کریم نے خواتین موٹرسائیکل رائیڈرز کے لیے نئی سروس متعارف کروا دی
گزشتہ دو سالوں میں کریم اور اوبر جیسی رائیڈ ہیلنگ سروسز نے عوام کے سفر کو بہت آسان کر دیا ہے۔ لیکن جہاں تک معاملہ دستیابی کا ہے تو ملک بھر میں کریم خاص طور پر بہت کامیاب رہی ہے۔
شروعات میں کریم نے اپنی سروس کا آغاز صرف “گو رائیڈ” سے کیا تھا؛ بعد ازاں وقت کے ساتھ ساتھ اور مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر کریم نے “گو مِنی” بھی متعارف کروائی جس میں بغیر ایئر کنڈیشنر کی گاڑیاں پیش کی گئیں جو “گو رائیڈ” کے مقابلے میں کم خرچ تھیں۔ بزنس، بزنس پلس بلکہ گو+ بھی ایگزیکٹو مقاصد کے لیے پیش کی گئیں۔ لیکن یہی نہیں، کریم کا سفر اب بھی جاری ہے اور اس نے طلبہ کے لیے کریم بائیک متعارف کروائی۔ یہ بلاشبہ کریم کے لیے ایک گیم چینجر تھا، لیکن اب بھی ایک مسئلہ ضرور تھا کہ معاشرتی روایات کی وجہ سے تمام خواتین اِس سروس کا فائدہ نہیں اٹھا سکتیں۔ بہرحال، وہ بھی کریم کا راستہ نہیں روک پائیں اور اب اس نے “خواتین موٹر سائیکل رائیڈرز کے لیے WoW سروس” متعارف کروا دی ہے۔
کریم نے خواتین موٹر سائیکل رائیڈرز کے لیے WoW سروس متعارف کروا دی
یہ سروس بنیادی طور پر ان لڑکیوں کے لیے ہے جو مرد رائیڈرز کی وجہ سے سستی بائیک سروس کا فائدہ نہیں اٹھا پاتیں۔ یہ سروس موٹر سائیکل چلانے والی خواتین کے لیے بھی آمدنی حاصل کرنے کا ایک زبردست طریقہ ہوگا۔ WoW یعنی “ویمن آن وِیلز” ابتدائی طور پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں شروع ہو رہی ہے، جس کے بعد یہ دوسرے بڑے شہروں میں بھی متعارف کروائی جائے گی۔
کریم کے جنرل مینیجر-ساؤتھ اسد حیدر نے اس منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ:
“ایسے منصوبوں میں کریم ہمیشہ پیش پیش رہا ہے کہ جو پاکستان میں خواتین کو بااِختیار بنائیں۔ اسی لیے کریم کی نظریں خواتین کیپٹن کی تعداد بڑھانے اور ساتھ ساتھ خواتین کو مالی طور پر با اختیار بنانے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔ اس لیے ہمارا ماننا ہے کہ WoW زمرے میں ہم نہ صرف خواتین کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر پائیں گے بلکہ رسمی جکڑ بندیوں کے خاتمے اور خواتین کو محفوظ اور سستی ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں بھی مدد دیں گے۔”
بلاشبہ یہ منصوبہ قابلِ ستائش ہے، اور ہم پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی اس سروس کی جلد فراہمی کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