کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ ‘دنیا میں بدترین’ ہے
بین الاقوامی طور پر مشہور میگزین بلوم برگ نے کراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ کو دنیا میں بدترین قرار دیا ہے۔ میگزین کے مطابق سیاسی اختلافات، بدعنوانی اور بنیادی ڈھانچے (انفرا اسٹرکچر) کی کمی نے اس سسٹم کو یہاں تک پہنچا دیا ہے۔
رپورٹ حوالہ دیتی ہے کہ شہر میں ٹرانسپورٹ سسٹم کبھی دنیا میں بہترین تھا۔ رپورٹ نے بتایا کہ “ایک سرکلر ریلوے ٹریک شہر کے گرد گھومتا تھا، جو عوام کو روزمرہ سفر کی سہولت دیتا تھا۔” مزید کہا گیا ہے کہ بدانتظامی اور مفادات کے تصادم نے 1990ء کی دہائی کے آخر میں اس نظام اور شہر میں ترقی کے خاتمے کا آغاز کیا۔
اب ریلوے کی یہ پٹریاں غیر قانونی کچی آبادیوں کا مسکن بن چکی ہیں کیونکہ روزگار کے لیے چھوٹے موٹے علاقوں سے لوگ کراچی منتقل ہو رہے ہیں۔ میگزین لکھتا ہے کہ “کراچی کو اب بھی تجاوزات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک انسانی حل تلاش کرنا ہے۔ حکومت کو کوئي بڑا سیاسی دھچکا کھائے بغیر ایسا کرنا ہوگا۔”
کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت:
2019ء کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے میگزین نے لکھا ہے کہ کراچی کے 42 فیصد مسافر دہائیوں پرانی اور رش سے بھری بسوں کے محتاج ہیں۔ ان بسوں میں کبھی کبھار مسافروں کو چھتوں پر بھی بٹھا دیا جاتا ہے۔
میری لینڈ میں قائم کمپنی DAI کے کنسلٹنٹ ارسلان علی فہیم نے میگزین کو بتایا کہ کراچی، اپنی اہمیت کے باوجود، ایک سیاسی طور پر یتیم شہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ “وفاقی حکومت کا کردار محدود ہے، جبکہ شہری حکومت شہر کے چوتھائي سے بھی کم حصے پر اختیار رکھتی ہے۔” اس کا مطلب ہے کہ کراچی کے مسائل سب کے ہیں، لیکن کسی کے نہیں۔
پچھلے سال عمران خان کی حکومت نے 162 ارب روپے کے میگا پروجیکٹس کا اعلان کیا تھا جن میں ٹرانسپورٹ کے منصوبے بھی شامل تھے۔ لیکن شہر کے حکام کا دعویٰ ہے کہ انہیں اس سال کوئي فنڈز نہیں ملے۔ اس پر وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جون تک 24.65 ارب روپے خرچ کر چکی ہے۔ حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ “ہم موجودہ مالی سال میں 17.9 ارب روپے مقرر کریں گے۔”
اس رپورٹ کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟
مزید نیوز، ویوز اور ریویوز کے لیے پاک ویلز بلاگ پر آتے رہیں۔