حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 2.70 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا

وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر پٹرول کی قیمتوں میں 2.70 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے 15 دن کے لیے نظرثانی کی گئی ہے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ پچھلے ڈیڑھ مہینے میں تیسرا اضافہ ہے۔

پٹرول کی نئی قیمتیں:

وزارت کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 111.90 روپے ہوگی، جبکہ پرانے ریٹ 109.20 روپے فی لیٹر تھے۔ اس کے علاوہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت میں 2.88 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جو اب 115.83 روپے کا پڑے گا، جبکہ پرانی قیمت 112.95 روپے فی لیٹر تھی۔

اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت 3.54 روپے کے اضافے کے ساتھ 80.19 روپے فی لیٹر ہو چکی ہے، جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل آئل (LDO) کی قیمت میں 3 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کی نئی قیمت 79.23 روپے فی لیٹر ہے۔

اوگرا کی سمری:

اس سے پہلے میڈیا رپورٹس نے بتایا تھا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) نے پٹرول کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ تجویز کیا تھا۔ خبروں کے مطابق اتھارٹی نے وزارت خزانہ کو بھیجی گئی ایک سمری میں پٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کے اضافے کی سفارش کی تھی۔

قبل ازیں 15 جنوری کو وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمتیں بڑھائی تھیں۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 3.20 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔ جبکہ وزارت نے HSD کی قیمت میں 2.95 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل میں 3 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل (LDO) کی قیمت میں 4.42 روپے فی لیٹر بڑھائے تھے۔

واضح رہے کہ حکومت اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہر 15 دن میں تبدیل کرتی ہے۔ گزشتہ حکومتیں یہ فیصلہ ماہانہ بنیادوں پر کرتی تھیں۔

یکم جنوری سے حکومت کو لیوی پر نقصان:

گو کہ حکومت نے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے ریونیو کو خاصا نقصان پہنچا ہے کیونکہ اس نے پٹرولیم لیوی (PL) کو کم کیا تھا۔ وزارت نے کہا کہ پٹرول پر PL پر 4.50 روپے فی لیٹر اور HSD پر 2.51 روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی ہے۔ جبکہ مٹی کے تیل پر لیوی 55 پیسہ فی لیٹر کم اور LDO پر 65 پیسہ فی لیٹر بڑھائی گئی۔

Exit mobile version