چین سے خریدی گئی بوگیوں پر پاکستان میں تنازعہ

وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے چین سے 149 ملین ڈالر میں درآمد کی گئی ناقص بوگیوں کی خبر کی مذمت کی۔ ایکسپریس ٹریبیون کی ایک خبر کے مطابق چین سے درآمد کی جانے والی ٹرین کی بوگیاں پاکستانی ٹریک پر چلنے سے قاصر ہیں۔ پاکستان لانے کے بعد پتہ چلا کہ یہ ٹرینیں پاکستانی ریلوے ٹریک پر نہیں چل سکتیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف مکینیکل انجینئر محمد حسیب نے کہا تھا کہ بوگیوں کو تکنیکی طور پر استعمال کے لیے فٹ کیا جا رہا ہے۔

ٹویٹر پر پاکستانومی کی ایک ٹویٹ نے اس خبر کا حوالہ دیا اور ٹیکس دہندگان کے 149 ملین ڈالر کے پیسے ضائع کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔ ٹویٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 88 پاکستانی اہلکار ان بوگیوں کا معائنہ کرنے گئے تھے اور انہیں 100 ڈالر فی دن ٹی اے ڈی اے کے طور پر ملے تھے۔ اس نے حکومت کے خلاف ٹویٹر پر کافی سخت ردعمل کو جنم دیا۔

 

 

پاکستانومی نے پی ایم ایل این کے ایک پرانے ٹویٹ کو بھی ری ٹویٹ کیا جس میں خواجہ سعد رفیق کو اس امپورٹ کو محفوظ کرنے پر سراہا۔

خواجہ سعد رفیق کا ردعمل

پاکستان ریلوے کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ نے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام بوگیاں ٹیسٹ کر لی گئی ہیں اور اب ٹریک پر چلنے کے لیے تیار ہیں۔ ٹویٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بوگیاں چند دنوں میں پٹریوں پر نظر آئیں گی۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے بھی نیوز رپورٹ اور متعلقہ ٹویٹ کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بوگیوں میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔

A false and baseless propaganda by sponsored pages. Just to undermine PR image and its efforts to facilitate passengers.

انہوں نے مزید لکھا کہ ان بوگیوں کا پی آر انسپکٹرز نے معائنہ کیا اور انہیں استعمال کے لیے موزوں سمجھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ یہ بوگیاں اس ماہ کے اندر گرین لائن ٹرین کے ساتھ پٹریوں پر نظر آئیں گی۔

ان دو مختلف بیانات کے بارے  میں آپ کیا کہتے ہیں؟ کمنٹس سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کریں۔

Exit mobile version