حکومت نے امپورٹڈ گاڑیوں پر بھاری ٹیکس عائد کر دئیے

آٹو انڈسٹری پر نئے ٹیکس لگانے کی اپنی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے الیکٹرک وہیکلز (EVs)، ہائبرڈ گاڑیوں اور پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کے CBU یونٹس پر بڑے پیمانے پر ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

CBU یونٹس پر ریگولیٹری ڈیوٹی

حکومت نے CBU یونٹس پر RD میں کتنا اضافہ کیا؟ تمام تفصیلات ذیل میں تفصیل سے درج ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ بھاری درآمد کی وجہ سے تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لیے یہ اضافہ کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے ساڑھے پانچ ماہ کے دوران 26 ہزار کاریں درآمد کی گئی ہیں۔

ہمارا موقف؟

ہمارے خیال میں حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کیا کرنا چاہتی ہے؟ پہلے نئی آٹو پالیسی لائی گئی، پھر منی بجٹ اور اب ای سی سی کا فیصلہ۔ اگرچہ، یہ فیصلہ درست ہے کیونکہ بھاری مقدار میں گاڑیاں درآمد کرنے کی وجہ سے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے بڑے انجن والی کاروں پر نئے ٹیکس عائد کیے ہیں لیکن اس طرح کے بار بار اقدامات سے خریداروں میں الجھن پیدا ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر جو کاریں ابھی ملک میں لائی جا رہی ہیں یا کراچی پورٹ پر کھڑی ہیں ان کی کلیئرنس میں زیادہ وقت لگے گا۔ حکام کلیئرنس کے عمل میں تاخیر کریں گے اور پھر اس طرح وہ تمام گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔ اس لیے ایک بار پھر حکومت کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کیا چاہتی ہے۔

منی بجٹ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی

مقامی طور پر تیار شدہ کاروں کے لیے حکومت کی تجاویز درج ذیل ہیں۔

دریں اثنا، سی بی یو کاروں پر FED درج ذیل ہے:

دریں اثنا، ‘آن منی’ کی روک تھام کے لیے حکومت نے درج ذیل اقدامات تجویز کیے ہیں:

ان نئے ٹیکسوں میں اضافے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے عام خریدار متاثر ہوں گے؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Exit mobile version