ایمرجنسی لائٹس اور پاکستان میں ان کا غلط استعمال
ایمرجنسی لائٹس کو انگریزی میں Hazard Lights یا Flashers بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ہیڈلائٹس، اسٹاپ لائٹس یا اشاروں (indicators) کی طرح کوئی الگ قسم کی لائٹس نہیں۔ گاڑی کے آگے اور پیچھے موجود دائیں و بائیں مڑنے والے اشاروں ہی کو ایمرجنسی لائٹس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ انہیں صرف ہنگامی صورتحال ہی میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ ایمرجنسی لائٹس استعمال کرنے کے لیے ڈیش بورڈ پر ایک سرخ رنگ کا بٹن دیا جاتا ہے جس پر تکونی شکل کا نشان واضح ہوتا ہے۔ اس بٹن کو دبانے پر گاڑی کے چاروں جانب موجود اشارے (indicators) بیک وقت جلنے اور بجھنے لگتے ہیں اور اس سے دیگر مسافروں کو علم ہوجاتا ہے کہ گاڑی کو کسی قسم کا مسئلہ درپیش ہے۔
پاکستان میں ایمرجنسی لائٹس کا غلط اور غیر ضرور استعمال عام بات ہے۔ میں نے کئی مرتبہ بڑے شاپنگ مالز کے باہر غلط پارک کی گئی گاڑیوں میں ایمرجنسی لائٹس استعمال کرتے دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ سفر کے دوران بھی ایسی گاڑیاں نظر آتی ہیں جن میں ایمرجنسی لائٹس استعمال کرتے ہوئے لین کی خلاف روزی کی جارہی ہوتی ہے۔ اس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا ہے اور بعض اوقات یہ حرکت خطرناک حادثے کا باعث بھی بنتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیش بورڈ کے 61 اشارے جنہیں سمجھنا بہت ضروری ہے!
ایمرجنسی لائٹس کب استعمال کی جانی چاہئیں؟
ایمرجنسی لائٹس کی سہولت صرف ہنگامی نوعیت یا پھر ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہی استعمال کرنی چاہئیں۔ اس کا مقصد دیگر گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو کسی قسم کے خطرے سے ہوشیار کرنا ہے۔ اس سہولت کو سڑک پر ہونے والے حادثے کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کا مقصد حادثے کا شکار گاڑی کی نشاندہی کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی شاہراہوں پر بھی ایمرجنسی لائٹس استعمال کی جاتی ہیں کہ جنہیں مرمت یا کسی دوسری وجہ سے کچھ وقت کے لیے بند کیا گیا ہو۔
خراب موسم میں سفر کرتے ہوئے بھی ایمرجنسی لائٹس کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر شدید دھند، تیز آندھی یا طوفان کی صورت میں ہائی ویز جیسی طویل شاہراہوں پر تمام ہی گاڑیوں کو ایمرجنسی لائٹس استعمال کرنی چاہئیں تاکہ اس سے تمام ہی ڈرائیور صاحبان کو دوسری گاڑیاں باآسانی نظر آسکیں۔ اگر تیز برسات کی وجہ سے سفر کرنا ممکن نہ ہو تو گاڑی پارک کرتے ہوئے ایمرجنسی لائٹس کا استعمال ناگزیر ہے۔ اس سے نہ صرف آپ بلکہ اس شاہراہ پر سفر کرنے والی دیگر گاڑیاں بھی بڑے حادثات سے محفوظ رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون میں سفر کرتے ہوئے 5 باتوں کا خیال رکھیں!
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ایمرجنسی لائٹس کا استعمال سست روی کا شکار ٹریفک میں بھی کرتے ہیں۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو یہ مثبت حرکت ہے کیوں کہ اس سے پیچھے آنے والی گاڑیوں کو رفتار کم کرنے کا عندیہ ملتا ہے۔ اگر آپ کی گاڑی سفر کے دوران اچانک خراب ہوجائے تو اس صورتحال میں بھی سب سے پہلے ایمرجنسی لائٹس کا بٹن دبائیے اور پھر گاڑی کو سڑک کنارے لے جانے کی کوشش کیجیے۔ اس طرح دیگر گاڑیوں کو بھی آپ کو درپیش مسئلہ کا علم ہوجائے گا اور وہ گاڑی کنارے پر لے جانے کا رستہ دے سکیں گے۔
ایمرجنسی لائٹس کے غلط استعمال کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
– غلط سمت میں گاڑی کھڑی کرنے پر
– مصروف شاہراہ پر کسی شخص کو گاڑی سے اتارنے یا اس کا انتظار کرنے کے لیے
– خطرناک انداز سے گاڑی چلاتے ہوئے (جو کہ خلاف قانون بھی ہے)
– موڑ کاٹنے کے لیے غلط سمت میں ڈرائیونگ کے دوران
یہ محض چند ایک مثالیں ہیں جو روزانہ عام نظر آتی ہیں۔ گاڑی چلانے والے تمام ڈرائیور صاحبان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایمرجنسی لائٹس کے مقصد کو سمجھیں اور ان کے غلط اور غیر ضروری استعمال سے پرہیز کریں۔ بصورت دیگر گاڑیوں میں ایمرجنسی لائٹس دینے کا مقصد فوت ہوجائے گا اور مستقبل میں اس کے درست استعمال سے بھی وہ نتیجہ حاصل نہ ہوگا جس کے لیے ایمرجنسی لائٹس دی گئی ہیں۔