ڈالر جون 2019 کے ریٹ پر چلا گیا لیکن گاڑیوں کی قیمتیں نہیں، کیوں؟

2 13,861

پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کے ریٹ گزشتہ چند مہینوں سے مسلسل گر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ 152 روپے کی سطح تک آ گئے ہیں کہ جو اس سے پہلے جون 2019 میں تھے۔ یعنی اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کی قیمت دو سال پہلے کی سطح پر واپس چلی گئی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ گاڑیوں کی قیمتیں وہ نہیں ہیں۔

جون 2019 میں جب ڈالر کے ریٹ بڑھنا شروع ہوئے تھے تو بڑے کار مینوفیکچررز، بشمول ہونڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی، نے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے کا آغاز بھی کر دیا تھا، جس کی وجہ ڈالر کی شرح میں اضافے کو قرار دیا گیا تھا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ڈالر کے ریٹ 15 جون 2019 کے بعد بڑھنا شروع ہوئے تھے اور کار مینوفیکچررز نے قیمتوں میں 15، 18، 21 اور 28 جون کو اضافے کیے۔

البتہ اس کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ کمپنیاں اب گاڑیوں کی قیمتیں کم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہیں، حالانکہ ڈالر کے ریٹ اگست 2020 سے کم ہو رہے ہیں۔ ہے نا حیرانگی کی بات؟

گاڑیوں کی قیمتیں اور ڈالر کے ریٹ:

گاڑیوں کی قیمتوں اور ڈالر کے ریٹ کے دو حصے ہیں، ایک جون 2019 سے اگست 2020 تک کا ہے کہ جب ڈالر کے ریٹ اور گاڑیوں کی قیمتیں دونوں مسلسل اوپر جا رہی تھیں، جبکہ دوسرا حصہ اگست 2020 سے اپریل 2021 تک کا ہے جب ڈالر کے ریٹ کم ہونا شروع ہوئے جبکہ گاڑیوں کی قیمتیں تب بھی مسلسل بڑھتی رہیں۔

اس کی حمایت میں ہم تین مثالیں دیں گے:

ہونڈا (جون 2019 – اگست 2020)

سب سے پہلے جون 2019 سے اگست 2020 کے دوران ہونڈا اٹلس اور اس کی گاڑیوں کی قیمتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ جون 2019 میں سٹی 1.3L AT کی قیمت 23.19 لاکھ روپے تھی، جبکہ امریکی ڈالر 156.78 روپے کا تھا۔ گاڑی کی موجودہ قیمت 26.39 لاکھ روپے ہے جبکہ ڈالر 167.88 روپے پر کھڑا ہے۔ یہ تقابل ظاہر کرتا ہے کہ ہونڈا نے قیمت میں 13.80 فیصد کا اضافہ کیا جبکہ ڈالر کی شرح میں صرف 7.08 فیصد کا اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ سٹی 1.5L AT کی قیمت میں 13.45 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ سٹی 1.5L ایسپائر کی قیمت نے 11.94 فیصد کا اضافہ دیکھا اور سٹی 1.3L MT کی قیمت میں 12.39 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔

یہی معاملہ سٹی 1.5L MT اور سٹی 1.5L ایسپائر MT میں دیکھا گیا کہ جن میں بالترتیب 12.95 فیصد اور 12.74 فیصد کا اضافہ ہوا۔

سوزوکی (جون 2019-اگست 2020)

اب پاک سوزوکی کی بات کرتے ہیں۔ اگست 2020 میں کمپنی نے آلٹو VX کے بَیس ماڈل کی قیمت میں 63,000 روپے کا اضافہ کیا۔ اس اضافے کے بعد گاڑی کی نئی قیمت 11.35 لاکھ روپے سے بڑھ کر 11.98 لاکھ روپے ہو گئی۔

اگر ہم مندرجہ بالا جائزہ یہاں بھی لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ آلٹو VX کی قیمت جون 2019 میں 9.99 لاکھ روپے تھی جب امریکی ڈالر 156.78 روپے پر کھڑا تھا۔ جبکہ آلٹو VXL کی قیمت جون 2019 میں 12.95 لاکھ روپے سے بڑھ کر جون 2020 میں 15.98 لاکھ روپے پر پہنچ گئی۔

اب جون 2019 اور اگست 2020 کے درمیان قیمت میں اضافے اور ڈالر کی شرح بڑھنے کا تقابل کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں 7.03 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ ان دونوں ماڈلز کی قیمت میں 19.92 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ آلٹو VXR نے 26.98 فیصد کا غیر معمولی اضافہ دیکھا، جو اس کی قیمت کو جون 2019 میں 11.01 لاکھ روپے سے جون 2020 میں 13.98 لاکھ روپے تک لے گیا۔

