پاکستان میں برقی گاڑیوں کا مستقبل؛ ٹیسلا ماڈل 3 وِزل اور پرایوس کو مات دے سکتی ہے!

شاید آپ کو اس مضمون کا عنوان کچھ عجیب یا مضحکہ خیز لگے۔ لیکن مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں برقی گاڑیاں کامیاب ہوسکتی ہے۔ یہ بات تو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے میں بہت سی خامیاں ہیں۔ یہاں جاپانی اداروں کی اجارہ داری ہے، مسابقت کی فضا موجود نہیں، گاڑیوں کے انتہائی کم ماڈلز دستیاب ہیں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ایک چیز ایسی بھی ہے کہ جسے مثبت کہا جاسکتا ہے۔ اور وہ ہے ہماری بچت کرنے اور سستی چیزوں کو فی الفور اپنانے کی عادت۔ اس کی ایک مثال CNG گاڑیوں سے لی جاسکتی ہے۔ جب پاکستان میں CNG متعارف کروائی گئی تو اس کی قیمت پیٹرول اور ڈیزل کے مقابلے میں کم تھی لہٰذا لوگوں نے دھڑا دھڑ اپنی گاڑیوں کو پیٹرول سے CNG پر منتقل کرنا شروع کردیا۔ کار ساز اداروں نے بھی اس رجحان کا فائدہ اٹھایا اور CNG والی گاڑیاں فروخت کرنا شروع کردیں۔ سب جانتے ہیں کہ CNG سلینڈرز خطرناک ہیں، پیٹرول کے مقابلے میں انہیں بھرنے میں وقت بھی زیادہ لگتا ہے، اس سے گاڑی کی کارکردگی پر منفی اثر پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ آج بھی CNG گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔

کچھ یہی صورتحال اس وقت بھی رہی کہ جب پاکستان میں ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد کا آغاز ہوا۔ ان کی قیمت عام گاڑیوں سے کہیں زیادہ تھی، ان کے پرزے بھی بہت مشکل سے ملتے تھے، بعد از فروخت خدمات (after sales service) ناممکن تھی، یہ استعمال شدہ جاپانی گاڑیاں تھیں، ان کا نیوی گیشن بھی جاپانی زبان میں تھا لیکن چونکہ انہیں چلانے کا خرچ کم ہے لہٰذا یہاں جلد ہی لوگوں نے ہائبرڈ گاڑیاں خریدنا شروع کردیں۔ ان دو مثالوں کو دیکھتے ہوئے کیا آپ نہیں سمجھتے کہ پاکستان میں برقی گاڑیاں کامیاب نہیں ہوسکتیں؟

یہ بھی پڑھیں: ایپل کی برقی گاڑیوں کا منصوبہ ٹیسلا کا کوڑا دان ہے: ایلون مُسک

امریکی کار ساز ادارے ٹیسلا نے گزشتہ ماہ ماڈل 3 کے نام سے ایک برقی گاڑی کا نمونہ پیش کردیا ہے۔ میرے اندازے کے مطابق اسے سال 2018 سے پہلے فروخت کے لیے پیش کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ لیکن اس کے باوجود ماڈل 3 دیکھ کر میرا یہ یقین مزید پختہ ہوگیا ہے کہ مستقبل انہی برقی گاڑیوں کا ہے۔ چاہے کوئی کار ساز ادارہ انہیں باضابطہ طور پر پاکستان میں پیش کرے یا نہ کرے، یہ گاڑیاں ہماری مارکیٹ میں اپنی دھاک بٹھانے میں دیر نہیں لگائیں گی۔ ان برقی گاڑیوں کی مقبولیت بھی ویسے ہی پروان چڑھے گی کہ جیسے گزشتہ سالوں میں ٹویوٹا پرایوس اور ہونڈا وِزل کو شہرت حاصل ہوئی۔

