850 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافے پر اعتراضات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو، جس کی سربراہی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کر رہے ہیں، نے فنانس بل 2025 اور مجوزہ بجٹ پر کئی اجلاس منعقد کیے۔ کمیٹی نے چھوٹی گاڑیوں، بشمول 850 سی سی کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
سینیٹر مانڈوی والا نے 30 لاکھ روپے کی گاڑی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کو “غیر منصفانہ” قرار دیا، جس کی تائید کئی دیگر سینیٹرز نے بھی کی۔ کچھ سینیٹرز نے سیلز ٹیکس کو کم کر کے 14 یا 15 فیصد کرنے کی تجویز دی۔ سینیٹر شبلی فراز نے بھی بجٹ میں عدم مساوات پر تنقید کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ جہاں کچھ علاقوں کو ٹیکس میں ریلیف دیا جا رہا ہے، وہیں چھوٹی کاروں کے مالکان کو زیادہ ٹیکس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کمیٹی کی شدید مخالفت کے نتیجے میں حکومت نے چھوٹی اور ہائبرڈ دونوں گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز واپس لے لی۔
ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی واپسی
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس جو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جا رہا تھا، وہ موجودہ 12.5 فیصد کی شرح پر ہی برقرار رہے گا۔ اس فیصلے سے حکومت کو تقریباً 7 ارب روپے کی ممکنہ آمدنی کا نقصان ہونے کا اندازہ ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب حکومت نے سال کے شروع میں ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی تھی لیکن قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری سے قبل ہی اس سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔ موجودہ آٹو پالیسی کے مطابق، ہائبرڈ کاروں پر ٹیکس کی شرح جون 2026 سے پہلے نہیں بڑھائی جا سکتی۔
اگرچہ حکومت نے ابتدائی طور پر ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس میں اضافے کی امید کی تھی، لیکن سینیٹ کی جانب سے شدید مزاحمت یہ ظاہر کرتی ہے کہ فنڈز اکٹھا کرنے اور عوامی حمایت برقرار رکھنے کے درمیان ایک نازک توازن کی ضرورت ہے۔ ایسی ٹیکس تجاویز کا مستقبل غیر یقینی ہے، لیکن فی الحال، کار مالکان سکھ کا سانس لے سکتے ہیں۔