ٹویوٹا (جون 2019-اگست 2020)

کمپنی نے جولائی 2019 میں 8,30,000 روپے تک بڑھا کر تیسری مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کرولا XLi MT کی قیمت میں 3.9 لاکھ روپے، XLi AT میں 4.15 لاکھ روپے، جبکہ GLi MT اور GLi AT کی قیمتوں میں بالترتیب 3.85 لاکھ اور 4 لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا۔ سب سے زیادہ اضافہ ٹویوٹا فورچیونر کی قیمت میں دیکھا گیا کہ جو 8,30,000 روپے تھا۔

اپریل 2020 میں IMC نے قیمتوں میں 1.1 لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا۔ ٹویوٹا یارِس نے بھی قیمت میں اضافہ دیکھا۔ بَیس ویرینٹ، 1.3L GLi MT، کی قیمت میں 1.2 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔ بَیس ماڈل کی ایکس فیکٹری قیمت 2.46 لاکھ روپے بڑھی۔ اضافے کے بعد ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ کی قیمت 1.5 لاکھ روپے بڑھ گئی۔ 1.5L ATIV X CVT کی قیمت 2.95 لاکھ روپے بڑھائی گئی۔

مجموعی طور پر ٹویوٹا کی گاڑیوں میں اس عرصے میں 27 فیصد تک کا اضافہ ہوا جس میں فورچیونر نے سب سے زیادہ اضافہ دیکھا۔ جبکہ یارِس جیسی نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ اس عرصے میں ڈالر کی قیمت میں 7.08 فیصد اضافہ ہی ہوا، جو گاڑیوں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔

دوسرا مرحلہ (اگست2020-اپریل 2021)

تو دوسرے مرحلے میں گاڑیوں گی قیمتیں بڑھتی رہی، جبکہ ڈالر کا ریٹ مسلسل نیچے آتا رہا۔ اس کی چند مثالیں اور تقابل یہ رہا۔

پاک سوزوکی نے 15 اکتوبر 2020 کو اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 42,000 روپے تک کا اضافہ کیا۔ کمپنی نے آلٹو ویگن آر اور سوئفٹ کی قیمتوں پر نظر ثانی کی۔ اسی تاریخ کو ڈالر کی قیمت کم ہوتے ہوئے 162.7 روپے پر آئی۔ یکم دسمبر 2020 کو پاک سوزوکی نے ایک مرتبہ پھر 1,00,000 روپے تک کا اضافہ کیا۔ کمپنی نے سوزوکی کلٹس VXL، AGS اور سوزوکی سوئفٹ آٹومیٹک نیوی گیشن کی قیمتیں بڑھائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈالر کا ریٹ اسی تاریخ کو کم ہو کر 159 روپے تک آ گیا۔ لیکن کمپنی قیمتوں میں مستقل اضافہ کرتی رہی۔

اسی طرح ٹویوٹا نے اپنی ڈبل کیبن (4×4) ٹویوٹا ہائی لکس گاڑیوں کی قیمتوں پر نظر ثانی کی۔ قیمتیں 4,92,000 روپے تک بڑھائی گئیں۔ البتہ کمپنی کا کہنا تھا کہ چار ویرینٹس کی نظر ثانی شدہ قیمتیں حکومت کی جانب سے مقامی طور پر تیار کی گئی ڈبل کیبن گاڑیوں پر 7.5 فیصد FED کے بعد لاگو کی گئی ہیں، جبکہ مالی سال ‏2020-21 کے بجٹ میں درآمد شدہ گاڑیوں پر 25 فیصد FED لگائی گئی تھی۔

‏12 اکتوبر 2020 کو IMC نے اپنی نئی نویلی لانچ یارِس کی قیمتوں میں 40,000 روپے کا اضافہ کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یارس 1.3L MT کے بَیس ویرینٹ کی قیمت اب 25,09,000 روپے ہو گئی، جبکہ پرانی قیمت 24,69,000 روپے تھی۔ اس کے علاوہ 1.3L GLI CVT کی نئی قیمت 26,89,000 روپے ہو گئی، 26,49,000 روپے پر 40,000 روپے کے اضافے کے بعد

