کِیا پکانٹو آٹومیٹک کا ریویو ایک مالک کی نظر سے
ہم ایک اور مالک کی نظر سے کیے گئے ریویو کے ساتھ حاضر ہیں۔ آج کی گاڑی کِیا پکانٹو آٹومیٹک ہے۔ ہم پہلے ہی کِیا پکانٹو مینوئل ویرینٹ کا ایک مالک اور ماہر کی نظر سے ریویو کر چکے ہیں۔
آئیے اس کے فیچرز، تفصیلات اور مالک کے تجربے پر بات کرتے ہیں۔
خریداری کا فیصلہ:
مالک نے یہ گاڑی اِس سال ستمبر میں 12,30,000 روپے میں خریدی تھی۔ انہوں نے اس کار کا آرڈر اگست میں دیا تھا اور یہ انہیں ایک مہینے بعد مل گئی تھی۔ اس خریداری کی وجہ پر بات کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ انہوں نے اس گاڑی کا مقابلہ صرف سوزوکی کلٹس سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ “میں نے اس کار کا انتخاب دو، تین فیچرز کی وجہ سے کیا۔”
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کے اہم فیچرز:
مالک کے مطابق سوزوکی کلٹس کے مقابلے میں اس کے اہم فیچرز آٹومیٹک ٹرانسمیشن، سیٹنگ کا آرام، پانچ ہیڈ ریسٹس، بیک اسکرین وائپر اور ہائیٹ ایڈجسٹیبل سیٹس کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کلٹس سیمی آٹومیٹک ٹرانسمیشن رکھتی ہے، جو شہر کے اندر چلانے کے لیے اتنی مناسب نہیں۔”
اس کے علاوہ مالک کو اس کار کی بِلٹ کوالٹی بہت پسند آئی، جو اس کی خریداری کی ایک اور بنیادی وجہ بنی۔
کلٹس سوئفٹ کے ساتھ تقابل:
اگر آپ اس کار کا تقابل کلٹس VXL AGS کے ساتھ کریں تو آپ پائیں گے کہ سوزوکی کار میں ٹچ اسکرین اور الائے رِمز ہیں۔ جبکہ کِیا پکانٹو کلٹس سے 39,500روپے مہنگی بھی ہے۔ مالک نے کہا کہ “اگر آپ پکانٹو میں الائے رِمز اور ٹچ اسکرین لگوانا چاہتے ہیں تو آپ کو دونوں کے لیے 80,000 روپے ادا کرنا ہوں گے۔”
یہ چیزیں لگوانے سے پکانٹو سوزوکی کلٹس سے 1,20,000روپے مہنگی ہو جائے گی۔
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کا فیول ایوریج:
مالک کے مطابق اس وقت شہر کے اندر اس کا ایوریج 11 سے 12 کلومیٹرز فی لیٹر ہے۔ البتہ ڈیلرشپ نے انہیں بتایا تھا کہ یہ پہلی سروس کے بعد مزید بہتر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ “ایوریج وقت کے ساتھ بہتر ہوتا جا رہا ہے۔”
اگر آپ کلٹس سے مقابلہ کریں تو سوزوکی کی گاڑی شہر کے اندر تقریباً 15 کلومیٹرز فی لیٹر دیتی ہے۔
کِیا پکانٹو آٹومیٹک میں بیٹھنے کی گنجائش:
یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ پکانٹو میں پچھلی سیٹوں پر بیٹھنے کی گنجائش بہت کم ہے۔ البتہ مالک سمجھتے ہیں کہ گاڑی میں فرنٹ اور بیک دونوں سیٹس پر بیٹھنے کی کافی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس کا اسپیس بالکل کلٹس جتنا ہے۔”
البتہ پکانٹو بیٹھنے میں زیادہ آرام دہ ہے اور اس کا فیبرک بھی کلٹس سے بہتر ہے۔ یہ کار لمبے روٹ پر چار لوگوں کے لیے پرفیکٹ ہے، جبکہ چھوٹے سفر میں پانچواں بندہ بھی بیٹھ سکتا ہے۔
انفوٹینمنٹ اور ڈیش بورڈ:
پکانٹو کا ڈیش بورڈ دیکھنے میں سادہ لیکن فیشن ایبل لگتا ہے، اور اس کا سینٹرل کونسول کِیا اسپورٹیج کے جیسا لگتا ہے۔ انفوٹینمنٹ سینٹر میں سی ڈی پلیئر، AUX ساکٹ اور بلوٹوتھ آپشنز ہیں۔ مالک کے مطابق اس کی بلوٹوتھ کنیکٹیوِٹی بہترین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “مجھے ڈیش بورڈ پر اسپیکرز کی جگہ بہت پسند ہے کیونکہ اس سے آڈیو ساؤنڈ زیادہ اچھا لگتا ہے۔”
سسپنشن اور گراؤنڈ کلیئرنس:
مالک کے مطابق اس کا سسپنشن بہت سافٹ ہے اور کلٹس سے کہیں بہتر ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی کی روڈ کلیئرنس بھی مقامی سڑکوں کے لحاظ سے بہترین ہے۔
اس کے علاوہ مالک گاڑی کے پِک سے بھی مکمل طور پر مطمئن ہیں۔
سیفٹی اور اہم فیچرز:
یہ کار ڈوئل ایئربیگز اور ABS کے ساتھ آتی ہے جو اسے کافی محفوظ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ پاور وِنڈوز، پاور اسٹیئرنگ، جیک نائف کی اور آٹو ایڈجسٹیبل سائیڈ-ویو مررز بھی رکھتی ہے۔
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کی ڈِگی کی گنجائش:
مالک کے مطابق آپ اس کی ڈِگی میں آسانی سے دو چھوٹے بیگ رکھ سکتے ہیں۔
آئل چینج پر لاگت:
مالک کے مطابق ہر 35,000 کلومیٹرز کے بعد آئل چینج تقریباً 6,000 روپے کا پڑتا ہے۔
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کے پارٹس کی دستیابی:
مالک نے ہمیں بتایا کہ اس کے پارٹس کِیا ڈیلرشپس پر آسانی سے مل جاتے ہیں، لیکن انہیں ان پارٹس کی قیمتوں کا اندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ “میں نے ابھی تک کوئی پارٹ تبدیل نہیں کروایا، اس لیے مجھے اسپیئر پارٹس کی قیمتوں کے بارے میں نہیں معلوم۔”
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کا وِیل سائز:
یہ گاڑی 14 انچ کے رِمز اور جنرل ٹائرز کے ساتھ آتی ہے۔
رجسٹریشن اور ٹوکن:
مالک نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے رجسٹریشن اور لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی کے لیے 58,000 روپے دیے۔ انہوں نے کہا کہ “مجھے 10,000 روپے اضافی دینا پڑے کیونکہ میں نان-فائلر ہوں۔”
کِیا پکانٹو آٹومیٹک کی معلوم خامیاں:
مالک کے مطابق ہیڈلائٹس کی visibility بہت خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس کی پوزیشننگ اوپر کی جانب ہے، اس لیے ان لائٹس کے ساتھ لمبے روٹ پر سفر کرنا بہت مشکل ہے۔”
پیسوں کا بہترین نعم البدل:
مالک اس گاڑی سے خوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں اس رینج میں نئی گاڑی خریدنے کا موقع ملے تو دوبارہ یہی گاڑی خریدیں گے۔