40 لاکھ روپے سے زائد کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں 25 فیصد اضافہ

نگراں حکومت کی جانب سے اچانک اٹھائے ہوئے اقدام سے اب تمام وہ گاڑیاں جن میں انجن کپیسٹی 1400 سی سی یا اس سے کم ہے اور ان کی قیمت 40 لاکھ یا اس سے زائد ہے، کی قیمتوں میں براہ راست اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ حکومت نے ان گاڑیوں پر عائد جنرل سیلز ٹیکس (GST) کو 18 فیصد  سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ خیال  رہے کہ 1400 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر پہلے سے ہی 25 فیصد لگژری ٹیکس نافذ ہے۔

ای سی سی کا فیصلہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مقامی طور پر تیار کردہ/اسمبل شدہ گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس کی بہتر شرح کے معیار کو معقول بنانے کی تجویز کو قبول کر لیا۔ نئے ٹیکس کی وضاحت کرتے ہوئے ماہر اقتصادیات علی خضر نے پاک ویلز کو بتایا کہ 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی کوئی بھی گاڑی اب لگژری گاڑی سمجھی جائے گی اور اس پر 25 فیصد ٹیکس لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیاں (EVs) کو اس نئے ٹیکس سے باہر رکھا گیا ہے۔

دریں اثنا، معاشی تجزیہ کار عبدالرحمان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں 1000 سی سی سے زائد انجن کپیسٹی والی کار اب پاکستان میں ایک لگژری کار ہے کیونکہ ECC نے 40 لاکھ روپے سے زیادہ کی تمام کاروں پر جی ایس ٹی 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے قبل 1400 سی سی سے زائد انجن کپیسٹی والی کاروں پر 25 فیصد لگژری ٹیکس لاگو ہوتا تھا۔

باضابطہ اعلان

وزارت خزانہ کے سرکاری بیان میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ یہ تجویز کل منظور کی گئی تھی۔ تاہم نئی پالیسی کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں اور یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اس ٹیکس کو کیسے نافذ کیا جائے گا۔

پاک ویلز نے تفصیلات کے بارے میں پوچھنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) اور انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (EDB) کے حکام سے بھی رابطہ کیا، تاہم، انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ صرف سرکاری نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد ہی تفصیلات شیئر کر سکیں گے۔ یعنی کہ تجویز منظور کر لی گئی ہے، لیکن ہمیں مزید وضاحت کے لیے سرکاری نوٹیفکیشن کا انتظار کرنا ہوگا۔

اگر 40 لاک روپے سے اوپر کی گاڑیوں پر 25 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوتا ہے تو ان کاروں کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

نوٹ: یہ ان کاروں کے مختلف ویریںٹس کی موجودہ سابقہ ​​فیکٹری قیمتیں ہیں۔

ہم ایک بار پھر بتانا چاہتے ہیں کہ سرکاری نوٹیفکیشن کے بعد ساری صورتحال واضح ہو جائے گی۔ اس کے بعد کار کمپنیاں بھی قیمتوں پر نظر ثانی کریں گی۔

Exit mobile version