پنجاب ٹریفک پولیس نے 20 کروڑ روپے کے ای-چالانز جاری کیے
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) جدید ای-چالان سسٹم کے ساتھ مزید آگے بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ سال پولیس نے کیمروں کے ذریعے تقریباً 20 لاکھ ٹریفک خلاف ورزیاں پکڑیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو الیکٹرانک چالان جاری کیے۔ ان ای-چالانز سے قومی خزانے میں 19.273 کروڑ روپے آئے۔
PSCA ٹریفک خلاف ورزیوں کو پہچاننے کے لیے نئے آٹومیٹک وہیکل نمبر پلیٹ ریکگنیشن (ANPR) کیمروں سے خوب کام کر رہی ہے۔ ترتیب کچھ یوں ہے: ANPR کیمرے جو پنجاب کی مختلف سڑکوں پر لگائے گئے ہیں، ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کی گاڑی کی لائسنس پلیٹ کی تصویر لیتے ہیں۔ سسٹم کیمرے کی تصویر کو ایک چالان پیپر پر لگاتا ہے جس میں خلاف ورزی کی دیگر تفصیلات ہوتی ہیں اور اسے گاڑی کے مالک کے گھر بھیج دیتا ہے۔ جسے یہ چالان ای-بینکنگ، موبائل بینکنگ، ATM سروس، ایزی پیسہ سروس یا پھر خود بینک جا کر یہ چالان ادا کرنا پڑتا ہے۔
گزشتہ دو سالوں کے دوران پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی (PSCA) نے 44 لاکھ ای-چالانز جاری کیے اور 33.9 کروڑ روپے کی ادائیگی جمع کروائی۔ ان 44 لاکھ ٹریفک خلاف ورزی کرنے والوں میں سے 20 لاکھ 75 ہزار گاڑیوں کے مالکان تھے، 22 لاکھ 90 ہزار موٹر سائیکل چلانے والے اور 85 ہزار کمرشل گاڑیاں چلانے والے تھے۔
راولپنڈی بھی ای-چالان کلب میں شامل
راولپنڈی سٹی ٹریفک پولیس (CTP) ڈپارٹمنٹ نے حال ہی میں شہر میں ای-چالان سسٹم شروع کیا ہے۔ راولپنڈی پنجاب کے مرکزی شہروں میں سے ایک ہے۔ شہر میں ای-چالان متعارف کروانا سڑکوں پر گاڑیوں کے نظم و ضبط کو یقینی بنائے گا اور قومی خزانے میں مزید ای-چالان ادائیگی شامل کرے گا۔
ٹریفک پولیس کی خوشی ایک طرف لیکن دوسری جانب شہریوں کی ناخوشی بھی ظاہرہ وتی ہے۔ کئی شہریوں نے ای-چالان سسٹم کو ناقص قرار دیا ہے اور اس کے خلاف پٹیشن پر دستخط تک کیے ہیں۔ ان پٹیشنز میں سے ایک نے لاہور ہائی کورٹ کی توجہ بھی حاصل کر لی ہے۔ عدالت کے جسٹس شمس محمود مرزا نے الیکٹرانک چالان سسٹم کو چیلنج کیا ہے۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ای-چالان سسٹم بہتر ہے؟ کیا آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ ٹریفک پولیس کے ساتھ یا عوام کے ساتھ؟