اس ضمن میں جو پہلا سوال ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے: ان برقی گاڑیں کی قیمت کیا ہوگی؟
ماڈل 3 کا نمونہ دکھاتے ہوئے ٹیسلا موٹرز کے سربراہ ایلون مسُک نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ماڈل 3 کی قیمت 35 ہزار ڈالر (تقریباً 36 لاکھ روپے) سے شروع ہوگی۔اگر مستقبل میں بھی پاکستانی حکومت نے برقی گاڑیوں پر ٹیکس کی چھوٹ برقرار رکھی تو ٹیسلا ماڈل 3 کو پاکستان منگوانے میں زیادہ سے زیادہ 45 لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ اگر اس وقت مارکیٹ میں دستیاب ہونڈا وِزل (Honda Vezel) تقریباً 34 لاکھ روپے میں اور نئی آوڈی A3 تقریباً 38 لاکھ روپے میں فروخت ہوسکتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ پاکستان میں مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی ماڈل 3 کو 45 لاکھ روپے میں لوگ بخوشی خریدیں گے۔ یہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ وقت کے ساتھ موجودہ گاڑیوں کی قیمت میں بھی اضافی ہورہا ہے لہٰذا یہ بھی ممکن ہے کہ سال 2018 میں ٹیسلا ماڈل 3 کی آمد تک ہونڈا وِزل، ٹویوٹا پرایوس (Toyota Prius) اور آوڈی A3 کی قیمت بھی 40 لاکھ سے زائد ہوچکی ہو۔

اگلا سوال: ٹیسلا ماڈل 3 کی منفرد بات کیا ہے؟
ٹیسلا ماڈ 3 اس وقت تیاری کے مراحل ہے میں اور عام افراد صرف اس کا تعارفی (beta) نمونہ ہی دیکھ پائے ہیں۔ خاص طور پر اس کے اندرونی حصے بشمول ڈیش بورڈ کی تیاری کا کام باقی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب فروخت کے لیے پیش کیے جانے تک کافی تبدیلیاں کی جاچکی ہوں گی۔ ٹیسلا کے سربراہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ماڈل 3 میں بہت سی تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ البتہ جن خصوصیات کی شمولیت حتمی ہے ان میں سے چند یہ ہیں:
٭ 2018 میں عام (basic) ماڈل کی قیمت 35 ہزار ڈالر
٭ اندازاً 215 میل (350 کلومیٹر) سفر کرنے کی اہلیت
٭ صرف 6 سیکنڈز میں 0-60 میل فی گھنٹہ کی رفتار
٭ گاڑی از خود چلنے (آٹو پائلٹ) کا نظام
٭ ظاہری حصے کا بنیادی ڈیزائن
٭ 15 انچ کی بڑی ٹچ اسکرین
٭ آگے سے پیچھے تک شیشے کی چھت

صرف 40 لاکھ روپے کی قیمت میں دسیتاب ایک ایسی گاڑی میں اگر یہ تمام خصوصیات شامل ہوں تو اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پھر 2018 تک ٹیسلا اس میں مزید سہولیات شامل کردے تو شاید اس کے مدمقابل کوئی بھی نہ ٹک پائے۔

شاید آپ سوچ رہے ہوں کہ میں صرف خیالی پلاؤ ہی پکا رہا ہوں۔ ایک ایسی گاڑی کہ جو آئندہ دو، تین سالوں تک دنیا کے کسی بھی حصے میں فروخت کے لیے پیش نہیں کی جاسکتی وہ بھلا پاکستان میں کیسے آسکتی ہے؟ اس سے پہلے کہ آپ میرے بارے میں مزید شکوک و شبہات کا شکار ہوں، میری گزارش ہے کہ پہلے مکمل مضمون پڑھ لیں اور پھر بذریعہ تبصرہ اپنے خیالات سے آگاہ کریں۔

اپنے مضمون کے شروع میں CNG اور ہائبرڈ گاڑیوں کی پاکستان میں مقبولیت کا ذکر کیا تھا۔ ساتھ ہی ان کی کامیابی کے پیچھے موجود اہم عنصر پر بھی روشنی ڈالی تھی۔ تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ماڈل 3 آنے والے وقت میں CNG اور ہائبرڈ گاڑیوں کا مقابلہ کیسے کرے گی؟ اس کا جواب جاننے کے لیے میں نے پاکستان میں 30 سے 40 لاکھ روپے میں دستیاب گاڑیوں کی چنیدہ خصوصیات جیسا کہ رفتار، ایندھن کی بچت، انجن یا برقی موٹر وغیرہ کا موازنہ کیا ہے۔ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

