پیٹرول کی قیمتوں میں 13 روپے تک کا اضافہ
وفاقی حکومت نے پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں میں 13 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس حالیہ اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے، فنانس ڈویژن نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا ہے گیا ہے کہ پچھلے پندرہ دن میں عالمی مارکیٹ کی قیمتوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ڈویژن نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے ساتھ یہ اضافہ بھی پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 13 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 56 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لائٹ سپیڈ ڈیزل آئل کی قیمت بھی حکومتی واجبات کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے مستحکم رکھی گئی ہے۔
نئی قیمتیں 16 مارچ 2023 سے لاگو ہوں گی۔
پاکستان میں پیٹرول کی نئی قیمتیں
- پیٹرول کی قیمت 267 روپے سے بڑھ کر 272 روپے ہو چکی ہے یعنی 5 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔
- پیٹرول کی قیمت 280 روپے سے بڑھ کر 292 روپے ہو چکی ہے یعنی 13 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔
- اسی طرح کیروسین آئل کی قیمت 187.73 روپے سے بڑھ کر 190.29 روپے ہو چکی ہے یعنی 2.56 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔
- لائٹ ڈیزل کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، قیمت 184.68 پر برقرار ہے۔
3 مارچ کو پیٹرولیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر مصدق ملک نے امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی حالیہ گراوٹ کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں ایک اور اضافے سے خبردار کیا۔ اس بیان سے ایک روز قبل پاکستانی روپے کی قدر میں 18 روپے کی کمی ہوئی تھی۔ ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ روپے کی مایوس کن کارکردگی آنے والے دنوں میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
مصدق ملک نے وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ امریکی ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے غیر یقینی وقت میں ملک چلانا مشکل ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت سستے پیٹرول اور گیس کی خریداری کے لیے روس سے بات چیت کر رہی ہے۔