آٹو انڈسٹری کی مندی کا ذمہ دارسٹیٹ بینک ہے: ٹویوٹا انڈس موٹڑز
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے درآمدی پابندیوں نے مقامی آٹو انڈسٹری کیلئے مشکلات بڑھا دی ہیں۔ کار ساز کمپنیاں مسلسل پیداوار میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر رہی ہیں۔ دریں اثنا، صنعت کے بڑے پیمانے پر تنزلی کے ساتھ ساتھ، ملک میں موجودہ معاشی دھچکے نے ٹویوٹا IMC کی پیداواری صلاحیت کو 40-50 فیصد تک محدود کر دیا ہے۔
کمپنی اپنے حالیہ کارپوریٹ بریفنگ سیشن (CBS) کے دوران جاری پیداواری کمی کے لیے SBP کی درآمدی رکاوٹوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ٹویوٹا آئی ایم سی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ درآمدی پابندیاں اگلے چند مہینوں تک بڑھائی جائیں گی۔
ٹویوٹا انڈس موٹرز نے مزید کہا کہ اس نے اگلے 3 مہینوں کے لیے بکنگ کی سلاٹیں فُل ہیں اور 300-400 صارفین نے اپنی بکنگ کینسل کرتے ہوئے مارک اپ کے ساتھ رقم واپس حاصل کی ہے۔ جس کی بڑی وجہ سٹیٹ بینک کی درآمدی پابندیاں ہیں۔ اسی طرح، کار فنانس پر پابندی نے گزشتہ چند مہینوں میں آٹو فنانسنگ کو 35 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ پابندیوں میں نرمی یا ہٹائے جانے کے بعد وہ لیڈ ٹائم کو 4-5 ہفتوں تک کم کر سکتی ہے۔ مزید برآں، اس کا پاکستان میں اپنی پہلی ہائبرڈ کار لانچ کرنے اور ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل (HEV) کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
ٹویوٹا – دنیا کی سب سے بڑی کار کمپنی
جب آٹو انڈسٹری سے متعلقہ تجزیہ کار یہ توقع کر رہے ہیں کہ الیکٹرک اور ہائبرڈ کاریں آٹو انڈسٹری کا مستقبل ہیں تو دوسری جانب ٹویوٹا موٹرز کارپوریشن، پٹرول سے چلنے والے کار انجنوں کی وسیع رینج کے ساتھ، اب بھی اپنے حریفوں میں کار بنانے والی سرکردہ کمپنی ہے۔