نئی کار فنانس سکیم، کیا حکومت شرح سود کم کر رہی ہے؟
حکومت آئند ماہ نئی آٹو پالیسی کا اعلان کرنے والی ہے جس کے باعث پالیسی سے متعلق کئی قیاس آرائیاں سننے میں آرہی ہیں۔ آٹو انڈسٹری سے متعلقہ ہر تجزیہ کار اس بارے میں اندازہ لگا رہا ہے کہ نئی پالیسی میں کیا ہوگا اور کیا نہیں ہوگا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت 5 سے 6 فیصد کی کم شرح سود کے ساتھ ایک نئی کار فنانس اسکیم متعارف کرائے گی۔ اگر اس پالیسی پر عمل درآمد ہوتا ہے تو یہ کسی بھی شہری کیلئے گاڑی کا خریدنا مزید آسان بنا دے گا۔
وزارت صنعت و پیداوار کے ایک آفیلش کے مطابق حکومت 850 اور 1000 سی سی انجن کیساتھ آنے والی چھوٹی گاڑیوں پر شرح سود کو کم کر کے زیادہ سے زیادہ خریداروں کی سہولت دینے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ نئی آٹو پالیسی میں 1000 سی سی سے اوپر تک کی کاروں کے لئے بھی اس سہولت میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ آفیشل نے بتایا کہ چھوٹی کاروں کے لئے تجویز کی جانے والی شرح 5 فیصد جبکہ 1000 سی سی سے اوپر تک کی گاڑیوں پر شرح 6 فیصد کے لگ بھگ ہوگی۔
نئی آٹو پالیسی کے مقاصد
اس سے قبل وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو بتایا کہ نئی پالیسی کو متعارف کروانے کے مقاصد یہ ہیں:
- 850 سے 1000 سی سی تک گاڑیوں کی قیمت میں کمی
- مقامی طور پر تیار کی گئی گاڑیوں کو فروغ دینا
- 2-3 وہیلرز کے آٹو پارٹس کی برآمد
- مقامی مارکیٹ میں مقابلے کی فضا پیدا کرنا
یہ سب اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان میں لوگ سستی قیمتوں پر بہتر ٹیکنالوجی سے لطف اندوز ہوسکیں گے اس سے قبل حکومت 850 سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کر چکی ہے جبکہ سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا گیا ہے اور اب حکومت کاروں کے لئے اس ٹیکس میں چھوٹ کو 1000 سی سی تک بڑھانے پر غور کررہی ہے۔ کار فنانس سکیم کے تحت شرح سود کو کم کرنا اس سمت میں ایک اور قدم ہوگا۔ نئی آٹو پالیسی کا ایک اور مقصد پاکستان میں الیکٹرک وہیکل (ای وی) ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔ لہذا الیکٹرک اور ہائبرڈ کاروں کے لئے مراعات پر بھی تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