سستا پیٹرول بیچنا معیشت کو مزید تباہ کرے گا: ماہر معاشیات
گذشتہ ہفتے پاکستان حکومت نے پٹرول کی قیمت کو روپے 12 فی لیٹر کم کرتے ہوئے اسے 270 روپے فی لیٹر کردیا جبکہ پہلے یہ روپے 282 فی لیٹر تھی۔ اس فیصلے کے بیرونی طور پر تو ایک اچھا فیصلہ معلوم ہوتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ فیصلہ واقعی صحیح ہے؟ عالمی ماہر اقتصاد عاطف میاں نے اس مسئلے پر ایک تفصیلی ٹوئٹر تھریڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس میں انھوں نے پاکستان کی موجودہ اقتصادی صورتحال کا گھانا اور سری لنکا، وہ ممالک جو اس سے مماثل یا بدتر مقام پر ہیں، کیساتھ موازنہ کیا۔ انھوں نے ان تینوں ممالک میں کرنسی کی قیمت کم ہونے اور موجودہ پیٹرول کی قیمتوں کا موازنہ بھی کیا۔
اپنے پہلے ٹوئٹ میں عاطف میاں نے لکھا کہ گھانا اور سری لنکا باضابطہ طور پر پچھلے دو سالوں کے دوران ڈیفالٹ ہوئے۔ پاکستان نے ایسا نہیں کیا، لیکن پاکستان اور گھانا دونوں کے لیے کرنسی کی قدر میں 1/2 اور سری لنکا کے لیے 1/3 کی کمی ہوئی۔
A 🧵comparing Ghana, Sri Lanka and Pakistan, and what it teaches us about dealing with crises …
Ghana and Sri Lanka formally defaulted during the last two years, Pakistan did not
but currency devalued by 1/2 for both Pakistan and Ghana, and 1/3rd for Sri Lanka
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی کرنسی سری لنکا کے مقابلے میں نمایاں طور پر گر چکی ہے۔ “زیادہ اہم بات یہ ہے کہ آئیے پاکستان کی رفتار کا موازنہ سری لنکا اور گھانا کے ڈیفالٹ ہونے کے بعد کی صورتحال سے کریں۔
So Pak currency has devalued significantly more than SL's
More importantly, let's compare Pakistan's trajectory with that of SL and Ghana after they default …
here is SL, the red arrow starts post-default pic.twitter.com/cTCLyWzzzo
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
پھر اس نے گھانا کی کرنسی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ گھانا اور سری لنکا دونوں کرنسیوں نے ری اسٹرکچرنگ پروگرامز میں داخل ہونے کے بعد ڈیفالٹ کے بعد استحکام حاصل کیا ہے۔
And here is Ghana
Notice how both Ghana and SL currencies have stabilized post-default as they entered restructuring programs pic.twitter.com/V3VGWk1Xki
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
اس کے بعد ماہر معاشیات نے پاکستان کی کرنسی دکھائی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے اس کی کوئی انتہا نظر نہیں آتی۔
Now, let's look at Pakistan – the red arrow points to the downward trajectory over the two years, and it continues to go down
*there is no end in sight*
What's the lesson? pic.twitter.com/hTJTvlY8k3
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
انھوں نے مزید لکھا کہ یہ صرف خود کو سمجھانے کے متراف ہے کہ دیکھیں کہ ہم ڈیفالٹ نہیں ہوئے۔ یعنی آپ ایسے ہی بنیادی بحران کو نظر انداز کرتے گے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہاں اس طرز کی نااہلی ایک سنگین مسئلہ ہے، اور پھر انہوں نے ان تینوں میں پیٹرول کی قیمت کی مثال دی۔
To thump your chest and say "see we have not defaulted" means nothing if you continue to ignore the underlying crisis
The only thing worse than indecisiveness in the face of a crisis is incompetence
One example:
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
پیٹرول کی قیمت اور معیشت
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اس وقت پیٹرول اس قیمت پر فروخت کر رہا ہے جو گھانا اور سری لنکا، بھارت اور بنگلہ دیش میں فروخت ہونے والی قیمت سے 20-25 فیصد کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی دوران حکومت پیداوار اور برآمد کے لیے درکار خام مال کی درآمد پر پابندی لگا رہی ہے۔
مختصر موازنہ کے لیے گھانا میں پیٹرول کی قیمت 324 روپے فی لیٹر جبکہ سری لنکا 340 فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں قیمت 270 روپے فی لیٹر ہے۔
Pakistan is selling petrol at a price that is 20%-25% below the price it is sold in Ghana, Sri Lanka, India, or Bangladesh
At the same time, the government is restricting imports of raw materials needed for production and export
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023
عاطف میاں نے یہ لکھ کر اختتام کیا کہ ٓدوسرے لفظوں میں، حکومت سستا پیٹرول بیچنے کے لیے ملک کی جی ڈی پی میں کمی کرے گی! لیکن پھر کم جی ڈی پی قرض کی ادائیگی کو مزید مشکل بنا دے گی۔ جس کے نتیجے میں مزید قدر میں کمی، مزید مصائب، اور قوت خرید کے لحاظ سے پٹرول کی قیمتیں زیادہ ہوں گی۔
In other words, the government would rather cut the country's GDP in order to sell cheap petrol!
But then lower GDP will make it more difficult to pay off the debt – leading to more devaluation – more misery – and higher petrol prices in terms of purchasing power
— Atif Mian (@AtifRMian) May 24, 2023