گاڑیوں کی فروخت میں 42 فیصد کمی: PAMA رپورٹ
پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) نے جولائی 2019ء کے لیے گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی فروخت کے اعداد و شمار ظاہر کر دیے ہیں جو متاثر کن نہیں ہیں۔ جولائی 2019ء میں مقامی آٹو میکرز نے گاڑیوں کے 12,482 یونٹس فروخت کیے جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں یہ تعداد 21,344 یونٹس تھی – جس کا مطلب ہے کہ 42 فیصد کمی آئی ہے۔
ہونڈا اور ٹویوٹا بدستور نقصان اٹھاتے ہوئے
ہونڈا سوِک اور ہونڈآ سٹی دونوں اچھی تعداد میں فروخت نہیں ہو رہیں۔ سوِک اور سٹی کی صرف 1452 یونٹس کی مشترکہ فروخت جولائی 2018ء کے مقابلے میں 68 فیصد کی بہت بڑی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ دوسری جانب ٹویوٹا نے اپنے حریف اداروں کے مقابلے میں کرولا کے زیادہ یونٹس ضرور فروخت کیے ہوں گے لیکن گزشتہ ماہ صرف 1981 افراد نے ہی کرولا خریدیں جو پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 57 فیصد کم تعداد ہے۔ اس سے اندازہ لگا لیں کہ جولائی 2018ء میں صارفین کو کرولا کے 4566 یونٹس فروخت کیے گئے تھے۔
سوزوکی کے نشیب و فراز
سوزوکی ویگن آر پچھلے سال ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوئی تھی لیکن حالیہ چند مہینے بہت بے رحم ثابت ہوئے۔ جولائی 2019ء میں صرف 843 سوزوکی ویگن آر یونٹس فروخت ہوئے۔ یہ سیلز کے لحاظ سے کتنی بری کارکردگی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ جولائی 2018ء میں سوزوکی نے 2772 یونٹس بیچے تھے، یعنی اس بار 70 فیصد کمی آئی ہے۔ بلاشبہ یہ خطرناک صورت حال ہے۔ البتہ مارکیٹ میں مقابل دوسرے اداروں کے برعکس سوزوکی کے لیے حالات اتنے برے نہیں ہیں۔ نئی آلٹو کی وجہ سے سوزوکی ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر واضح موجودگی کا دعویٰ کرتا ہے۔ جولائی 2019ء میں ہی اس کے یونٹس کی فروخت 4584 کے ساتھ متاثر کن رہی۔ اگر ہم گزشتہ سال جولائی میں سوزوکی مہران کی فروخت سے اس کا تقابل کریں تو یہ مہران سے 25 فیصد زیادہ فروخت ہوئی ہے کہ جس کے پچھلے جولائی میں 3437 یونٹس بیچے گئے تھے۔
پک اپس/SUVs کا مستقبل
جب سستی گاڑیوں کی فروخت میں اتنی مشکلات کا سامنا ہے تو قیمت کے لحاظ سے مہنگی گاڑیوں کے لیے تباہ کن حالات کا اندازہ آپ خود لگا لیں۔ ٹویوٹا ہائی لکس کی فروخت میں 48 فیصد کمی آئی ہے کہ جس کے جولائی 2019ء میں صرف 358 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ پچھلے سال یہ تعداد تقریباً دوگنی تھی۔
فورچیونر اپنی تاریخ کی کم ترین فروخت پر آ چکی ہے۔ اس مرتبہ فورچیونر کے صرف 74 یونٹس ہی کسی کے گیراج میں گئے ہیں۔ جولائی 2018ء میں 220 یونٹس کی فروخت کے مقابلے میں اِس بار سیلز میں 68 فیصد کی کمی آئی ہے۔
اسی طرح ہونڈا BR-V کی فروخت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جولائی 2019ء میں اس کے صرف 242 یونٹس کو ہی کوئی خریدار ملا ہے، جو جون 2019ء سے بھی کم ہے کہ جس میں 452 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔ اگر ہم جولائی 2018ء میں فروخت ہونے والے 372 یونٹس سے تقابل کریں تو اس مہینے BR-V کی فروخت میں 34 فیصد کمی آئی ہے۔
گو کہ پک اپ کے شعبے میں نسبتاً نئی گاڑی “ڈی-میکس” کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں۔ لیکن پھر بھی اِسوزو صارفین کو 61 یونٹس فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔
یہ مالی سال 2019ء میں کار انڈسٹری کے تمام شعبوں کی مجموعی سیلز میں ایک مرتبہ پھر واضح زوال دیکھا گیا۔
موٹر کاروں کے علاوہ موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بھی بہتری نہیں آ رہی ہے۔ یہ مہینہ بری خبروں کا ہی رہا کیونکہ ہر کمپنی، چاہے چھوٹی ہو یا بڑی، نے جولائی 2018ء کے مقابلے میں جولائی 2019ء میں فروخت میں بڑی کمی ہی دیکھی۔
جولائی 2019ء میں یاماہا نے 1817 موٹر سائیکلیں فروخت کیں جو جون میں ان کی بیچی گئی موٹر سائیکلوں سے زیادہ تعداد ہے۔ جبکہ سوزوکی جو اس شعبے میں ایک اور اہم مقابل ادارہ ہے، صرف 1614 موٹر سائیکلیں فروخت کرکے سیلز میں کمی ظاہر کی۔ اسی طرح مارکیٹ میں غالب ہوے کے باوجود اٹلس ہونڈا اتنا خوش قسمت نہیں رہا کیونکہ اس نے مجموعی اور ماہانہ دونوں لحاظ سے فروخت میں کمی کا سامنا کیا کہ جس میں جولائی 2019ء میں اس نے تقریباً 80,005 یونٹس فروخت کیے۔
سمجھنے کے لیے دیکھیں کہ جولائی 2018ء میں:
یاماہا نے 2159 یونٹس فروخت کیے
سوزوکی نے 1901 یونٹس فروخت کیے
ہونڈا نے 90,009 یونٹس فروخت کیے
یہ بالترتیب 16 فیصد، فیصد 16 اور 12 فیصد کی کمی ظاہر کرتے ہیں۔
مالی سال 2018ء میں موٹر سائیکلوں کی مجموعی فروخت 19,23,334 تھی، جو مالی سال 2019ء میں گھٹتی ہوئی 17,21,719 ہوگئی ہے – یعنی سیلز میں تقریباً 11 فیصد کمی ہے جو پہلے 6 فیصد تھی۔
PakWheels.com سے بات کرتے ہوئے ایک صنعتی ماہر نے کہا کہ مارکیٹ حکومت کی غیر مستقل اقتصادی پالیسیوں، گاڑیوں پر لگائی گئی FED، روپے کی گھٹتی ہوئی قدر اور گاڑیوں کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے کہ ان عناصر نے عوام کی قوتِ خرید کو محدود کردیا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہونڈا کاروں کی پیداوار 12 سے 21 جولائی تک بند رہی اور کمپنی گزشتہ چند مہینوں سے سنیچر کو بھی ہفتہ وار تعطیل کر رہی ہے جس سے ہو سکتا ہے اس کی فروخت متاثر ہوئی ہو۔ اسی طرح IMC نے بھی جولائی میں آٹھ دن گاڑیوں کی پیداوار نہیں کی۔
توجہ: یہ ڈیٹا PAMA کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے اور پاک ویلز دیے گئے ڈیٹا میں کسی بھی خرابی کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