کیا ہونڈا سوک ٹائپ آر پاکستان میں مقبول ہوگی؟
پاکستان میں ہونڈا کے مداحوں کی کمی نہیں بلکہ اگر کہا جائے کہ پاک سرزمین پر ہونڈا کے چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ ہم اور آپ بخوبی جانتے ہیں کہ کارساز ادارے جب پاکستان میں کوئی گاڑی متعارف کرواتے ہیں تو اس کا معیارمغربی ممالک میں دستیاب گاڑی جیسا نہیں ہوتااور ان میں ایسی گاڑیاں بھی نہیں ہوتیں جو جوشیلے صاحبان کی برق رفتار گاڑی کی خواہش پوری کرے اور ساتھ عام استعمال کے لیے اس میں خاندان کے پانچ افراد کو بھی بٹھاسکیں۔ ہاں یہ دونوں خواہشیں بیک وقت ہونڈا ایٹلس کی ایک گاڑی پوری کرسکتی ہے اور وہ ہے کی ہونڈا سوک ٹائپ آر۔
اگر آپ اس سوک پر ایک نظر ڈالیں تو متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ بڑے شیشے، شوخ رنگ، دلکش انداز غرض کہ ہر پہلو قابل ستائش ہے۔ اور اس کا ہر ہر جزو صرف خوبصورتی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی نہیں بنایا گیا بلکہ ایرو ڈائنامکس کے اصولوں کے مطابق بھی رکھا گیا ہے۔ گاڑی کا کوئی ایک بھی حصہ ایسا نہیں جو اس کی برق رفتاری میں حائل ہو۔ رفتار کا ذکر ہوا ہے تو آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس ہونڈا سوک ٹائپ – آر میں 2 لیٹر 4 سلینڈر ٹربو چارڈ انجن موجود ہے جو 306 بی ایچ پی اور 295 فٹ پونڈ پیدا کرتا ہے اور اس کی مدد سے 270 کلومیٹر فی گھنٹہ (167 میل فی گھنٹہ) کی بہترین رفتار فراہم کرتا ہے۔ صرف 5.5 سیکنڈ میں صفر سے 100 یا اس سے بھی زیادہ رفتار پہنچا سکتے ہیں اور مزید یہ اس میں چھ اسپیڈ مینوئل ٹرانسمیشن ہے جبکہ سی وی ٹی گیئرباکس نہیں ہے۔
اگر آپ نے کبھی آٹوموٹیو پر لکھنے والے کسی غیر جانبدار صحافی کو پڑھا ہو تو محسوس کیا ہوگا کہ یہ لوگ ہمیشہ ٹائپ – آر گاڑیوں کی خصوصیات کو بہت سراہتے ہیں۔ 306 بی ایچ پی کی رفتار سے سفر کرنے کی خاصیت رکھنے کے باوجود یہ ماننا پڑے گا کہ ٹائپ – آر گاڑیاں بہت زیادہ شور پیدا کرتی ہیں۔
ہونڈا کا کہنا ہے کہ اس نے مشہور ناربرگنگ میں فرنٹ ویل ڈرائیو 7 منٹ اور 50 سیکنڈز لیپ ٹائم ریکارڈ بنایا جو 560 بی ایچ پی ورژن 10 کی حامل لمبورگھنی گیلارڈو سے تین سیکنڈ زیادہ تیز رفتار ہے۔ سوک کی سسپینش کو زیادہ سخت نہیں بنایا گیا اس لیے پاکستان کی سڑکوں پر چلنے میں اسے زیادہ تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ ایک لیٹر میں 11 کلومیٹر دینے کے بعد اسے ایندھن کی کفایت میں بھی برا نہیں کہیں جا سکتا۔
ٹائپ – آر اپنی تمام تر جذباتی انداز کے باوجود ہیچ بیک ہونے کی وجہ سے کافی پرکشش ہے جس میں 5 افراد آرام سے بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پارکنگ سینسر، گاڑی کو ٹھنڈا گرم رکھنے کے نظام کے ساتھ ہونڈا کا نیا انفوٹینمنٹ سسٹم بھی آپ کو ملے گا۔ گاڑی کے پچھلے حصے میں سامان رکھنے کی جگہ بھی کافی وسیع اور کھلی بنائی گئی ہے نیز اس کے ساتھ پچھلی سیٹوں کو فولڈ کرنے کا انتخاب بھی ہے جس سے سامان رکھنے کی جگہ کو مزید وسیع کیا جاسکتا ہے۔ سوک کو حفاظتی رینکنگ میں 5 اسٹار دیے گئے لیکن یہاں ایسی چیزوں کی پرواہ کون کرتا ہے؟ اور جناب یہ ہونڈا ہے جو دہائیوں تک تو بغیر کسی شکایت کے چلتی ہے۔
اب ہونڈا سوک ٹائپ-آر کی قیمت کی بات کریں تو وہ لگ بھگ 33 لاکھ روپے کے قریب ہوگی۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کوئی سستا سودا نہیں خاص کر ایسے لوگوں کے لیے جو عام استعمال کے لیے ہیچ بیک لینا چاہتے ہوں البتہ بے شمار ایسے پاکستانی بھی ہیں جو اس قیمت میں دنیا کی پرکشش ترین ہیچ بیک کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ بہرحال، اگر کبھی یہ پاکستان آئی تو نا جانے ہونڈا اس کی قیمت کیا رکھے۔ ویسے بھی ہماری آٹو پالیسی اب تک سولی پر لٹکی ہوئی ہے۔
تو آپ کا ہونڈا سوک ٹائپ – آر کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ہمارے دفتر میں تو این ایس ایکس کے علاوہ ہونڈا کو پسند نہیں کیا جاتا لیکن اس کے باوجود سوک ٹائپ – آر کو پذیرائی مل رہی ہے۔ کیا آپ کے خیال میں یہ پاکستانیوں کے لیے بہترین پیچ بیک ہوگی؟ اپنی رائے کا اظہار نیچے موجود تبصرہ خانے کے ذریعے کریں۔