کم خرچ میں گاڑی درآمد کرنے کے طریقے

پاکستان میں گاڑیاں درآمد کرنے سے متعلق اپنے گزشتہ مضمون “گاڑی درآمد کرنے سے متعلق چند اہم باتوں کی وضاحت” میں قارئین کو گاڑی منتخب کرنے سے لے کر گھر منگوانے تک کے دوران ہونے والے اخراجات سے متعلق بتایا تھا۔ تمام تر حسابات کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ جاپان سے صرف ایک گاڑی پاکستان منگوانے پر جتنی رقم خرچ ہورہی ہے اس میں پاکستان میں دستیاب نئی گاڑی بھی خریدی جاسکتی ہے۔ شاید یہ بات ان لوگوں کے لیے زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہوگی جو جاپان سے گاڑیاں درآمد کرنے کا سوچ رہے تھے۔ تاہم ایسے افراد کو پریشان ہونے کی ہر گز ضرورت نہیں کیوں کہ آج میں قارئین کو چند ایسے طریقے بتا رہا ہوں جن کو اختیار کر کے آپ کم پیسے خرچ کر کے گاڑی منگواسکتے ہیں۔

زیادہ تعداد میں گاڑیاں درآمد کریں

جیسا کہ میں نے اپنے پچھلے مضمون میں ذکر کیا تھا کہ ایک گاڑی کی نقل و حمل پر جتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں اس سے تھوڑے زیادہ بہت ساری گاڑیاں ایک ساتھ منگوانے پر لگتے ہیں۔ اسی طریقے سے درآمد شدہ گاڑیوں کی لین دین کرنے والے اپنا منافع کماتے ہیں۔ کاروباری درآمد کنندگان ایک 660 سی سی گاڑی جاپان سے پاکستان کی بندرگاہ تک منگوانے کے لیے صرف 14,500 روپےادا کرتے ہیں جبکہ صرف ایک گاڑی اگر آپ خود منگوائیں گے تو اس پر نقل و حمل کی مد میں 1,10,000 روپے تک اخراجات آسکتے ہیں۔

غیر روایتی رنگوں والی گاڑی منتخب کریں

مجھے علم ہے کہ بہت سے لوگ رنگوں پر کسی قسم کا سمجھوتہ برداشت نہیں کرتے آیا گاڑی باہر سے منگوا رہے ہوں یا پھر شوروم سے خرید رہے ہوں۔ البتہ غیر روایتی اور عجیب رنگوں والی منتخب کر کے آپ ایک اچھی خاصی رقم بچا سکتے ہیں۔ چونکہ ہر ایک نرالے رنگ پسند نہیں کرتا اس لیے کم ہی لوگ ان پر بولی لگاتے ہیں بنسبت عام رنگوں والی گاڑیوں بالخصوص سفید اور نقرئی رنگوں کے۔ رنگوں کے اعتبار سے نیلامی مراکز کے اعداد و شمار ملاحظہ کریں تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ غیر روایتی رنگوں والی گاڑیاں اوسط قیمت سے 10 سے 15 فیصد کم قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔ان اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلا کہ عام رنگوں کے مقابلے میں سیاہ اور چمکتے ہوئے رنگوں والی گاڑیاں اوسط قیمت سے 10 سے 15 فیصد زیادہ قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔

فروشندہ سے براہ راست گاڑی خریدیں

بغیر کسی روابط کے گاڑی فروخت کرنے والے سے براہ راست گاڑی خریدنے سے بھی پیسے بچائے جاسکتے ہیں۔ گو کہ جاپان میں ایسا کرنا قدرے مشکل ہے لیکن اگر آپ کے اچھے تعلقات ہیں تو آپ یہ کام باآسانی کرسکتے ہیں۔ خصوصاً اگر آپ کسی چمکیلے رنگ کی گاڑی لینا چاہتے ہیں تو براہ راست خریدنا ہی سب سے موزوں رہے گا ورنہ نیلامی کی صورت میں تقریباً 40 سے 50 ہزار کی اضافی رقم درکار ہوگی۔

ٹوٹی پھوٹی گاڑی خریدیں

عنوان سے پریشان ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں کیوں کہ ہم آپ کو غلط مشورہ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ایک ایسی گاڑی جس کا باہری حصہ تھوڑ پھوڑ کا شکار ہو قدرے آسانی سے آپ کے قیمتی پیسے بچا سکتی ہے۔ آپ کو ایسی بے شمار گاڑیاں ملیں گی جنہوں نے بہت کم سفر کیا ہو اور ان کا انجن بھی بہترین حالت میں ہوگا لیکن ان کی ظاہری حالت زیادہ اچھی نہیں ہوگی۔ اگر اندرونی حصہ بہترین ہو خصوصاً انجن کی کارکردگی اچھی ہوتو بیرونی حصے کی مرمت یا اسے مکمل تبدیل بھی کروایا جاسکتا ہے۔ ایسی گاڑیاں تقریباً 30 سے 35 فیصد کم قیمت پر نیلام ہوتی ہیں نیز ان کے ساتھ گاڑی کے خراب پرزوں کو تبدیل کرنے کے لیے درکار سامان بھی مہیا کیا جاتا ہے۔ بس آپ نے گاڑی وصول کر کے کسی اچھے مکینک سے اس کی مرمت کروالینی ہے جس پر تھوڑے بہت پیسے خرچ ہوں گے۔ تھوڑی سی محنت کم از کم ڈیڑھ لاکھ روپے بچاسکتی ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ اگر گاڑی کا اگلا حصہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے تو اس پر بولی لگانے سے پرہیز کریں کیوں کہ ممکن ہے اس کا انجن بھی کسی قسم کے نقص کا شکار ہو۔

مجھے امید ہے کہ یہ مضمون قارئین کے لیے مفید ثابت ہوگا اور وہ جان سکیں گے کہ کم خرچ میں جاپان سے پاکستان گاڑی کیسے منگوائی جاسکتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ کچھ پانے کے لیے آپ کو کچھ کھونا پڑے گا اور اس ضمن میں خرچہ بچانے کے لیے بھی آپ کو چند ایک چیزوں پر سمجھوتا کرنا پڑے گا۔ مثال کے طور پر بھڑکیلے رنگ والی گاڑی شاید مضحکہ خیز لگے لیکن وہ آپ کے پیسے بچا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی یاد رکھیں کہ بہت زیادہ ٹوٹی پھوٹی گاڑی، جو کسی حادثے کا شکار ہو ئی ہو، کو خریدنے سے پرہیز کریں۔ صرف انہی گاڑیوں پر بولی لگائیں جن کا کچھ باہری حصہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا ہو۔ ممکن ہے کہ جو 660 سی سی گاڑی آپ پاکستان میں کسی شوروم سے خرید رہے ہوں وہ بھی نیلامی مرکز سے خریدی گئی ہو اور مرمت کے بعد آپ کی خدمت میں پیش کردی گئی ہو۔

Exit mobile version