منرل بمقابلہ سنتھیٹک آئل – فرق کیا ہے اور کون سا بہتر ہے؟

ہم نے زندگی بھر مختلف لوگوں سے یہی سنا ہے کہ کار اسٹارٹ کرنے سے پہلے آئل چیک کر لیں یا انجن کے لیے کوئی مخصوص قسم کا آئل استعمال کریں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہو سکتا ہے کئی لوگوں کو اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ آخر آئل پر اتنی بحث کیوں ہوتی ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں!

انجن آئلز:

انجن آئلز، موٹر آئلز یا لیوبریکیٹنگ آئلز مختلف تیلوں سے بنتے ہیں جس میں مختلف قسم کی اضافی چیزیں شامل کی جاتی ہیں مثلاً رگڑ سے بچاؤ کے لیے ڈیٹرجنٹس، ڈسپرنٹس اور وسکوسٹی انڈیکس بہتر بنانے والے اجزا۔ یہ آئلز زیادہ تر مندرجہ ذیل مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں:

1۔ انجن کی لیوبریکیشن – یہ آئلز انجن کے رواں رہنے والے حصوں کے درمیان ایک پتلی سی تہہ کا کام کرتے ہیں، مثلاً سلنڈر اور پسٹن، تاکہ ان کے درمیان گھساؤ اور رگڑ کو کم کریں۔

2۔ کولینٹ – یہ آئلز کولینٹ کا کام بھی کرتے ہیں جو انجن کے اندر مستقل گردش کرتے ہیں تاکہ اس کا درجہ حرارت کم رکھے یا اسے خطرناک درجہ حرارت تک پہنچنے سے روکے۔

3۔ کیچ کا خاتمہ – آئل کا غیر روایتی استعمال انجن سے کیچ (sludge) اور ایندھن جلنے سے پیدا ہونے والی ایسڈز کی نیوٹرلائزیشن کا خاتمہ بھی کرتا ہے۔ یہ کام وارنش اور ڈیٹرجنٹس کے استعمال سے کیا جاتا ہے۔

آئیے دیکھتے ہیں ان آئلز کی دو اہم کیٹیگریز کون سی ہیں اور یہ کس طرح انجن کو متاثر کرتی ہیں:

منرل آئلز:

جیسا کہ نام ہی ظاہر کرتا ہے کہ منرل آئلز قدرتی طور پر پائے جانے والے تیل ہوتے ہیں جو آئل ریفائن کرنے کے روایتی طریقوں سے بنائے جاتے ہیں اور پٹرولیئم مصنوعات سے نکالے جاتے ہیں۔ ان میں اضافی additives نہیں ہوتے اور اس لیے یہ خالص شکل میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ انجن کے زیادہ درجہ حرارت کو برداشت نہیں کر سکتے اور یوں بہت کم تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ لیکن کیونکہ یہ اصل صورت میں ہوتے ہیں اس لیے سستے ہوتے ہیں اور انہیں ضرورت پڑنے پر بارہا بدلا جا سکتا ہے۔

سنتھیٹک آئلز:

ان میں کیمیائی طور پر اضافی کمپاؤنڈز (additives) شامل ہوتے ہیں جو مصنوعی طور پر لیبارٹریوں میں تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ خام تیل سے پٹرول، ڈیزل ایندھن، ہیٹنگ آئل اور دوسری مصنوعات بنانے کے بعد ری پروسیسڈ پٹرولیئم مصنوعات کی باقیات سے تیار ہوتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں کہیں تو سنتھیٹک آئل بنیادی طور پر آپ کے انجن کی ضرورت کے مطابق لیوبریکینٹ کی خصوصیات کو “ٹیون” کرنے کا ایک بائی پروڈکٹ ہیں۔ یہ زیادہ درجہ حرارت پر خراب نہیں ہوتے اور عام طور پر منرل آئلز سے زیادہ فائدہ مند سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ دونوں کی اپنی کوئی خامیاں نہیں ہیں۔ سنتھیٹک آئل کو مزید دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

1۔ سیمی-سنتھیٹک آئلز – یہ عام طور پر گروپ 3 بَیس آئلز کے ساتھ بلینڈ کیے جاتے ہیں جو کم اسپیک رکھنے والے بَیس آئلز ہیں جنہیں ہائیڈرو کریکنگ کہلانے والے عمل کا استعمال کر کے قدرتی آئل کو مناسب بَیس آئلز میں تبدیل کرنے کے عمل سے بنایا جاتا ہے۔

2۔ فُلی-سنتھیٹک آئلز – یہ گروپ 4 بَیس آئلز کے ساتھ بلینڈ کیے جاتے ہیں جو مصنوعی طور پر تیار کردہ سنتھیٹک بَیسز کو مختلف کیمیکلز کے ساتھ ملا کر بنائے جاتے ہیں۔ فلی سنتھیٹک آئلز مختلف additives کے ساتھ ملائے جاتے ہیں تاکہ مطلوبہ چپچپاہٹ اور خصوصیات حاصل کریں مثلاً ‏10W-40۔

دونوں کا کمپیریزن ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح کوئی بھی آئل دوسرے سے بہتر نہیں اور دونوں کے اپنے منفرد استعمال ہیں:

یہ آئلز مختلف گرینڈز میں موجود ہیں جنہیں سوسائٹی آف آٹوموٹِو انجینیئرز (SAE) اعداد کی صورت میں بناتا ہے۔ اس کی چند مثالیں 5W، 10W، 10W-30، 20W-50 وغیرہ ہیں۔ اپنے انجن کے لیے بہترین آئل کا انتخاب کرتے ہوئے ان گریڈز کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ اس کا انحصار بہت سے عوامل پر ہے اور گاڑی کے لیے انجن آئل خریدنے سے پہلے انہیں لازماً دیکھنا چاہیے۔

امید ہے کہ آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ انجن آئل کس طرح کام کرتا ہے اور اور بہترین پرفارمنس کے لیے آئل کو چیک کرتے رہنا کیوں اہم ہے۔

 

Exit mobile version