ایف بی آر عہدیدار عدالتی احکامات کی خاطر میں نہیں لا رہے

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو حکم دیا تھا کہ وہ ایسی تمام گاڑیاں فوری طور پر واپس کردے جو ایف بی آر کے عہدیدار استعمال کر رہے ہیں۔ البتہ، بزنس ریکارڈر کے مطابق، عہدیدار اب بھی وہی گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں جو عدالت کے حکم کی صریح خلاف ورزی ہے۔ 30 اپریل 2018ء کو حکم دیا گیا تھا کہ گاڑیاں واپس کردی جائیں؛ اس تاریخ کے بعد جو بھی عہدیدار گاڑی استعمال کرتے ہوئے پایا گیا اس قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ لیکن گاڑیاں واپس کرنے کی مقررہ تاریخ کو تیئس دن گزر چکے ہیں، اور اب بھی، عدالتی حکم کی پروا نہ کرنے والوں کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ ایک سماعت کے دوران ایف بی آر (پی سی ایس، آر ایس) کے افسران کی جانب سے لگژری گاڑیوں کے استعمال پر اپنی ناخوشی اور تشویش کا اظہار کیا تھا، جو یا تو خریدی گئی/ضبط کردہ (تبدیل کردہ) ہیں اور ان افسران کا استحقاق نہیں ہیں۔

عدالت کے مطابق کے مطابق ایسی تمام جیپیں بشمول لینڈ کروزر، پراڈو، پجیرو، SUVs وغیرہ، علاوہ ڈبل کیبن جو خصوصی طور پر آپریشنل مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں، فوری طور پر ایف بی آر/متعلقہ کسٹمز گوداموں کے حوالے کردی جائیں۔

عدالت کے حکم کے بعد ایف بی آر نے ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا جس میں عہدیداروں کو گاڑیاں واپس کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ماضی میں کئی بار بتایا جاچکا ہے اور اب بھی یہ خبریں مقامی ذرائع ابلاغ میں سامنے آئی ہیں کہ عہدیدار ضبط کردہ اور نان-کسٹم پیڈ گاڑیوں کو اپنے استعمال اور فائدے میں لاتے ہیں جس سے ملک کی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔ مزید برآں، کئی معاملات ایسے بھی سامنے آئے جہاں متعلقہ محکموں کے افسران ان ضبط کی گئی گاڑیوں اور ان کے پرزہ جات کی فروخت میں بھی ملوث پائے گئے۔

ہماری طرف سے اتنا ہی، اس بارے میں اپنی رائے نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔

Exit mobile version