اس کے علاوہ 1.3 ATIV MT کی نظر ثانی شدہ قیمت پرانی قیمت 25,79,000 روپے کے مقابلے میں 26,19,000 روپے ہو گئی۔ نوٹیفکیشن نے یہ بھی کہا کہ 1.3 ATIV CVT اب 27,69,000 روپے جبکہ 1.5 ATIV X MT اب 28,29,000 روپے کی ہو گئی ہے۔

اس کے علاوہ ٹاپ آف دی لائن ویرینٹ 1.5 ATIV X CVT کی قیمت تقریباً 30 لاکھ روپے تک جا پہنچی، کیونکہ اسے 25,59,000 روپے سے بڑھا کر 29,99,000 روپے کر دیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ قیمتوں میں 1.35 فیصد کا اضافہ کیا گیا جبکہ اس تاریخ پر ڈالر کا ریٹ 167 روپے سے گھٹ کر 162.5 روپے تک آ چکا تھا، یعنی اس میں 2.99 فیصد کی کمی آئی تھی۔

گاڑیوں کی قیمتوں کا مجموعی تقابل (جون 2020-اپریل 2021)

گاڑیوں کی موجودہ قیمتوں اور جون 2019 کی قیمتوں کے درمیان تفصیلی تقابل دینے کے لیے قیمتوں کے فرق کا چارٹ یہ رہا۔

نوٹ: اس چارٹ کے 2 صفحات ہیں، آپ ٹیبل کے نیچے موجود لنک کے ذریعے اگلے پیج پر جا سکتے ہیں:

گاڑی قیمت جون 2019 (پاکستانی روپے) قیمت اپریل 2021 (پاکستانی روپے) فرق
ٹویوٹا      
ٹویوٹا کرولا آلٹس X 1.6 AT 3,069,000 3,369,000 300,000
ٹویوٹا کرولا آلٹس X 1.8 MT 3,069,000 3,549,000 480,000
ٹویوٹا کرولا آلٹس X 1.8 CVT 3,205,000 3,699,000 494,000
آلٹس گرینڈ 1.8 X CVT-i SR 3,409,000 3,979,000 570,000
ٹویوٹا فورچیونر 2.7 VVT-i 7,299,000 8,399,000 1,100,000
ٹویوٹا فورچیونر 2.8 سگما 4 7,819,000 9,149,000 1,330,000
ٹویوٹا ہائی لکس ریوو G 2.8 MT 5,009,000 6,342,000 1,333,000
ٹویوٹا ہائی لکس ریوو G 2.8 AT 5,239,000 6,664,000 1,425,000
ٹویوٹا ہائی لکس ریوو V 2.8 AT 5,559,000 7,041,000 1,482,000
ہونڈا      
ہونڈا سوِک ٹربو RS 3,799,000 4,699,000 900,000
ہونڈا سوِک 1.8 اوریل 3,399,000 3,979,000 580,000
ہونڈا سوِک 1.8 i-VTEC CVT 3,199,000 3,729,000 530,000
ہونڈا سٹی 1.3 MT 1,919,000 2,449,000 530,000
ہونڈا سٹی 1.3 پروس میٹک 2,059,000 2,639,000 580,000
ہونڈا سٹی 1.5 MT 1,979,000 2,529,000 550,000
ہونڈا سٹی 1.5 AT پروس میٹک 2,119,000 2,699,000 580,000
ہونڈا سٹی ایسپائر 1.5 AT 2,274,000 2,859,000 585,000
ہونڈا BR-V MT 2,284,000 3,159,000 875,000
ہونڈا BR-V i-VTEC AT 2,284,000 3,319,000 875,000
ہونڈا BR-V i-VTEC S AT 2,569,000 3,479,000 910,000
سوزوکی      
سوزوکی کلٹس VXR MT 1,440,000 1,780,000 340,000
سوزوکی کلٹس VXL MT 1,551,000 1,970,000 419,000
سوزوکی کلٹس AGS 1,668,000 2,130,000 462,000
سوزوکی ویگن آر R VXR 1,264,000 1,640,000 376,000
سوزوکی سوئفٹ DLX MT 1,585,000 2,030,000 445,000
سوزوکی سوئفٹ DLX AT 1,721,000 2,210,000 489,000
سوزوکی APV 3,140,000 4,575,000 1,435,000
سوزوکی وِٹارا GLX AT 4,090,000 6,500,000 2,410,000
فا      
فا V2 1,289,000 1,609,000 320,000
فا X-PV اسٹینڈرڈ 1,034,000 1,244,000 210,000
فا X-PV ڈوئل AC 1,094,000 1,304,000 210,000
فا X-PV پاور ایڈیشن 1,134,000 1,344,000 210,000
یونائیٹڈ      
یونائیٹڈ براوو 895,000 1,099,000 204,000
چنگان      
چنگان کاروان 1,119,000 1,490,000 371,000

