‘آن منی’ کو ختم کرنے کے لیے حکومت کا بڑا قدم
‘آن منی’ کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے ایڈوانس ٹیکس لگا دیا ہے۔ یہ ٹیکس مختلف گاڑیوں پر 50,000 سے 2,00,000 روپے ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایڈوانس ٹیکس انفرادی شخص پر لگایا جائے گا جو نئی گاڑی خریدنے کے بعد اسے تین مہینے کے اندر فروخت کرے گا۔
اس پالیسی کے باقاعدہ نفاذ کے لیے صدر عارف علوی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی منظوری دی ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت حکومت نے یہ ٹیکس نافذ کیا ہے اور الیکٹرک گاڑیوں سمیت مختلف کیٹیگریز کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
آرڈیننس کہتا ہے کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ ایڈوانس ٹیکس جمع کرے گا۔ اس کے علاوہ متعلقہ ادارے مقامی طور پر اسمبل شدہ نئی گاڑیوں کے اُن خریداروں سے یہ ٹیکس جمع کریں گے، جو ڈلیوری کے بعد 90 دن کے اندر اپنی گاڑی فروخت کریں گے، چاہے رجسٹریشن سے پہلے کریں یا بعد میں۔
’آن منی’ پر ECC کا فیصلہ
اس سے پہلے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے دسمبر 2020 میں اس حوالے سے پہلا قدم اٹھایا تھا۔
ایک پریس ریلیز میں ECC نے کہا تھا کہ مینوفیکچررز کی جانب سے ڈلیوری میں غیر ضروری تاخیر کی شکایت عام ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “اس لیے اضافی ادائیگی لے کر اس صورت حال کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے کہ جسے خریدار ‘آن منی’ کہتے ہیں۔”
تو اس کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے خریداروں پر ایڈیشنل ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جو اپنی مقامی طور پر مینوفیکچر ہونے والی گاڑی ڈلیوری کے بعد 90 دن کے اندر فروخت کریں گے۔
حکومت ٹیکسز کچھ اس طرح نافذ کرے گی:
انجن گنجائش | ٹیکس |
1000cc تک | 50,000 روپے |
1000cc سے 2000cc | 1,00,000 روپے |
2000cc اور اس سے زیادہ | 2,00,000 روپے |
اس کلچر کی وجوہات:
‘آن منی’ کے رحجان کی بنیادی وجوہات میں سے ایک حکومت کی جانب سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنا ہے۔ جبکہ درآمد شدہ گاڑیوں کے ڈیلرز نے ایکسچینج ریٹ یعنی شرحِ تبادلہ کی وجہ سے گاڑیوں کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ یوں گزشتہ دو سال میں قیمتوں میں بارہا اضافے کے باوجود خریداروں کے پاس مقامی طور پر مینوفیکچر ہونے والی گاڑیوں کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
اس منفی رحجان کی ایک اور وجہ کاشت کار بھی ہیں، جو اچھی فصلوں کی وجہ سے مناسب آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ وہ اپنے اضافی پیسے کے ساتھ مارکیٹ میں آ جاتے ہیں۔ جبکہ عام تاجروں نے بھی سبزیوں، پھلوں دودھ کی مصنوعات، شکر اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے وبا میں خوب کمائی کی۔