم ہر ماہ تمام کار مینوفیکچررز جو کہ پاما کے ممبرز ہیں، کی سیلز رپورٹ پر تفصیلی گفتگو کرتے ہیں جس سے اِن کمپنیز کی ماہانی کارکردگی کا پتہ چلتا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے آٹوموٹو انڈسٹری کو سیلز میں مسلسل کمی کا سامنا ہے۔ فروری 2024 کے بعد گزشتہ ماہ کاروں کی فروخت میں ایک بار پھر کمی واقع ہوئی ہے۔

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کی رپورٹ کے مطابق کاروں کی ماہانہ سیلز میں 3 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ مارچ 2024 میں 9379 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ فروری 2024 میں یہ تعداد 9709 تھی۔

تاہم سالانہ سیلز میں 1 فیصد کی معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ کار مینوفیکچررز نے گزشتہ ماہ 9379 کاریں فروخت کیں جو پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران 9472 تھی۔

Exit mobile version