آڈی A4 پاکستان میں پیش؛ فروری 2016 سے دستیاب ہوگی

0 611

آڈی پاکستان نے نئی آڈی A4 2016ء کو پاکستان میں پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کی دستیابی آئندہ سال فروری سے شروع کی جائے گی۔ مختلف ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق جذباتی انداز کی حامل اس خوبصورت گاڑی کی قیمت 58 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔یاد رہے کہ A4 کا پرانا ورژن 2007 سے دستیاب تھا اور رواں سال اس کی تیاری بند کی گئی ہے۔

آڈی A4 کا شمار اپنے ادارے کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ یہ گاڑی پہلی بار 1994ء میں پیش کی گئی تھی۔ اپنے نام کی طرح ان گاڑیوں کی A کلاس برقرار رکھنے کے لیے آڈی نے سخت محنت کی ہے۔ اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ آڈی کو اپنی محنت کا صلہ بھی بھرپور انداز سے ملا ہے۔ اس گاڑی کو چلانے کا تجربہ تو ہم آپ کے ساتھ اسی وقت شیئر کرسکیں گے کہ جب یہ روڈ پر دوڑنے کے لیے دستیاب ہوگی لیکن اب تک کی حاصل ہونے والی معلومات سے ہم بلاشبہ بہت متاثر ہوئے ہیں۔

ہوسکتا ہے کچھ لوگ خیال کرتے ہوں کہ مہنگی گاڑیوں خریدنا اپنی جیب پر ہمیشہ کے لیے بوجھ ڈالنے جیسا ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ اس گاڑی میں شامل خصوصیات کی ایک طویل فہرست ہے جو ہر ہر نظارے پر آپ کا دل لبھا سکتی ہے۔ اگر آپ نغمات سننے کے شوقین ہیں تو اس میں 755 واٹ کی زبردست آواز کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اس گاڑی کا تفریحی نظام 16 چینل ایمپلیفائر اور 19 اسپیکرز کے ساتھ 3D آواز پیدا کرتا ہے۔اندرونی حصے میں شامل دیگر چیزیں مثلاً لکڑی کا کام اور نشستوں کی بناوٹ بھی اپنی مثال آپ ہے، اور آخر کیوں نہ ہو، آڈی کسی بھی کام میں ڈنڈی مارنے والا ادارہ ہر گز نہیں ہے۔

2016-Audi-A4-(11)

آڈی کی جانب سے پیش کی جانے والی نئی A4 2016 میں آڈی ڈرائیو سیلکٹ (Audi Drive Select) اور ڈرائیور کے لیے معلوماتی نظام شامل کیا جائے گا۔ اس نظام کے ذریعے گاڑی کے تمام تکنیکی حصوں سے حاصل ہونے والی معلومات ڈرائیور کو موصول ہوتی رہیں گی۔

آپ اپنی آڈی گاڑی کے سفری انداز کو صرف ایک بٹن کے ذریعے تبدیل کرسکتے ہیں۔ کنسول کے درمیان موجود یہ بٹن ڈرائیور کو اسٹیرنگ ویل کے گھماؤ کو کم یا زیادہ ، گیئر تبدیل کرنے اور انجن کے استعمال میں ترمیم کرسکتے ہیں۔ ڈرائیور اپنی سہولت کے مطابق پہلے سے دستیاب ‘آرامدہ’ ، ‘خودکار’، ‘متحرک’ سیٹنگز میں سے بھی کسی ایک کا انتخاب کرسکتے ہے۔ علاوہ ازیں یہ نظام گاڑی کو کسی مخصوص جگہ پر کھڑی کرنے کے لیے بھی ڈرائیور کی راہنمائی کرتا ہے۔عام طور پر آڈی کی گاڑیوں میں یہ نظام بعد از خرید لگوایا جاتا ہے لیکن نئی آڈی A4 میں یہ پہلے ہی سے شامل ہے۔

آڈی A4 کے اگلے حصے کو نئی گِرل ، نئے بمپرز اور نئی ایل ای ڈی لائٹس کی شمولیت سے مزید جذباتی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پچھلی لائٹس کے جلنے بجھنے کا انداز بھی منفرد ہے اور اب وہ اوپر سے نیچے کی طرف حرکت کرتی محسوس ہوتی ہیں۔ خوبصورت چھت اور 17 انچ کے دلکش پہیے بھی گاڑی کی شان میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

TFSI-Engine

اب ذرا انجن کی طرف نظر ڈالیے تو یہاں بھی آڈی کا انفرادیت نظر آئے گی۔ اس گاڑی میں TFSI ٹیکنالوجی کا حامل طاقور انجن لگایا گیا ہے جو 1800 سی سی اور 2000 سی سی میں دستیاب ہوگا۔ قوی امکان ہے کہ پاکستان میں یہ صرف 1800 سی سی انجن ہی میں پیش کی جائے کیوں کہ اس کی قیمت نسبتاً کم ہوگی۔ یہ انجن 165 براک ہارس پاور اور 320 نیوٹن میٹر ٹارک پیدا کرسکے گا اس لیے یہ کہنا غلط نہیں کہ اس کی رفتار کم ہوگی۔ بعض مبصرین کے خیال میں آڈی A3 کی طرز پر 1400 سی سی انجن کے ساتھ بھی A4 پیش کی جائے گی جو ممکنہ طور پر صرف پاکستان کے لیے ہوسکتی ہے۔

