پنجاب میں سینئر بیوروکریٹس کیلئے اربوں روپے کی لگژری گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ
بورڈ آف ریونیو پنجاب نے صوبے بھر کے کمشنرز کے لیے نئی کاروں کی خریداری کے لیے 2.3 ارب روپے مختص کیے ہیں جس کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ صوبائی حکومت کے اس اقدام نے عوامی اشتعال اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کے غیر ذمہ دارانہ استعمال پر ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق بورڈ آف ریونیو پنجاب نے مختلف اعلیٰ عہدے داروں کے لیے نئی گاڑیوں کا مطالبہ کیا ہے، جن میں ہر ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنرز، ہر ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور پنجاب کی ہر تحصیل میں اسسٹنٹ کمشنرز شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل
حکومت کی جانب سے فضول خرچی کی ان خبروں نے سوشل میڈیا پر ہیجان پیدا کر دیا ہے۔ عوام کی جانب سے صوبائی حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ٹویٹر پر لگژری گاڑیوں کی خرید سے متعلق نوٹیفکیشن کی تصویر وائرل ہوتے حکومت کے خلاف عوام کے منفی جذبات میں شدت آگئی۔
ابتدائی ٹویٹر پوسٹس میں بتایا گیا ہے کہ کمشنرز ٹویوٹا فارچیونر ایس یو وی حاصل کریں گے، جس سے عوام کے غصے کو مزید ہوا ملی۔ تاہم، اس معاملے میں ملوث متعلقہ حکام کی طرف سے ان اطلاعات کو رد کر دیا گیا ہے۔
گاڑیوں کی خریداری سے متعلق تفصیلات
Appointment | Vehicle |
Additional Commissioners of Each Division | Toyota Corolla Altis 1.6 CVT |
Additional Deputy Commissioner (General) of Each Division | Toyota Yaris ATIV 1.3 |
Assistant Commissioner in Each Tehsil of Punjab | Hilux Double Cabin Revo G 2.8 TD Manual |
سرکاری اہلکاروں کے لیے نئی گاڑیوں پر ہونے والے بھاری اخراجات نے عوام کو مایوس کر دیا ہے۔ ایک طرف جبکہ اہم مسائل اور وسائل کے استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تو اس دوران فنڈز کی اس تقسیم نے بہت سوالات کو جنم دیا ہے۔
اگرچہ یہ بحث کی جا رہی ہے کہ اعلیٰ عہدہ داروں کو آرام دہ اور قابل بھروسہ نقل و حمل فراہم کرنا ہموار حکمرانی کے لیے ضروری ہے، لیکن ان معاشی حالات میں عوام سے حاصل کیے جانے والے فنڈز کا ایسا بے دریغ استعمال عوام کو بے چین کر رہا ہے۔اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس عمل کا متبادل بھی دستیاب ہیں۔
عوامی ناپسندیدگی کے باوجود، چونکہ فنڈز پہلے ہی مختص کیے جا چکے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس فیصلے پر منفی ردعمل کا بہت کم اثر ہو سکتا ہے۔
پنجاب کے شاہانہ کاروں کی خریداری کے منصوبے پر ہنگامہ آرائی شہریوں کی حکومتی اخراجات پر چوکنا نظر رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