آلٹو، براوو، اور پرل سمیت دیگر گاڑٰیوں کی متوقع قیمتیں۔۔۔
حکومت کی جانب سے ٹیکس میں ملک میں تیار میں کی جانے والی 850 سی سی تک کاروں پر ٹیکس کی چھوٹ دے دی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 850 سی سی تک کاروں اور الیکٹرک گاڑیوں پر بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا جبکہ سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 12.5 کر دیا گیا جس کا مطلب ہے کہ سوزوکی آلٹو، یونائیٹڈ براوو، اور پرنس پرل سستی ہو جائیں گی۔ مذکورہ گاڑیوں کی نئی قیمتیں مندرجہ ذیل ہیں۔
سوزوکی آلٹو
سوزوکی آلٹو VX کی پرانی قیمت 1,198,000 روپے تھی لیکن اب اس گاڑی کی قیمت 1,124,000 روپے ہے۔ اسی طرح آلٹو VXR کی قیمت پرانی قیمت 1,433,000 روپے تھی جبکہ اس ویرینٹ کی نئی قیمت 1,345,000 روپے ہے۔ اس کے علاوہ Alto VXL کی پرانی قیمت 1,633,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,530,000 روپے ہے۔
پرنس پرل
پرنس پرل کی پرانی قیمت 1,149,000روپے تھی ، تاہم ، اب اس کی قیمت 1,077,000 روپے ہوگی۔
یونائیٹڈ براوو
یونائیٹڈ براوو کی پرانی قیمت 1,099,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,030,000 روپے ہے۔
سوزوکی بولان
سوزوکی بولان کے لوکل مارکیٹ میں دو ویرینٹ آتے ہیں جن میں بولان کارگو وین یورو2 اور بولان VX یورو2 شامل ہیں۔ بولان کارگو وین یورو2 کی پرانی قیمت 1,075,000 روپے ہے جبکہ اس کی نئی قیمت 1,010,000 روپے ہے۔ اسی طرح بولان VX یورو2 کی پرانی قیمت 1,134,000 تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 1,065,000 ہے۔
سوزوکی راوی
اس کمرشل گاڑی کی قیمت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی پرانی قیمت 1,034,000 روپے تھی جبکہ اس کی نئی قیمت 970,000 ہے۔
مارکیٹ پر اثر
یہ یقینی طور پر مقامی کار مارکیٹ پر ایک خاص اثر ڈالے گا کیونکہ متوسط طبقہ زیادہ تر 850 سی سی کاریں خریدتا ہے۔ ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ حکومت اس قیمت میں آنے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کرے گی۔ تاہم ، پاکستان میں کار انڈسٹری کی تاریخ میں یہ معمول نہیں ہے کیونکہ ہم نے کبھی نہیں سنا ہے کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا گیا ہو لیکن حالیہ بجٹ میں حکومت نے ٹیکسوں میں کمی کردی ہے جس کے نتیجے میں قیمتوں میں 1,10,000روپے تک کمی واقع ہوئی ہے۔ یعنی اب درمیانے طبقے کے لوگ بھی گاڑی خرید سکیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی سیل میں بھی اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ دریں اثنا ، حکومت نے درآمد کی گئی کاروں کے لئے ٹیکس میں کوئی نرمی پیش نہیں کی ہے ، حالانکہ اس کے بارے میں میڈیا رپورٹس بھی تھیں۔ اس اقدام کا مطلب یہ ہے کہ حکومت مقامی آٹو مارکیٹ پر توجہ مرکوز کررہی ہے اور چاہتے ہیں کہ لوگ مقامی گاڑیاں خریدیں۔
آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ حکومتی اقدام عام خریداروں کے لیے بڑا ریلیف ہے؟ نیچے دئیے گئے کمنٹ سیکشن میں اپنے خیالات کا اظہار کریں۔