ایک اور انجن مسئلہ، ہیونڈائی گاڑیاں واپس لینے پر مجبور

جنوبی کوریا کے آٹو مینوفیکچرر ہیونڈائی نے ایک مرتبہ پھر اپنی گاڑیاں واپس طلب کرلی ہیں کیونکہ اس کی گاڑیوں میں نیا انجن مسئلہ دریافت ہوا ہے جو انجن کی خرابی یا آگ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔ 

انجن کی اس خرابی سے 2015ء سے اب تک 60 لاکھ ہیونڈائی کاریں متاثر کر چکی ہے اور یوں ہیونڈائی کو سیفٹی ریگولیٹرز کی جانب سے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر امریکا اور کینیڈا میں 20,000 ویلوسٹر کاریں واپس لے۔ امریکی نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن (NHTSA) کی جانب سے جاری کی گئی ہیونڈائی کی دستاویز کے مطابق سلنڈرز میں پسٹنز کے ارد گرد فیول وقت سے پہلے سلگتا دیکھا گیا جو بہت زیادہ دباؤ بڑھنے اور یوں انجن کو کافی نقصان پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے۔ چند واقعات میں تو انجن میں آگ بھی لگی جو مسافروں کے لیے بہت خطرناک ہے۔ ہیونڈائی ترجمان مائیکل اسٹیورٹ نے کہا کہ گاڑی واپسی کا یہ مطالبہ 2015ء سے اب تک پیش آنے والے دیگر واقعات سے مختلف ہے کیونکہ اس کا سبب وہ نہیں ہے، جو پہلے تھا۔ اُن کے کہنے کے مطابق یہ مسئلہ صرف 2013ء ماڈل کی ویلوسٹر میں پایا گیا ہے جو 1.6 لیٹر انجن رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مخصوص ماڈل میں سافٹویئر مسئلہ بھی ہے، ہیونڈائی کے کسی دوسرے ماڈل میں کوئی شکایت نہیں پائی گئی۔ 

Hyundai Veloster 2012

سینٹر فار آٹو سیفٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جیسن لیوین نے ہیونڈائی اور اس کی ملحقہ آٹو کمپنی کِیا کی جانب سے گاڑیاں واپس لینے کے اس تازہ عمل پر تنقید کی کیونکہ آگ لگنے اور انجن کے مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے دونوں آٹو اداروں کی ساکھ پر بھی سوال اٹھایا کیونکہ وہ اپنے مطالبے کا جواز پیش کر رہے ہیں کہ یہ پچھلے recalls سے مختلف ہے اور مسئلہ صرف اسی مخصوص ماڈل میں ہے۔ دوسری جانب ہیونڈائی نے اپنی دستاویزات میں کہا ہے کہ کمپنی نے گاڑیوں کے مالکان کی جانب سے آگ لگنے کے دعووں کا جائزہ لیا ہے، NHTSA کے نتائج دیکھے اور مسئلے کی تشخیص کی۔ جس کے مطابق مسئلہ انجن کنٹرول سافٹویئر میں ہے جو اپریل 2012ء سے اکتوبر 2013ء تک جنوبی کوریا میں واقع اُلسان پلانٹ میں بنایا گیا ہے۔ یوں آگ لگنے کے دعوے 2014ء میں کم ہونا شروع ہوئے۔ نتیجتاً کمپنی نے اکتوبر 2013ء کے بعد سے سافٹویئر اپڈیٹ کرنا شروع کیے۔ البتہ کمپنی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ کسی بھی تصادم یا کسی کے زخمی ہونے سے آگاہ نہیں ہے۔ واپس طلب کی گئی کاریں جدید سافٹ ویئر سے لیس کی جائیں گی اور مالکان کو 13 مئی 2019ء کو آگاہ کیا جائے گا۔ 

واضح رہے کہ کِیا نے بھی حال ہی میں فروری 2019ء میں اعلان کیا تھا کہ وہ آگ لگنے اور انجن کی خرابی کے مسائل کی وجہ سے اپنی SUV سول (Soul) واپس لے رہا ہے جو ہیونڈائی ویلوسٹر سے مختلف وجہ ہے۔ بعد ازاں 2012ء سے 2016ء تک کے 3,79,000 یونٹس انجن مسائل ٹھیک کرنے کے لیے واپس لیے گئے۔ دستاویزات نے ظاہر کیا کہ ایگزاسٹ گیس کے انتہائی درجہ حرارت کی وجہ سے کیٹالک کنورٹرز خراب تھے؛ جو غیرمعمولی آتش گیری کا سبب بن رہے تھے اور پسٹن اور منسلک راڈز کو نقصان پہنچاتے۔ 

KIA Soul 2012

2015ء سے ہیونڈائی اور کِیا نے انجن مسائل اور آگ لگنے جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے کُل ملا کر تقریباً 24 لاکھ گاڑیاں واپس لی ہیں۔ اس لیے NHTSA واپس طلب کی گئی گاڑیوں کو ٹھیک کرنے میں ہونے والی سست پیشرفت پر دونوں آٹو مینوفیکچررز کی تحقیقات کر رہا ہے۔ دوسری جانب کوریائی آٹو ادارہ ایک پروڈکٹ امپروومنٹ مہم چلا رہا ہے۔ اس میں تقریباً 37 لاکھ گاڑیوں میں ایک نیا سافٹ ویئر انسٹال کیا جائے گا جو ڈرائیورز کو انجن کی خرابی سے مطلع کرے گا۔ اس میں ‘limp’ موڈ بھی ڈالا جائے گا تاکہ گاڑی احتیاطی تدبیر کے طور پر رفتار کو کم کرے۔ مزید یہ کہ سینٹر آف آٹو سیفٹی کے مطابق حکومت کو ہیونڈائی/کِیا میں آگ لگنے کی 300 سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں۔ دونوں آٹو میکرز کو فوری طور پر انجن مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ صارفین ان گاڑیوں کی ساکھ پر سوال اٹھانا شروع کردیں گے۔ 

اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ آٹوموبائل انڈسٹری کی مزید تازہ خبروں کے لیے پاک ویلز پر آتے رہیے۔ 

Exit mobile version