پیٹرولیم مصنوعات کی سیلز میں سالانہ 11 فیصد کمی

پیٹرولیم انڈسٹری کسی بھی ملک کی معیشت کو طاقتور بنانے اور مختلف شعبوں کو چلانے کے لیے بہت ضروری ہے۔ مالی سال 2024 کے پہلے نو مہینوں میں سامنے آنے والی سیلز میں گزشتہ سال کی اسی مدت (SPLY) کے مقابلے میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی کل فروخت میں سالانہ 11 فیصد نمایاں کمی واقع ہوئی جو کہ SPLY میں 12.80 ملین ٹن کے مقابلے میں 11.34 ملین ٹن ہے۔ سیلز میں یہ کمی تمام زمروں میں دیکھی گئی، موٹر سپرٹ، ہائی سپیڈ ڈیزل اور کیروسین آئل کی والیومیٹرک سیلز بالترتیب 5.30 ملین ٹن، 4.58 ملین ٹن، اور 0.84 ملین ٹن رہیں۔

کمپنیوں کی انفرادی طور پر بات کریں تو پاکستان سٹیٹ آئل (PSO) نے سیلز میں 11 فیصد سالانہ بہتری دیکھی، جس کی وجہ ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی فروخت میں اضافہ تھا۔ تاہم، اٹک پیٹرولیم لمیٹڈ (اے پی ایل) اور ہسکول پیٹرولیم لمیٹڈ جیسی کمپنیوں میں بالترتیب 9 فیصد اور 41 فیصد سالانہ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ

چند روز قبل وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 9.41 روپے اضافہ کیا گیا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت بڑھ کر 289.41 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی۔

اس اقدام کی وجوہات یا جس چیز نے نئی آنے ہونے والی حکومت کو پیٹرول کی قیمتوں میں بڑے اضافے پر مجبور کیا، وہ بنیادی طور پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی پیٹرول پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) لگانے کی سفارش ہے جس کے بعد حکومت کو بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط جاری کی جائے گی۔

مزید برآں، ایسی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں کہ حکومت پیٹرولیم لیوی 60 روپے سے بڑھا کر  100روپے فی لیٹر لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی نے حالیہ برسوں میں (خاص طور پر 2023 میں بڑے اضافے کے ساتھ) مختلف اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں۔

ابتدائی طور پر پیٹرولیم لیوی جولائی 2022 میں 20 روپے فی لیٹر تھی جو کہ بعدازاں نومبر میں بڑھا کر 50 روپے کر دی گئی جو ستمبر 2023 تک مزید بڑھا کر 60 فی لیٹر کر دی گئی۔ فی الحال، حکومت پٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر لیوی لے رہی ہے جو قانون کے تحت حد سے زیادہ ہے۔

Exit mobile version