روسی پیٹرول صرف 1 سے 2 روپے سستا ہوگا – رپورٹ
حکومت کی جانب سے روش کی گئی بڑی امیدوں اور دعووں کے برخلاف روسی تیل پاکستان میں موجودہ قیمت کے مقابلے میں صرف 1 سے 2 روپے تک سستا ہو گا۔ ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق روس کے خام تیل سے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ فائدہ مشرق وسطیٰ سے درآمد کیے جانیوالے تیل کے مقابلے میں 7-8 ملین ڈالر فی 100000 ٹن ہوگا۔ جس کے نتیجے میں صارف کو صرف 1.30روپے فی لیٹر ڈسکاؤنٹ مل سکے گا۔
ماہر اقتصادیات عبدالرحمان کے مطابق “فرنس آئل کی متوقع پیداوار (60% متوقع 40-50% کے مقابلے) نے سستے روسی تیل سے بچت کی امیدیں ختم کر دی ہیں۔ انہوںنے واضح کیا کہ پاکستان کو روسی خام تیل سے فائدہ اٹھانے کے لیے ‘ڈیپ کنورژن ریفائنری’ کی ضرورت ہے اور ایسی ریفائنری کی تعمیر میں کم از کم 4-5 سال لگیں گے۔
Savings from Russian 🇷🇺🇷🇺 crude oil only Rs1-2/litre‼️
Higher than expected furnace oil yield (60% vs 40-50% expected) has wiped out the expected savings from cheap Russian oil.
🇵🇰🇵🇰 needs a deep conversion refinery to benefit from Russian crude, construction of such a refinery…
— Abdul Rehman (@AbdulRehman0292) July 5, 2023
میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی پیٹرول پر ملنے والی یہ رعایت مزید بڑھ کر 1.60 روپے تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ اگر نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ، اور پارکو نے اس تیل کو ریفائن کیا تو صارفین کو 1.60 روپے فی لیٹر ریلیف مل سکتا ہے۔
اسی اہلکار نے بتایا کہ صارفین کے لیے یہ فائدہ روسی خام تیل کے لیے حکومت کی بہت زیادہ امیدوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اس تیل کو دہائیوں پرانی پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے ذریعے ریفائن کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے پاس جدید ترین ڈیپ کنورژن ریفائنری ہوتی تو زیادہ سے زیادہ فائدہ زیادہ پیداوار اور صفر فرنس آئل کی پیداوار کے ساتھ ہوتا۔
پاکستان میں روسی تیل کی پہلی کھیپ
13 جون کو روس کا تیل لانے والا پہلا جہاز پاکستان پہنچا۔ کراچی بندرگاہ کے ترجمان کے مطابق 45,142 میٹرک ٹن روسی تیل کے ساتھ 183 میٹر لمبا جہاز کراچی بندرگاہ پر پہنچا۔
روسی آئل پاکستان میں پچھلے ایک سال سے خبروں میں ہے۔ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے اپنا پہلا اعلان اس وقت کیا جب اس نے ماسکو کو باضابطہ خط لکھ کر سستے نرخوں پر تیل کی درخواست کی۔ تاہم اس حکومت کے خاتمے کے بعد یہ منصوبہ ایک سال سے زیادہ تاخیر کا شکار رہا۔ پھر اس تیل کے حوالے سے ایک دو پہلوؤں پر مزید بحث ہوئی۔ پہلے یہ بحث ہوئی کہ پاکستانی ریفائنریز روس سے خام تیل کو ریفائن کر سکتی ہیں یا نہیں، پھر یہ اس کی قیمت کے بارے بات کی گئی۔
ایک انرجی کانفرنس میں، مصدق ملک روسی تیل کی قیمت کے بارے میں پوری کہانی کو ایک ہی جملے کے ساتھ ختم کر دیا کہ ملک میں پیٹرول کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے ایک کارگو ناکافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس سے تیل کی متعدد کھیپیں موصول ہونے کے بعد ہم قیمت میں کمی کر سکتے ہیں۔