آلٹو، براوو، اور پرل سمیت دیگر گاڑٰیوں کی متوقع قیمتیں۔۔۔

0 4,254

حکومت کی جانب سے ٹیکس میں ملک میں تیار میں کی جانے والی 850 سی سی تک کاروں پر ٹیکس کی چھوٹ دے دی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 850 سی سی تک کاروں اور الیکٹرک گاڑیوں پر بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا جبکہ سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 12.5 کر دیا گیا جس کا مطلب ہے کہ سوزوکی آلٹو، یونائیٹڈ براوو، اور پرنس پرل سستی ہو جائیں گی۔ مذکورہ گاڑیوں کی نئی قیمتیں مندرجہ ذیل ہیں۔

سوزوکی آلٹو

سوزوکی آلٹو VX کی پرانی قیمت 1,198,000 روپے تھی لیکن اب اس گاڑی کی قیمت 1,124,000 روپے ہے۔ اسی طرح آلٹو VXR کی قیمت پرانی قیمت 1,433,000 روپے تھی جبکہ اس ویرینٹ کی نئی قیمت 1,345,000 روپے ہے۔ اس کے علاوہ Alto VXL کی پرانی قیمت 1,633,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,530,000 روپے ہے۔

Suzuki Alto New Price

پرنس پرل

پرنس پرل کی پرانی قیمت  1,149,000روپے تھی ، تاہم ، اب اس کی قیمت 1,077,000 روپے ہوگی۔

Prince Pearl New Price

یونائیٹڈ براوو

یونائیٹڈ براوو کی پرانی قیمت 1,099,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,030,000 روپے ہے۔

United Bravo new Price

سوزوکی بولان

سوزوکی بولان کے لوکل مارکیٹ میں دو ویرینٹ آتے ہیں جن میں بولان کارگو وین یورو2 اور بولان VX یورو2  شامل ہیں۔ بولان کارگو وین یورو2 کی پرانی قیمت 1,075,000 روپے ہے جبکہ اس کی نئی قیمت 1,010,000 روپے ہے۔ اسی طرح بولان VX یورو2 کی پرانی قیمت 1,134,000 تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,065,000 ہے۔

suzuki Bolan

سوزوکی راوی

اس کمرشل گاڑی کی قیمت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی پرانی قیمت 1,034,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 970,000 ہے۔

Suzuki Ravi

مارکیٹ پر اثر

یہ یقینی طور پر مقامی کار مارکیٹ پر ایک خاص اثر ڈالے گا کیونکہ متوسط ​​طبقہ زیادہ تر 850 سی سی کاریں خریدتا ہے۔ ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ حکومت اس قیمت میں آنے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کرے گی۔ تاہم ، پاکستان میں کار انڈسٹری کی تاریخ میں یہ معمول نہیں ہے کیونکہ ہم نے کبھی نہیں سنا ہے کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا گیا ہو لیکن حالیہ بجٹ میں حکومت نے ٹیکسوں میں کمی کردی ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں  1,10,000روپے تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یعنی اب درمیانے طبقے کے لوگ بھی گاڑی خرید سکیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی سیل میں بھی اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ دریں اثنا ، حکومت نے درآمد کی گئی کاروں کے لئے ٹیکس میں کوئی نرمی پیش نہیں کی ہے ، حالانکہ اس کے بارے میں میڈیا رپورٹس بھی تھیں۔ اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ حکومت مقامی آٹو مارکیٹ پر توجہ مرکوز کررہی ہے اور چاہتے ہیں کہ لوگ مقامی گاڑیاں خریدیں۔

آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ حکومتی اقدام عام خریداروں کے لیے بڑا ریلیف ہے؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔

 

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.