کریم نے 150 سے زیادہ ملازمین نکال دیے

متحدہ عرب امارات میں قائم رائیڈ ہیلنگ سروس ‘کریم’ نے اپنے خسارے کو کم کرنے کے لیے کوشش کے طور پر 150 سے زیادہ ملازمین کو نکال دیا ہے۔ یہ کریم کی کُل افرادی قوت کا تقریباً پانچ فیصد ہے۔ کریم کے سی ای او اور شریک بانی مدثر شیخا نے کہا کہ کمپنی اپنی ٹیم کی ہیئت کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ ان کا کام زیادہ مؤثر اندازمیں ہو۔ تیز رفتار توسیع کے بعد اب کریم کی توجہ یکساں ترقی اور زیادہ منافع پر ہے۔ اس سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجی اور مہارتوں میں سرمایہ کاری کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ اوبر کے ساتھ 3.1 ارب ڈالرز کے سودے کے کچھ ہفتوں بعد ہوا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں تقریباً ساٹھ افراد کمپنی چھوڑ گئے تھے؛ البتہ ان میں سے بہت کم افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ کریم کے سی ای او کمپنی کے نئے وژن کو “سپر ایپ وژن” کا نام دے رہے ہیں۔

ادارے کی ہیئت تبدیل کرنے میں تقریباً 15 فیصد افرادی قوت متاثر ہوگی۔ تقریباً 10 فیصد کو نئے عہدے دیے جائیں گے جبکہ پانچ فیصد کو نکالا جائے گا۔ اس لیے کیونکہ ان پانچ فیصد ملازمین کے لیے کمپنی میں کوئی جگہ بچی ہی نہیں۔ کریم کے سی ای او نے جانے والے ملازمین کو گرم جوشی کے ساتھ الوداع کیا اور انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ ان کی خدمات حاصل کرے یا شراکت داری ضرور کرے۔ کریم کے سی ای او نے یہ بھی کہا کہ یہ بہت کارآمد لوگ ہیں اور ان کی خدمات ترک کرنے کا فیصلہ آسان نہیں ہے۔ ملازمت سے نکالے گئے بیشتر افراد پروڈکٹ مینیجرز، انجینئرز اور ڈیٹاسائنٹسٹس ہیں۔ 

کریم کا نیا مالک اُوبر پہلے ہی 2019ءکی تیسری سہ ماہی میں دنیا بھر میں 1,000 افراد کو نکال چکا ہے۔ ابھرتے ہوئے اداروں کے لیے توسیع کی جارحانہ حکمتِ عملی اختیار کرنے کے عمل کو ہمیشہ اخراجات میں بڑی کمی کرنے کی حاجت ہوتی ہے۔ اوبر اور کریم یہی کر رہے ہیں کیونکہ وہ نئی مارکیٹوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستانی مارکیٹ میں کریم اور اُوبر کو ایئر لفٹ اور SWVL جیسے نئے اداروں سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ کریم اور اُوبر دونوں کو ترقی اور توسیع کے مرحلے میں بہت زیادہ اخراجات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 

اس مرحلے پر کریم میں سرمایہ کاری کرنے والے بھی کمپنی کو منافع بخش بنانا چاہتے ہیں۔ کمپنی کے شیر ہولڈرز مؤثر آپریشنز کے ذریعے زیادہ منافع چاہتے ہیں۔ اس لیے کمپنی کے لیے خود کو مؤثر بنانا اور بقاء کی خاطر غیر ضروری عہدوں کا خاتمہ کرنا لازمی ہے۔ کریم اپنے قائم ہونے کے بعد سے تقریباً ایک دہائی میں مختلف مارکیٹوں میں بہت زیادہ ترقی کی ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ مبینہ طور پر کریم نے صرف پاکستان میں ہی رائیڈ ہیلنگ شعبے پر اپنے اثرات مزید بڑھانے کے لیے 70 ملین ڈالرز سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ 

مزید ایسی ہی خبروں کے لیے ہمارے ساتھ رہیے اور اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version