کیا 850 سی سی کے بعد 1000 سی سی گاڑیوں پر بھی ٹیکس چھوٹ دی جا رہی ہے؟

رواں سال 11 جون کو وفاقی حکومت کی جانب سے سالانہ بجٹ پیش کیا گیا جس میں پہلی بار کاروں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر ایف ای ڈی ختم کر دی گئی ہے جبکہ سیلز ٹیکس 17 فیصد سے 12.5 فیصد کمی کی گئی ہے اور اب خبر یہ ہے کہ حکومت یہ ٹیکس ریلیف 850 سی سی سے بڑھا کر 1000 سی سی انجن تک کی گاڑیوں تک دینے پر غور کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں وزیر برائے صنعت و پیداوار نے نئی آٹو پالیسی پر بریفنگ دی۔ اس دوران وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور خزانہ اور ریونیو کے معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود بھی موجود تھے۔

نئی آٹو پالیسی کے اہم نکات

وزیر صنعت و پیداوار نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے نئی پالیسی کے درج ذیل نکات پیش کیے:

یہ سب اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان میں لوگ سستی قیمتوں پر بہتر ٹیکنالوجی سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

وزارت صنعت و پیداوار کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ 850 سی سی تک بہت محدود گاڑیاں ہیں اور 1000 سی سی انجن تک کی گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ دینا کسمٹرز اور صنعت دونوں کیلئے فائدہ مند ہوگا۔ لہذا وفاقی حکومت کو 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس کی چھوٹ دینے سے متعلق غور کرنا چاہیے۔ اس طرح پاکستان میں آٹو مینوفیکچررز صارفین کے لئے مزید چھوٹی گاڑیاں بنائیں گے۔

اس کے علاوہ دیگر معاملات پر بھی بات کی جس میں الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد بڑھانے کیلئے ان کو مراعات دینا اور آٹو سیکٹر کی جانب سے ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی عدم ادائیگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کیا آپ کو لگتا ہے کہ 1000 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی؟ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ آٹو کمپنیز اور صارفین کو کیسے فائدہ پہنچائے گا؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔

 

Exit mobile version