رواں مالی سال لاہور میں 18 لاکھ چالان کیے گئے؛ اسلام آباد میں 636 وی آئی پی گاڑیاں دھرلی گئیں

مالی سال 2015-16 کے دوران پاکستان کے دوسرے بڑے شہر اور صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 18 لاکھ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے خلاف چالان کیئے گئے جن کی مجموعی مالیت 68 کروڑ روپے بنتی ہے۔ اس دوران 1600 ڈرائیوروں کے خلاف ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

لاہور ٹریفک پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال سب سے زیادہ تعداد 786,253 موٹر سائیکل سواروں جبکہ 237,000 رکشا ڈرائیورں کے خلاف چالان کیے جاچکے ہیں۔ مجموعی طور پر 143,000 افراد کو جائز ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے، 271,000 افراد کے خلاف ٹریفک اشاروں کی خلاف ورزی کرنے، 57,685 افراد کو دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنے اور 13,000 افراد کو خطرناک ڈرائیونگ کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور کے بعد پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ڈولفن فورس بنائی جائے گی

ٹریفک پولیس کے سربراہ سردار آصف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ لاہور ٹریفک پولیس کو اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری کے لیے کثیر سرمایہ درکار ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چالان سے حاصل ہونے والی رقم کا کچھ حصہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کو فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جس طرح موٹر وے پولیس افسران کو چالان میں سے کچھ حصہ دیا جاتا ہے اسی طرح شہری پولیس اہلکاروں کو بھی فراہم کرنا چاہیے۔ لاہور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکار محض چالان کاٹنے کے بجائے ڈرائیوروں کو ٹریفک قوانین سے آگاہی فراہم کرنے کی کوشش کریں تو اس سے صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ٹریفک پولیس کی سرگرمیاں جاری ہیں اور رواں مالی سال کے دوران انہوں نے 636 وی ائی پی شخصیات کی گاڑیوں پر جرمانہ بھی عائد کردیا ہے۔ ان میں 5 وفاقی حکومت، 11 صوبائی وزراء، 5 سفارت کاروں، 257 بری افواج ، 6 بحری افواج ، 16 فضائی افواج، 53 سینئر حکومتی افسران، 26 عدالتی عملے، 69 قومی اسمبلی کے اراکین، 39 سینیٹرز، 26 صوبائی اسمبلی کے اراکین اور 13 صحافیوں کی گاڑیاں شامل ہیں۔ صرف یہی نہیں، اسلام آباد ٹریفک پولیس نے 1915 ہنگامی امداد کی سروس کے ذریعے بھی 5524 افراد کی شکایات پر کاروائی کی ہے۔

Exit mobile version