آئندہ دنوں میں ایندھن کی کمی کا خطرہ – آخر کیوں؟

کراچی میں فیول اسٹوریج تنصیبات میں کام کرنے والوں میں سانس کی تکلیف کا باعث  بننے والی سویابین ڈسٹ الرجی کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) نے عارضی طور پر کام بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اسٹوریج تنصیبات کراچی کے علاقے کیماڑی میں واقع ہیں۔

اسٹوریج تنصیبات کی بندش ملازمین کی جانب سے سانس لینے میں دشواری کی شکایت کے بعد کیا گیا۔ 

کیماڑی کے علاقے میں اس مشتبہ ڈسٹ کی وجہ سے اتوار  تک 450 افراد ہسپتالوں میں داخل ہو چکے ہیں اور کم از کم 14 اموات ہوئی ہیں۔ یہ ڈسٹ بہت زہریلی ہے اور سانس لینے میں شدید مشکلات کا باعث بن سکتی ہے جس کے اسٹوریج تنصیبات میں کام کرنے والی OMCs کے ملازمین کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 

حکومتی اداروں کو مستقبل میں ایسے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے OMCs کی مدد  کرنی چاہیے اور مستقبل کے لیے معاملات کو مؤثر بنانا چاہیے۔ 

بائیکو پٹرولیم کے ترجمان کے مطابق کمپنی نے اپنی پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی روک دی ہے اور علاقےمیں اپنی اسٹوریج تنصیبات بند کر دی ہیں۔ پاکستان اسٹیٹ آئل نے بھی پیروی کرتے ہوئے کیماڑی میں اپنی اسٹوریج تنصیبات بند کر دی ہیں۔ 

صحت اور سیفٹی وجوہات نے بڑی OMCs کو مجبور کیا کہ کہ وہ اپنے ملازمین کی حفاظت اور کسی ممکنہ ردعمل سے خود کو بچانے کے لیے تنصبیات کو بند کر دیں۔ 

بدھ کو فیول کا اسٹاک ختم ہونے کے بعد کراچی میں کئی پٹرول پمپ بند ہو گئے تھے۔ پراسرار انداز میں اموات کا سبب اب تک حکام معلوم نہیں کر پائے۔ متاثرہ افراد کا علاج کرنے والے چند ڈاکٹروں میں بھی الرجی کے اثرات پائے گئے ہیں۔ 

پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ملک خدا بخش نے کہا کہ کئی پٹرول پمپ سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے بند ہوگئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ: 

ہم 4,000 ٹرکوں اور ٹریلرز کے ذریعے ملک کے بالائی علاقوں میں پٹرولیم مصنوعات سپلائی کرتے ہیں۔ صرف 1,000 ٹریلرز اس وقت شمالی علاقوں کی جانب جا رہے ہیں، جبکہ باقی 3,000 کراچی کے مختلف علاقوں میں پارک ہوئے ہوئے ہیں۔” 

اِس پُراسرار واقعے اور اس کے بعد اسٹوریج تنصیبات کی بندش کے بعد پٹرول پمپوں پر فوری خریداری کے لیے لائنیں لگ گئیں۔ کراچی بھر میں پٹرول پمپوں پر کاروں اور موٹر سائیکلوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں کیونکہ لوگوں کو مستقبلِ قریب میں پٹرول کی قلت کا خدشہ ہے۔ 

OMCs کی جانب سے نیوی کے کیمیکل اینڈ بایولوجیکل ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا کہ وہ اس سنگین مسئلے کے حل میں مدد فراہم کرے۔ ایک نجی تحقیقاتی ادارہ جو بایولوجیکل اور کیمیکل سائنس میں مہارت رکھتا ہے، بھی اس عمل میں شامل ہو گیا ہے۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسٹوریج تنصیبات کی بندش سے پہلے OMCs کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

OMCs کو معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے، اور انہیں یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی صورت حال مستقبل میں دوبارہ رونما نہ ہو۔ 

محکمہ صحت سے وابستہ حکام نے صوبائی حکومت کو اطلاع دی ہے کہ سویا بین کے کنٹینر شہر سے دور رکھے جائیں۔ ایسا مزید نقصان سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔ مرنے والے افراد دمّے یا تمباکو نوشی کی وجہ سے کمزور پھیپھڑے رکھتے تھے۔ مقامی ہسپتالوں کے پاس متاثرہ مریضوں سے نمٹنے کے لیے فوری بنیادوں پر ضروری ادویات اور عملہ لازماً ہونا چاہیے۔ 

مزید خبروں اور معلوماتی مواد کے لیے آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version