گاڑیاں بنانے والے چینی اداروں کو پاکستان میں دیگر آٹومیکرز پر برتری حاصل

چینی گاڑیاں بنانے والے اداروں کو روپے کی گھٹتی قدر سے بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا اور ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ گاڑیاں بنانے والے دیگر اداروں (جاپانی، کوریائی وغیرہ) پر پاکستان میں برتری رکھیں گے۔

آٹو پالیسی 2016-21ء کے بعد دنیا بھر سے کئی نئے گاڑیاں بنانے والے ادارے پاکستان میں داخل ہوئے اور کچھ جلد ہی داخل ہونے کا منصوبے بنا رہے ہیں۔ ان اداروں کا بڑا حصہ چین سے تعلق رکھتا ہے۔ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) بھی ایک اور وجہ ہے کہ بہت ساری چینی آٹو کمپنیاں پاکستان آنا چاہ رہے ہیں۔

چینی آٹومیکرز کو ملک میں موجود اپنے مقابل اداروں پر ایک واضح برتری حاصل ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے دوسرے کار میکرز کے لیے درآمدات نسبتاً مہنگی ہیں۔ روپے کی قدر میں کمی چینی اداروں کو اس طرح متاثر نہيں کر رہی کیونکہ پاکستنا اور چین دونوں دو طرفہ تجارت کے لیے یوآن اور روپے کا استعمال کرتے ہیں – سادہ الفاظ میں کہ دونوں پڑوسی ممالک تجارت کے لیے ڈالر استعمال نہیں کر رہے کہ یہ جو روپے پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

“جنوبی کوریائی، جاپانی اور یورپی ادارے روپے کی قدر میں کمی کے بعد بلاشبہ جدوجہد کریں گے۔ ان کے CBUs (Completely Built Units) اور CKDs (Completely Knocked Units) یقیناً زیادہ مہنگے ہوں گے۔

گزشتہ سات ماہ میں روپے کی قدر 22 فیصد گرچکی ہے اور امکان ہے کہ مستقبل میں ڈالر کے مقابلے میں مزید کمزور ہوگی۔ اس کے مقابلے میں اگلے تین سالوں میں پاک-چین کرنسی میلان 10 ارب سے 20 ارب ہو جائے گا، جو بلاشبہ چینی آٹو میکرز کے لیے اچھا ہے۔

پاکستان آنے والے چینی آٹو میکرز یہ ہیں:

چنگن آٹوموبائل لمیٹڈ

جنبی

فا

JAC موٹرز

جوائیلونگ

لیفان

آٹوموبائل ورکس (BAW)

شنگھائی شینلونگ بس کمپنی لمیٹڈ

ووسی شینگباؤ الیکٹرک وہیکل کمپنی لمیٹڈ

ہاؤہونگ موٹرز وغیرہ

واضح رہے کہ نئے آٹو میکرز کی آمد ملک کی موجودہ آٹو انڈسٹری میں فرق پیدا کرے گی۔

ہماری طرف سے اتنا ہی، اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version