اب لاہور میں کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس باآسانی حاصل کریں – لیکن کیسے؟
ک پولیس نے کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کے عمل کو بہت آسان کر دیا
ہے۔ چیف ٹریفک آفیسر (CTO) لاہور کیپٹن (ر) حماد عابد کے مطابق پولیس نے شہریوں کے لیے
ایک اپگریڈڈ سسٹم پیش کیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے CTO نے کہا کہ نیا سسٹم پورے عمل کو
بہت تیز کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے یا اس کی تجدید
کروانے کے لیے گھنٹوں تک طویل قطاروں میں انتظار کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم لاہور میں تین سینٹرز رکھتے ہیں؛ ایک مناواں میں، دوسرا ارفع کریم ٹاور میں
جبکہ تیسرا DHA لاہور میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے DHA سینٹر کو PITB کی مدد
سے اپگریڈ کیا ہے اور اب پورا پروسس ڈجیٹلائزڈ ہو چکا ہے۔
کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کا عمل:
لاہور ٹریفک پولیس نے لائسنس حاصل کرنے کے عمل کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے:
فیز-I:
امیدوار کو ایک ٹوکن نمبر ملے گا۔
وہ لائسنس کے لیے سینٹر پر اپنی تصویر نکلوائے گا/گی۔
فیز-I کے آخری مرحلے میں درخواست گزار کمپیوٹرائزڈ ملٹی پل-چوائس اور تھیوریٹیکل
ٹیسٹ دے گا/گی۔
فیز-II:
درخواست گزار آن-روڈ ڈرائیونگ ٹیسٹ دے گا/گی۔
ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد امیدوار اپنا نیا ڈرائیونگ لائنس حاصل کرے گا/گی۔
اگر درخواست گزار ٹیسٹ میں فیل ہو جاتا/جاتی ہے تو وہ 42 دن بعد ایک مرتبہ پھر ٹیسٹ
دے سکتا/سکتی ہے۔
CTO کے مطابق اس سے پہلے یہ ٹیسٹ مینوئل تھا اور سخت تھا، لیکن اب پولیس نے اسے بہت
آسان کر دیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ لائسنس حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست
گزار کو کمپیوٹرائزڈ ٹیسٹ میں 50 فیصد نمبر ہی حاصل کرنا ہوں گے۔
اس کے علاوہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے گا کیونکہ اس میں کوئی
قطار ہوگی اور نہ انتظار ہوگا۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر میرٹ پر نمبر دے گا اور کوئی بھی اس نتیجے
کو تبدیل نہیں کر سکتا، یعنی یہ ایک مکمل شفاف نظام ہے۔
عوام نے نئے سسٹم کو سراہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اب ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا آسان ہوگا۔
مختصر یہ کہ یہ لاہور ٹریفک پولیس کا ایک زبردست قدم ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ اپنے خیالات کمنٹس سیکشن میں پیش کیجیے۔
آپ اپنے ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کے لیے پاک ویلز کی DLIMS سروس استعمال کر سکتے
ہیں۔