حکومت پاکستان نے دو نئے آٹومیکرز کو گرین فیلڈ اسٹیٹس دے دیے
آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی 2016-21ء مقامی صنعت کے لیے بہت سیر حاصل ثابت ہوئی ہے کیونکہ کئی نئے آٹومیکرز اس نئی پالیسی کے تحت حکومت کے فراہم کردہ فوائد کا فائدہ اٹھانے کے لیے آ چکے ہیں۔ اب تک گاڑیاں بنانے والے 10 سے زیادہ ادارے مقامی آٹوموبائل صنعت میں داخل ہو چکے ہیں یا اس کی تیاری کر رہے ہیں اور حکام کی جانب سے گرین فیلڈ اور براؤن فیلڈ درجے حاصل کر چکے ہیں، جن میں کیا، ہیونڈائی، رینو (رینالٹ) وغیرہ شامل ہیں۔ اور اب حکومتنے دو نئے آٹومیکرز کو بھی کیٹیگری-اے گرین فیلڈ درجہفراہم کردیا ہے جن کے نام ٹوپسن موٹرز اور پاک-چائنا موٹرز ہیں۔ یہ ادارے معیاری گاڑیوں کی پیداوار کے لیے ملک میں اسمبلی اور مینوفیکچرنگ کا کام کریں گے۔
اس منظوری کے ساتھ گرین فیلڈ اسٹیٹس رکھنے والی آٹو کمپنیوں کی تعداد اب 10 ہو چکی ہے۔ ٹوپسن موٹرز، اب تک، پنجاب، پاکستان میں کام کر رہا ہے البتہ یہ اپنی خدمات پاکستان بھر میں پھیلانے کا عہد رکھتا ہے۔ مزید برآں، پاک-چائنا موٹرز قراقرم موٹرز کا ہی رجسٹرڈ پتہ رکھتا ہے جو وہ ادارہ ہے جو پاکستان میں چیری QQ لایا تھا۔
گرین فیلڈ اسٹیٹس اداروں کو اس شرط پر دیا جاتا ہے کہ وہ آٹو پالیسی 2016-21ء کے تحت حکومت کی جانب سے طے شدہ قواعد و ضوابط کی پیروی کریں گے۔
دیگر ادارے جو گرین فیلڈ اسٹیٹس حاصل کر چکے ہیں، یہ ہیں:
- ریگل آٹوموبائل انڈسٹریز لمیٹڈ
- کیا-لکی موٹرز
- ہیونڈائی-نشاط
- یونائیٹڈ آٹوز
- خالد مشتاق موٹرز
- فوٹو JW آٹو پارک، جو JW SEZ (سابقہ روبا SEZ)کی ملکیت ہے
- سازگار انجینیئرنگ ورکس
- ماسٹر موٹرز
گرین فیلڈ سرمایہ کاری سے مراد نئی اور آزاد آٹوموٹو اسمبلی اور مینوفیکچرنگ کارخانوں کی تنصیب ہے جو سرمایہ کار کو پاکستان میں ان گاڑیوں کو اسمبل/مینوفیکچر کرنے کی سہولت دے جو پہلے موجود نہیں۔
گرین فیلڈ فوائد
1۔ اسمبلی اور مینوفیکچرنگ تنصیبات کے لیے ایک مرتبہ پلانٹ اور مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد؛
2۔ 100 گاڑیوں کی CBU صورت میں درآمد؛ منصوبے کے آغاز کے بعد ٹیسٹ مارکیٹنگ کے لیے رائج ڈیوٹی کے 50 فیصد پر؛
3۔ گاڑیوں اور LCVs کی تیاری کے لیے کے لیے غیر مقامی پرزہ جات پر کسٹمز ڈیوٹی میں 10 فیصد اور مقامی پرزہ جات پر 25 فیصد رعایت؛
4۔ ٹوکوں، بسوں اور بڑی گاڑیوں کے لیے تمام پرزہ جات (مقامی و غیر مقامی) کے لیے تین سالوں تک غیر مقامی پرزہ جات کی رائج کسٹمز ڈیوٹی؛ اور
5۔ موٹر سائیکل صنعت کی موجودہ پالیسی جیسا کہ حکومت نے منظور کی اور FBR نے بذریعہ SRO939(I)/2013 اور SRO 940(I)2013 اطلاع دی جاری رہے گی۔