پیٹرول/ڈیزل گاڑیوں پر نئے ایڈیشنل ٹیکس کی تجویز

ہر سال بجٹ کے ساتھ نئے ٹیکسوں اور محصولات کا ایک تازہ سلسلہ آتا ہے، اور پہلے سے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نبرد آزما لوگوں کے لیے یہ ایک اور دھچکا ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ بات نئے ٹیکسوں کی مسلسل لہر ہے۔ اس بار گاڑی مالکان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل گاڑیاں ایک بار پھر حکومت کی نظر میں ہیں، جس کا مطلب ہے ایک نیا اضافی ٹیکس۔

نیا اضافی ٹیکس

حکومت پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر ایک نیا ٹیکس لگانے پر غور کر رہی ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی اگلی بڑی تبدیلی: الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کے لیے رقم جمع کرنا ہے۔ مجوزہ منصوبے میں تمام پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر 3% سے 5% کا اضافی ٹیکس شامل ہے – خواہ وہ درآمد شدہ ہوں یا مقامی طور پر تیار کردہ۔

یہ ٹیکس صرف رقم جمع کرنے کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی تشکیل نو کے لیے ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی، جو سالانہ تقریباً 25-30 ارب روپے ہونے کی توقع ہے، ایک بالکل نئے الیکٹرک وہیکل فنڈ میں جائے گی۔ پانچ سالوں میں یہ مجموعی طور پر 125-150 ارب روپے ہو سکتا ہے۔ یہ فنڈ سبسڈی فراہم کرنے، چارجنگ اسٹیشن بنانے اور تحقیق میں مدد فراہم کرے گا – یہ سب لوگوں کو EVs کی طرف راغب کرنے کے لیے ہے۔

مزید ٹیکسز

لیکن یہ واحد دھچکا نہیں ہے جس کا گاڑی خریداروں کو سامنا ہو سکتا ہے۔ حکومت چھوٹی کاروں (850cc تک) پر سیلز ٹیکس کو 12.5% سے بڑھا کر 18% کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ بڑی کاریں؟ انہیں انجن کے سائز کے لحاظ سے زیادہ ودہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فی الحال صورتحال کچھ یوں ہے:

  • 1,300cc–1,600cc: 2%
  • 1,601cc–1,800cc: 3%
  • 1,801cc–2,000cc: 5%
  • 2,001cc–2,500cc: 7%
  • 2,501cc–3,000cc: 9%
  • 3,000cc سے اوپر: 12%

جلد ہی، یہ شرحیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ درمیانے سائز کی یا لگژری کار کا مالک ہونا نمایاں طور پر زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔

حکومت اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتی ہے جبکہ ٹیکس چھوٹ کو کم کرنا چاہتی ہے۔ وہ ٹیکس نظام کو بہتر بنانے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہر کوئی اپنا صحیح حصہ ادا کرے۔ درحقیقت، 2024 میں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) نے گاڑیوں کے ٹیکس سے پہلے ہی 4 ارب روپے سے زیادہ جمع کیے تھے۔ اب، وہ 2025-26 میں اس سے بھی زیادہ کا ہدف مقرر کر رہے ہیں۔

عام کار مالکان کے لیے، اس کا مطلب ہے کہ آئندہ اخراجات بڑھیں گے۔ ملک کے لیے، یہ صاف ستھری، سبز نقل و حمل کی طرف ایک قدم ہے۔ EVs کا راستہ ٹیکسوں سے بھرا ہو سکتا ہے، لیکن اس کا مقصد کم آلودگی اور زیادہ پائیداری کے ساتھ ایک بہتر مستقبل ہے

Exit mobile version