اوورسیز پاکستانی اپنی تیار کردہ الیکٹرک کار پاکستان کو بطور تحفہ دینے کیلئے تیار
اگست کا مہینہ تمام پاکستانیوں کیلئے خاص ہوتا ہے جو شہریوں کے اندر وطن سے محبت کے جذبے کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ جہاں ایک طرف ہم اپنی آزادی کا ماہ منا رہے ہیں وہیں اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کیلئے الیکٹرک کار بنا رہے ہیں۔ پہلی پاکستانی الیکڑک گاڑی کا پروٹوٹائپ رواں سال کے اواخر میں سامنے لایا جائے گا۔
ڈائس فاؤنڈیشن کا پروجیکٹ
امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی آٹوموبائل انڈسٹری میں کام کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ایک گروپ ڈائس فاؤنڈیشن کے نام سے کام کر رہا ہے۔ ڈائس فاؤنڈیشن کے اراکین نے پاکستان کے لیے الیکڑک وہیکل بنانے کے لیے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
ڈائس فاؤنڈیشن کے بانی اور چئیرمین ڈاکٹر خورشید قریشی کے مطابق وہ ایک ایسی الیکٹرک کار بنا رہے ہیں جو دنیا کی بہترین الیکٹرک گاڑیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔ اس منصوبے کی کل لاگت $ 100 ملین تک جا سکتی ہے۔ اووسیز پاکستانیوں کی خدمات کی وجہ سے پروجیکٹ لاگت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ڈاکٹر خورشید کا کہنا تھا کہ گاڑی کا بیٹری پیک کار پاکستان میں موسم اور ڈرائیونگ کنڈیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
پاکستانی اداروں کی شمولیت
ڈائس فاؤنڈیشن نے درج ذیل مقامی انجینئرنگ اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی نے اس منصوبے کا تکنیکی تجزیہ کیا۔
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئیرنگ ایںڈ ٹیکنالوجی (کراچی) نے بیٹری پیکیجنگ پر کام کیا ہے۔
نیشنل کالج آف آرٹس نے گاڑی کے ایکسٹیرئیر اور انٹیرئیر پر کام کیا ہے
ٹینیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے گاڑی کی فیبریکیشن پر کام کیا ہے۔
پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کی خبر ملک کے لیے یوم آزادی کا بہترین تحفہ ہے۔ ہم ڈاکٹر خورشید اور ڈائس فاؤنڈئیشن ی ٹیم کو سلیوٹ کرتے ہیں۔ ہمیں آپ سب پر فخر ہے۔