ٹیسلا ماڈل 3 کی بیٹری مکمل چارج ہونے کے لیے 5 گھنٹے میں صرف 50 یونٹ بجلی استعمال کرے گی۔ اس چارجنگ کے لیے کوئی خاص انتظام کرنے کی بھی ضرورت نہیں کیوں کہ اسے عام گھریلو بجلی کے پلگ سے بھی چارج کیا جاسکے گا۔ جی ہاں! بالکل ویسے ہی کہ جیسے آپ روزانہ اپنا اسمارٹ فون چارج کرتے ہیں۔ ایک بار مکمل بیٹری چارج ہوجائے تو آپ 350 کلومیٹر تک سفر کرسکتے ہیں۔ پھر رفتار دیکھک کر اندازہ لگاسکتے ہیں کہ سوزوکی مہران کی قیمت میں آپ کو BMW M2 جیسی برق رفتاری کا لطف اٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔

اوپر بیان کی گئے اعداد و شمار سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ماڈل 3 قیمت کے اعتبار سے Audi A3، ٹویوٹا پرایوس اور ہونڈا وِزل کے برابر آنے کے باوجود ان سے بہت بہتر ہے۔ نہ صرف ایندھن کی بچت بلکہ رفتار میں بھی یہ گاڑیاں ماڈل 3 سے بہت پیچھے ہیں۔

ایولن مُسک نے پورے ملک میں سُپر چارجنگ نیٹ ورک قائم کرنے کا بھی وعدہ کر رکھا ہے جس کی مدد سے ماڈل 3 صرف 15 منٹ میں 300 کلومیٹر تک کے لیے چارج کی جاسکے گی اور وہ بھی بالکل مفت! ٹیسلام نے سال 2018 سے قبل بھارت میں قدم رکھنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ ٹیسلا ماڈل 3 کی تیاری اور ڈیزائن کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک میں سڑکوں کی حالت زار کو بھی ذہن میں رکھے گا۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ground clearance کے اعتبار سے بھی پاکستان کے لیے بہترین رہے گی!

جہاں تک بات ہے برقی گاڑیوں کی دیکھ بھال یعنی maintenance کی تو وہ عام گاڑی کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہوگی۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ برقی گاڑیوں میں بہت کم مکینکی پرزے استعمال کیے جاتے ہیں اور ان کا زیادہ تر انحصار بجلی سے چلنے والے پرزوں پر ہوتا ہے۔ ان پرزوں میں خرابی ٹیسلا سافٹویئر کے ذریعے دور کرسکے گا۔ بالکل ویسے ہی جیسا کہ ایک عام کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کا آپریٹنگ سسٹم اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیاں درآمد کرنے والے حضرات بھی مختلف گاڑیوں کے ساتھ ان کے پرزے بھی درآمد کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اس لیے مجھے یقین ہے کہ جب ماڈل 3 منظر عام پر آئے گی تو یہ مسئلہ بھی ازخود حل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی سے چلنے والی ایپل کی برقی گاڑی 2021 میں پیش کی جائے گی

میرے خیال سے پاکستان میں ماڈل 3 ہائبرڈ اور CNG گاڑیوں سے کہیں زیادہ جلد مقبولیت حاصل کرلے گی۔ باقی یہ پاکستان کی عوام پر منحصر ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے لیے جدید گاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں یا پھر پرانی ٹیکنالوجی کی حامل گاڑیوں ہی کو خریدتے رہنا چاہتے ہیں۔

انتباہ: ٹیسلا ماڈل 3 کے بارے میں ٹویٹس، اعلانات اور خصوصیات سے متعلق مواد ٹیسلا موٹرز اور ان کے سربراہ کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ اور ویب سائٹس سے لیا گیا ہے۔ مضمون میں جس آوڈی A3 کا ذکر کیا گیا ہے وہ 1400cc انجن کے ساتھ دستیاب ہے۔ اس کی قیمت اور دیگر معلومات آوڈی پاکستان کی آفیشل ویب سائٹ سے لی گئی ہیں۔ مضمون میں شامل ٹویوٹا پرایوس سے متعلق معلومات ٹویوٹا انڈس موٹرز کی درآمد کردہ نئی جاپانی پرایوس کی ہیں۔ مضمون میں شامل ہونڈا وِزل کی قیمت پاک ویلز کے استعمال شدہ گاڑیوں کے زمرے میں دستیاب وِزل کی قیمتوں سے اخذ کی گئی ہے۔ البتہ اس سے متعلق دیگر معلومات آن لائن دستیاب مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔

Exit mobile version