کاروں کے ڈیلرز پریمیئم کے علاوہ خریداروں سے غیر قانونی پیشگی ٹیکس بھی لے رہے ہیں
حال ہی میں ڈان کی ایک خبر کے مطابق ڈیلرز بھاری پریمیئم نرخوں کے علاوہ صارفین سے غیر قانونی پیشگی ٹیکس بھی طلب کر رہے ہیں۔ ایف بی آر اب مقامی طور پر اسمبل ہونے والی کاروں کے ڈیلرز کے خلاف تحقیقات کر رہا ہے جو خریداروں سے پیشگی ٹیکس طلب کرنے کے دھندے میں شامل ہیں، قطع نظر اس کے کہ ٹیکس بکنگ کے وقت ادا کردیا جاتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ صارفین کی جانب سے پیشگی ٹیکس لینے کے بعد ڈیلرز ٹیکس حکام سے ری فنڈ پاتے ہیں۔ دوسری جانب اس فراڈ سے لاعلم صارفین اپنی کار لیتے وقت پیشگی ٹیکس ادا کر جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ثبوت کے لیے کوئی ٹیکس رسید نہیں ہوتی کہ انہوں نے ڈیلرز کو ٹیکس ادا کیا ہے۔ پھر یہ بھی کہ نان-فائلرز کو پیشگی ٹیکس کی دوگنی رقم ادا کرنا ہوگی۔
مزید برآں، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈیلرز گاڑی اپنے نام پر بک کرتے ہیں اور گاڑیاں بنانے والوں کے ساتھ پیشگی ٹیکس ڈپازٹ کرواتے ہیں۔ جب وہ گاڑی کو دوبارہ فروخت کرتے ہیں تو نہ صرف اپنا ٹیکس دوبارہ حاصل کر لیتے ہیں بلکہ صارفین سے بھاری پریمیئم بھی وصول کر لیتے ہیں۔
معلوم ہوا تھا کہ ٹویوٹا ڈیلرز نے گزشتہ دو سال میں اپنے ناموں پر 46,000 گاڑیاں بک کروائیں اور یہ گاڑیاں پریمیئم پر اور پیشگی ٹیکس کے ساتھ صارفین کو فروخت کی گئیں۔
گزشتہ سال انڈس موٹر کمپنی نے ‘own money’ کے خلاف ایک شعور و آگہی مہم کا آغاز کیا جس میں انہوں نے تقریباً 1100 بکنگز منسوخ کیں جو ان کے خیال میں انہی ڈیلرز کی جانب سے کی گئی تھیں۔
ایف بی Jر ذرائع کے مطابق “پیشگی ٹیکس کے نام پر جمع کی گئی کل رقم 2 ارب روپے سے زیادہ سے زیادہ 4 ارب روپے کے درمیان ہے۔ البتہ یہ حقیقی رقم نہیں ہے اور اس کی تصدیق ایک مرتبہ ڈیلرز کو نوٹسز بھیج کر ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ
“ہم غیر قانونی ری فنڈز کی مقدار پر تحقیقات کر رہے ہیں، پریمیئم کی مقدار کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا کیونکہ اس کو دستاویزی صورت نہیں دی جاتی، اور ہم RTOs سے دیگر کار برانڈز کے ٹیکس پروفائل پر بھی تحقیقات کا کہہ چکے ہیں۔”
علاقائی ٹیکس دفاتر کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق 68 فیصد کار ڈیلرز کے نام پر بک کروائی جاتی ہیں، بالترتیب 16,442 اور 14,997۔
دیگر شہروں میں ڈیلرز کی جانب سے کاروں کی بکنگ کچھ یوں ہے فیصل آباد 4121، ملتان 3252، سرگودھا 1472، اسلام آباد 938، راولپنڈی 914، گوجرانوالا 969، کوئٹہ 827، حیدرآباد 649، ایبٹ آباد 513، پشاور 446، ساہیوال 481، بہاولپور 292 اور سیالکوٹ 201۔