پاکستان میں نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 لانچ

پاکستان کی حکومت نے حال ہی میں نیشنل الیکٹرک وہیکل (NEV) پالیسی 2025-30 کا باضابطہ آغاز کیا ہے، جسے حکام ملک کے لیے ایک تاریخی اور انقلابی قدم قرار دے رہے ہیں۔ اس پالیسی کا اعلان وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان نے کیا۔

سادہ الفاظ میں، یہ نئی پالیسی پاکستان کا وہ روڈ میپ ہے جس کے ذریعے روایتی ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں سے صاف، سستی اور ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی طرف منتقلی کی جائے گی، اور یہ اپنے ساتھ کئی بڑی تبدیلیاں لائے گی۔

NEV پالیسی کا مقصد کیا ہے؟

اس پالیسی کا بنیادی مقصد آلودگی میں کمی، ایندھن کے اخراجات میں بچت، اور مقامی آٹو صنعت کو فروغ دینا ہے۔ ہارون اختر خان کے مطابق، 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی تمام نئی گاڑیوں میں سے 30 فیصد الیکٹرک ہوں گی۔

اس اقدام سے توقع کی جاتی ہے کہ:

حکومتی معاونت اور سبسڈی

اس منتقلی کو آسان بنانے کے لیے، حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 9 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے۔ یہ رقم لوگوں کو درج ذیل گاڑیاں خریدنے میں مدد دے گی:

اس سبسڈی کا 25 فیصد خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے، جس کا مقصد انہیں زیادہ محفوظ اور سستی سفری سہولیات فراہم کرنا ہے۔ یہ تمام عمل ایک مکمل ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے منظم کیا جائے گا، جس سے درخواستیں اور ادائیگیاں شفاف اور سادہ ہوں گی۔

چارجنگ انفراسٹرکچر اور جدت

پالیسی میں موٹرویز کے ساتھ 40 نئے EV چارجنگ اسٹیشنز بنانے کا منصوبہ شامل ہے، جن کے درمیان تقریباً 105 کلومیٹر کا فاصلہ ہوگا۔ اس میں مزید شامل ہیں:

مقامی صنعت کو فروغ

مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے، حکومت مختلف ترغیبات دے رہی ہے۔ فی الحال، دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کے 90 فیصد سے زیادہ پرزے پہلے ہی پاکستان میں بن رہے ہیں، جس سے لاگت میں کمی آتی ہے۔ مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرک گاڑیاں درآمد شدہ گاڑیوں کے مقابلے میں تقریباً 30-40 فیصد سستی ہیں۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) کو EV سپلائی چین میں شامل ہونے میں مدد کے لیے خصوصی امدادی پیکجز بھی فراہم کیے جائیں گے۔ موجودہ آٹوموٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پلان (AIDEP) 2026 تک نافذ العمل رہے گا اور اسے 2030 تک بتدریج ختم کر دیا جائے گا۔

یہ پالیسی صرف کاغذ پر ایک منصوبہ نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ سخت جائزے اور نگرانی بھی شامل ہے۔ وزارت صنعت و پیداوار کے تحت ایک اسٹیئرنگ کمیٹی ستمبر 2024 سے اس پر کام کر رہی ہے، جس میں 60 سے زائد ماہرین اور اداروں کی آراء شامل ہیں۔ کمیٹی باقاعدگی سے اجلاس کرے گی، اور پاکستان کا آڈیٹر جنرل ہر چھ ماہ بعد کارکردگی کا آڈٹ کرے گا۔

پاکستان کے لیے یہ کیوں اہمیت رکھتا ہے؟

پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی ملک کو عالمی کاربن کے اخراج میں کمی کے اہداف کو پورا کرنے، پیسے بچانے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد دے گی۔

اس تبدیلی سے توقع کی جاتی ہے کہ:

اس کے علاوہ، الیکٹرک گاڑیوں کے صارفین کافی بچت کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک الیکٹرک بائیک پیٹرول بائیک سے 150,000 روپے مہنگی ہے، تو اضافی لاگت صرف ایندھن کی بچت سے دو سال سے بھی کم عرصے میں پوری کی جا سکتی ہے۔

ہارون اختر خان نے اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ NEV پالیسی صرف الیکٹرک گاڑیوں کے بارے میں نہیں ہے، یہ ایک صاف ستھرا، جدید اور زیادہ پائیدار پاکستان بنانے کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ پالیسی ہماری معیشت، ہمارے ماحول، اور ہمارے مستقبل کے لیے ایک گیم چینجر ہے”۔

مختصراً پاکستان کی NEV پالیسی 2025-30 صرف کاروں اور بائیکس سے بڑھ کر ہے۔ یہ صاف آب وع ہوا، سستی ٹرانسپورٹ، مقامی ملازمتوں، اور ایک سرسبز مستقبل کے بارے میں ہے۔ اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا، تو ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف گامزن ہیں جہاں الیکٹرک گاڑیاں استثنا نہیں ہوں گی، بلکہ معمول بن جائیں گی۔

Exit mobile version