سستا پیٹرول سکیم کے تحت کار مالکان سے 75 روپے فی لیٹر اضافی لینے کا فیصلہ
موٹرسائیکل سواروں اور چھوٹی گاڑیوں کے مالکان کے لیے پیٹرول سبسڈی کی سکیم جاری نہ کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو دی گئی پہلے کی یقین دہانیوں کے باوجود، موجودہ حکومت ایک بار پھر سستا پیٹرول اسکیم شروع کرنے کے لیے کمر بستہ نظر آتی ہے۔ حکومت نے سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیج دی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے منظوری کے بعد سمری کو منظوری کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ سمری بیان کرتی ہے کہ حکومت صارفین سے 75 فی لیٹر اضافی وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو کہ پہلے سے ہی 282 روپے فی لیٹر کی بھاری قیمت ادا کرنے کر رہے ہیں۔
سمری پر تنقید اسے حکمران اتحاد کی طرف سے اپنے گھٹتے سیاسی سرمائے کو عوام میں زندہ رکھنے کا ایک سادہ سا سٹنٹ قرار دیتی ہے۔ مزید برآں حکومت مہنگائی کے مارے عوام کے کندھوں پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے۔
بین الاقوامی قرض دہندہ نے بھی اس اسکیم کے اثرات اور غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ حکومت کے پاس ایسے اقدامات پر عمل درآمد کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
سستا پٹرول سکیم
گزشتہ ماہ حکومت نے روپے کا اعلان کیا تھا۔ معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کے لیے 50/ لیٹر سبسڈی۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک نے اعلان کیا کہ حکومتِ پاکستان امیروں سے پٹرول کے لیے 100 روپے فی لیٹر اضافی وصول کرے گی۔
مسعود ملک نے کہا کہ حکومت کم آمدنی والے طبقے کو رعایتی پیٹرول فراہم کرنے کے لیے امیروں کی طرف سے ادا کی گئی زیادہ قیمتوں کا استعمال کرکے امیروں کے لیے پیٹرول کو مزید مہنگا اور غریبوں کے لیے سستا بنائے گی۔ یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے کم آمدنی والے افراد کے لیے ریلیف پیکج کے اعلان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
مسعود ملک نے سبسڈی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز نے وزارت کو سبسڈی کو 100 روپے کرنے کا حکم دیا تھا اور امیروں سے 100 روپے زیادہ وصول کیے جائیں گے جب کہ غریب سے 100 روپے کم وصول کیے جائیں گے۔ ماہرین اقتصادیات نے اس پروگرام کے ممکنہ نفاذ کے عمل کی وضاحت کی ہے۔