سستا پیٹرول بیچنا معیشت کو مزید تباہ کرے گا: ماہر معاشیات

گذشتہ ہفتے پاکستان حکومت نے پٹرول کی قیمت کو روپے 12 فی لیٹر کم کرتے ہوئے اسے 270 روپے فی لیٹر کردیا جبکہ پہلے یہ روپے 282 فی لیٹر تھی۔ اس فیصلے کے بیرونی طور پر تو ایک اچھا فیصلہ معلوم ہوتا ہے  لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ فیصلہ واقعی صحیح ہے؟ عالمی ماہر اقتصاد عاطف میاں نے اس مسئلے پر ایک تفصیلی ٹوئٹر تھریڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس میں انھوں نے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا گھانا اور سری لنکا، وہ ممالک جو اس سے مماثل یا بدتر مقام پر ہیں، کیساتھ موازنہ کیا۔ انھوں نے ان تینوں ممالک میں کرنسی کی قیمت کم ہونے اور موجودہ پیٹرول کی قیمتوں کا موازنہ بھی کیا۔

اپنے پہلے ٹوئٹ میں عاطف میاں نے لکھا کہ گھانا اور سری لنکا باضابطہ طور پر پچھلے دو سالوں کے دوران ڈیفالٹ ہوئے۔ پاکستان نے ایسا نہیں کیا، لیکن پاکستان اور گھانا دونوں کے لیے کرنسی کی قدر میں 1/2 اور سری لنکا کے لیے 1/3 کی کمی ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی کرنسی سری لنکا کے مقابلے میں نمایاں طور پر گر چکی ہے۔ “زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آئیے پاکستان کی رفتار کا موازنہ سری لنکا اور گھانا کے ڈیفالٹ ہونے کے بعد کی صورتحال سے کریں۔

پھر اس نے گھانا کی کرنسی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ گھانا اور سری لنکا دونوں کرنسیوں نے ری اسٹرکچرنگ پروگرامز میں داخل ہونے کے بعد ڈیفالٹ کے بعد استحکام حاصل کیا ہے۔

اس کے بعد ماہر معاشیات نے پاکستان کی کرنسی دکھائی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے اس کی کوئی انتہا نظر نہیں آتی۔

انھوں نے مزید لکھا کہ یہ صرف خود کو سمجھانے کے متراف ہے کہ دیکھیں کہ ہم ڈیفالٹ نہیں ہوئے۔ یعنی آپ ایسے ہی بنیادی بحران کو نظر انداز کرتے گے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہاں اس طرز کی نااہلی ایک سنگین مسئلہ ہے، اور پھر انہوں نے ان تینوں میں پیٹرول کی قیمت کی مثال دی۔

پیٹرول کی قیمت اور معیشت

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت پیٹرول اس قیمت پر فروخت کر رہا ہے جو گھانا اور سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش میں فروخت ہونے والی قیمت سے 20-25 فیصد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران حکومت پیداوار اور برآمد کے لیے درکار خام مال کی درآمد پر پابندی لگا رہی ہے۔

مختصر موازنہ کے لیے گھانا میں پیٹرول کی قیمت 324 روپے فی لیٹر جبکہ سری لنکا 340 فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں قیمت 270 روپے فی لیٹر ہے۔

عاطف میاں نے یہ لکھ کر اختتام کیا کہ ٓدوسرے لفظوں میں، حکومت سستا پیٹرول بیچنے کے لیے ملک کی جی ڈی پی میں کمی کرے گی! لیکن پھر کم جی ڈی پی قرض کی ادائیگی کو مزید مشکل بنا دے گی۔ جس کے نتیجے میں مزید قدر میں کمی، مزید مصائب، اور قوت خرید کے لحاظ سے پٹرول کی قیمتیں زیادہ ہوں گی۔

 

Exit mobile version