اگر ہم جون 2019 سے اپریل 2021 کے دوران قیمتوں میں مجموعی اضافے پر نظر ڈالیں تو ہم دیکھیں گے کہ قیمتوں میں اوسطاً ٹویوٹا کے لیے 18.9 فیصد جبکہ سوزوکی کی گاڑیوں میں 31.1 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ہونڈا میں یہ 27.7 فیصد ہے۔ جبکہ ڈالر کی قیمت میں جون 2019 سے اگست 2020 کے دوران 7.08 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس میں اگست 2020 سے اپریل 2021 کے دوران 8.35 فیصد کی کمی آئی۔ البتہ قیمتوں میں دونوں مرحلوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

کار مینوفیکچررز کیا کہتے ہیں؟

کار مینوفیکچررز پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے پر اپنا الگ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ ان کی بات جاننے کے لیے ہم نے ہونڈا، سوزوکی، ٹویوٹا اور پروٹون موٹرز سے رابطہ کیا۔ پروٹون پاکستان اور ٹویوٹا نے ہمارا جواب دیا جبکہ ہمیں ابھی تک دوسرے اداروں سے جواب نہیں ملا۔

پروٹون کے عہدیدار کے مطابق آٹو انڈسٹری کا سپلائی سائیکل CKD اور لوکل پارٹس کی ایڈوانس آرڈرنگ پر مبنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2 سے 3 مہینے کی تاخیر عام ہے، کیونکہ جو inventory ہاتھ میں ہے، وہ پہلے ہی اسمبلی پلانٹس میں ہے۔ اس لیے اگر امریکی ڈالرز اگلے 2 سے 3 مہینوں تک ایک ہی سطح پر رہتا ہے تب بھی تمام موجود OEMs کے لیے قیمتوں میں کمی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

جبکہ ٹویوٹا کے نمائندے نے کہا کہ:

جہاں تک گاڑیوں کی قیمتوں کا معاملہ ہے تو صرف کرنسی کی شرحِ تبادلہ  کو مد نظر رکھنا درست نہیں۔ دیگر کئی عوامل پر بھی غور کرنا چاہیے:

  • فریٹ کی لاگت: کنٹینر لاگت میں 700 فیصد اضافہ ہوا ہے
  • مٹیریل کی لاگت: ریزن اور اسٹیل کی لاگت میں دنیا بھر میں بالترتیب 61 اور 96 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایک عام سیڈان گاڑی کا اوسطاً 70 فیصد حصہ اسٹیل آئرن، پلاسٹک اور ربڑ پر مشتمل ہوتا ہے۔
  • اضافی لاگت: صنعت میں اضافی لاگت کے ساتھ ساتھ یوٹیلٹی سہولیات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
  • ایئر شپمنٹ لاگت: دنیا بھر میں کووِڈ-19 کے اثرات کی وجہ سے سپلائی چَین بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ پروڈکشن لائن کو رواں رکھنے کے لیے صنعت کو ایئر شپمنٹ کے ذریعے پارٹس کا انتظام کرنا پڑ رہا ہے اور اس کی لاگت بہت زیادہ ہے۔
  • ‏RSP میں اضافہ مندرجہ بالا عوامل کے نتیجے میں بڑھنے والی لاگت کے مقابلے میں کم ہے۔

عہدیدار نے مزید دعویٰ کیا کہ آٹو میکرز نے کرنسی کی شرحِ تبادلہ کے مکمل اثرات کبھی صارفین پر منتقل نہیں کیے۔ شرح تبادلہ میں 10 فیصد (170 روپے بمقابلہ 153 روپے) کا اضافہ ہوا لیکنRSP اس سطح تک نہیں گئی۔

بھارت کی آٹو مارکیٹ کی مثال  دیتے ہوئے IMC عہدیدار نے مزید دعویٰ کیا کہ   گزشتہ 10 سالوں میں بھارت کی آٹو موبائل مارکیٹ میں گاڑیوں کی اوسط لاگت میں نرخوں میں 6 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔

ڈالر کے نرخ اور گاڑیوں کی قیمتوں کے درمیان تعلق پر آپ کی رائے کیا ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مینوفیکچرنگ کمپنیاں ٹھیک کہہ رہی ہیں؟ اپنے خیالات نیچے کمنٹس سیکشن میں دیجیے۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.