اگر مسابقت کی بات کریں تو قیمت اور رفتار میں آڈی A4 کی ہم پلہ گاڑیوں میں مرسڈیز سی-کلاس کی نئی C180 سب سے آگے ہے۔ یہ مرسڈیز کار 1800 سی سی پیٹرول انجن کی حامل ہے اور اس کی قیمت 62 لاکھ روپے ہے۔ علاوہ ازیں آپ بی ایم ڈبلیو 3 سیریز کی 316i کو بھی دیکھ سکتے ہیں جو آڈی اور مرسڈیز کے مقابلے میں زیادہ مہنگی ہے لیکن اس کا انداز بھی کچھ مختلف ہے۔ بی ایم ڈبلیو 316i کی قیمت 65 لاکھ روپے ہے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ ان میں سے کونسی جرمن گاڑی پسند آتی ہے لیکن سہولیات اور مناسب قیمت کی بات کریں تو آڈی بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔ خوبصورتی کی اگر بات کریں تو بہت سے لوگ بی ایم ڈبلیو کے بجائے مرسڈیز یا پھر آڈی ہی کی گاڑیاں منتخب کریں گے جن کا انداز بہت جازب نظر ہے۔

لیکن گاڑیوں کی فہرست صرف انہی تین اداروں پر تمام نہیں ہوتی بلکہ بہت سے جاپانی ادارے بھی ایک سے بڑھ کر ایک برانڈ پیش کر رہے ہیں جن پر ضرور غور کرنا چاہیے۔ اگر آپ کا بجٹ 50 سے 55 لاکھ روپے تک ہے تو ٹویوٹا کراؤن ایتھلیٹ یا ٹویوٹا کیمری ہائبرڈ 2012 خریدنے کا فیصلہ برا نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ ٹویوٹامارک X بھی تقریباً اسی مالیت میں حاصل کی جاسکتی ہے۔جاپانی گاڑیوں کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک ان کا بھروسے مند (reliable) ہونا بھی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی مارکیٹ میں کسی دوسرے ملک جیسے جرمنی وغیرہ سے درآمد شدہ گاڑیوں کےمقابلے میں استعمال شدہ جاپانی گاڑیاں بھی اچھی قیمت میں فروخت ہوجاتی ہیں۔ لیکن یہ بات بھی یاد رکیے کہ جاپان سے آنے والی گاڑیاں تھوڑی بہت استعمال شدہ ہوتی ہیں لیکن آڈی پاکستان جو گاڑی آپ کو پیش کر رہا ہے وہ بالکل نئی نویلی ہوگی۔

2010-toyota-prado

اس کے علاوہ پاکستان میں سیڈان گاڑیوں کے بجائے SUVs لینے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ اگر کوئی شخص 60 لاکھ روپے خرچ کرنا چاہتا ہے تو اسے زیادہ بڑی گاڑی چاہیے جس میں گنجائش بھی زیادہ ہو۔ اس ضمن میں ٹویوٹا پراڈو پچھلے سالوں میں کافی مقبول رہی ہے اور چونکہ پاکستان میں ایک کے تجربے سے دوسرا بھی فائدہ اٹھاتا ہے اس لیے پرانے ماڈل دستیاب ہونے کے باوجود لوگ اسی گاڑی کو خریدنا پسند کرتے ہیں۔

یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ آڈی کو پاکستان میں سخت مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہیں بتانا ہوگا کہ پاکستانی شخص 60 لاکھ روپے آڈی کی گاڑی پر کیوں خرچ کرے۔ اس کے لیے سب سے پہلے تو اس بات کی یقین دہانی کروانا ہوگی کہ آڈی گاڑی فروخت کرنے کے بعد بھی بہترین سروسز پیش کرتی رہے گی اور مستقبل قریب میں اس کا پاکستان میں کاروبار بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مرسڈیز کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ جو مقامی درآمد کنندگان کی مدد سے پاکستان میں طویل عرصے سے کاروبار کر رہے ہیں اور آج ان کی مارکیٹ آڈی کے مقابلے میں زیادہ مستحکم ہوچکی ہے۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ آڈی ایک بار پھر میدان میں اتر رہی ہے اور اس کے حوصلے بھی جواں ہیں۔ گو کہ انہوں نے بہت سے ماڈلز پاکستان میں متعارف نہیں کروائے لیکن مقامی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے آڈی A8 سے لے کر آڈی Q SUV تک کی فہرست ضرور متعارف کروائی ہے۔ مختصر یہ کہ گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں میں مسابقت صارفین کے لیے ہمیشہ اچھی رہی ہے اور آڈی A4 2016 کی خصوصیات دیکھتے ہوئے ہمیں پوری امید ہے کہ بہت جلد یہ گاڑی سڑکوں پر بھاگتی دوڑتی نظر آئے گی۔

Google App Store App Store

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.