کیا پنجاب نے 1000 سی سی سے کم گاڑیوں کے لیے لائف ٹائم ٹوکن پالیسی ختم کر دی ہے؟

0 17,863

گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ حکومتِ پنجاب نے 1000cc سے کم کی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن پالیسی ختم کر دی ہے۔ خبروں کے مطابق حکومت اب ان گاڑیوں پر ٹوکن ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ذرا اس خبر کو دیکھیں اور کچھ تحقیق کے بعد ہم نے پایا کہ یہ خبر جعلی ہے۔

پاک ویلز سے بات کرتے ہوئے پنجاب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت نے ایسی کوئی پالیسی جاری نہیں کی۔ “یہ فی الحال صرف ایک تجویز ہے، پہلے یہ وفاقی کابینہ کے پاس جائے گی جو اس پر بات کرے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر کابینہ نے اس کی منظوری دی تو نئی پالیسی یکم جولائی 2021ء سے لاگو ہو جائے گی۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ ” کابینہ کے پاس ایسی کئی تجاویز جاتی ہیں، کچھ منظور ہو جاتی ہیں اور باقی کو مسترد کر دیا جاتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ “یہ معاملہ ابھی بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے اس پر ابھی کوئی یقینی بات نہیں کی جا سکتی۔”

‏1000cc سے کم کی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن؟

تو یہ 1000cc سے کم کی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن ہے کیا؟ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے دوسرے دورِ حکومت کے آخر میں یہ پالیسی نافذ کی گئی تھی۔ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس کیٹیگری میں نئی گاڑیاں رکھنے والوں کو صرف ایک مرتبہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

لیکن اس پالیسی کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے کیونکہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان نئی گاڑیوں پورا ٹیکس وصول کیا اور اپنا ریونیو بڑھایا۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف کی اگلی حکومت کے لیے اس کیٹیگری میں کوئی ریونیو نہیں بچا کہ جو بڑا نقصان ہے کیونکہ پاکستان میں 1000cc سے کم کی گاڑیاں بہت زیادہ ہیں۔ تو مسلم لیگ ن کی حکومت نے ساری آمدنی پائی اور موجودہ حکومت کے لیے کچھ نہیں بچا۔

تو موجودہ حکومت نے اپنے ریونیو کو بڑھانے کے لیے کوئی ایسا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہوگا۔

کیا ایسا کرنا چاہیے؟

نہیں، ہمارے خیال میں تو بالکل نہیں، آئیے آپ کو اس کی وجہ بتاتے ہیں۔ سب سے پہلے تو حکومت کی پالیسیوں میں تسلسل ہونا چاہیے کیونکہ کوئی بھی مسئلہ سنجیدہ انتظامی اور قانونی مسئلے کھڑے کر سکتا ہے۔ دوسرا پالیسی کو نافذ کرنا بہت مشکل ہوگا کیونکہ یہ جاننا دشوار ہے کہ کون سی گاڑی کے مالک نے لائف ٹائم ٹوکن جمع کروا دیا ہے اور کس نے نہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کو ایک جامع آپریشن شروع کرنے پڑے گا کہ جو مہنگا پڑے گا۔

ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کابینہ اس تجویز کی منظوری دیتی ہے یا نہیں، تب تک انتظار کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔

مزید نیوز، ویوز اور ریویوز کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیے ۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.