پاک سوزوکی نے بائکس کی پروڈکشن ایک بار پھر رووک دی

پاکستانی روپے کی حالیہ قدر میں کمی اور پیٹرول کی قیمتوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی افراط زر نے اس امید کو ختم کر دیا ہے کہ ملک کی آٹو انڈسٹری جلد استحکام کی راہ پر گامزن ہو جائے گی۔

ناکافی انوینٹری کی وجہ سے کار اور بائیک کمپنیز نے یکے بعد دیگرے پروڈکشن بند کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ ایک حالیہ پیش رفت کے مطابق پاک سوزوکی  موٹر کمپنی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ کمپنی نے موٹرسائیکل اسمبلی پلانٹ کو 31 اگست تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سرکاری اعلان کے مطابق موٹر سائیکل کی تیاری 18 اگست سے 31 اگست تک معطل رہے گی۔ ڈالر کی شرح تبادلہ کی غیر مستحکم نوعیت کے پیش نظر، اس بات کا امکان ہے کہ سوزوکی پیداوار دوبارہ شروع ہونے کے بعد موٹر سائیکل کی قیمتوں میں اضافہ کر دے گی۔

سوزوکی واحد ادارہ نہیں ہے جو ان مشکلات سے دوچار ہے۔ اس وقت پوری موٹرسائیکل اور کار انڈسٹری کو کم ہوتی ہوئی سیلز فروخت اور پیداوار کے کا سامنا ہے۔

کاروں کی فروخت میں 16 فیصد کمی

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) رپورٹ کے مطابق کاروں کی فروخت میں ماہانہ 16 فیصد کی حیران کن کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کار ساز اداروں نے گزشتہ ماہ 5092 گاڑیاں فروخت کیں جو جون 23 میں 6034 یونٹس تھیں۔

دریں اثنا، صنعت نے کاروں کی فروخت میں سال بہ سال 57 فیصد کمی ریکارڈ کی، جولائی 22 میں 11925 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ اس سال کی اسی مدت میں 5092 گاڑیاں تھیں۔

بائکس کی سیلز کی بات کریں تو انڈسٹڑی نے گزشتہ ماہ 11% (ماہ بہ ماہ) کی کم ترین سطح کا مشاہدہ کیا۔ جون میں 81692 بائیکس کے مقابلے جولائی میں 72421 یونٹس فروخت ہوئیں۔ ہنڈا نے جولائی 2023 میں 62102 بائیکس فروخت کیں جو جون میں 75056 یونٹس تھیں۔

اسی طرح ٹرکوں کی فروخت میں 54 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ بسوں کے معاملے میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔ جیپ اور پک اپ کی فروخت میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ جیپ کی فروخت میں 30 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔

انڈسٹری کی جاری صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

Exit mobile version