حکومت جلد ہی لاہور میں الیکٹرک بسیں لائے گی

حکومت بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیشِ نظر لاہور میں الیکٹرک بسیں متعارف کروانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق یہ بات وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے ملک کے پہلے شہری جنگل (urban forest) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ خطاب کے دوران انہوں نے بتایا کہ حکومت آلودگی کے اس گمبھیر مسئلے سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے جو بنیادی طور پر گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں الیکٹرک بسیں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں چلائی جائیں گی۔ اس افتتاحی تقریب کی خصوصی تصاویر یہ ہیں: 

اس سے پہلے 20 نومبر 2019ء کو حکومت نے ملک میں الیکٹرک بسیں لانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے حکومت نے پاکستان میں بیٹری سے چلنے والی الیکٹرک بسیں متعارف کروانے کی خاطر رائیڈ ہیلنگ کمپنی ایئر لفٹ کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے۔ معاہدے پر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور ایئر لفٹ کے سی ای او نے دستخط کیے تھے۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایئر لفٹ کا کہنا تھاکہ کمپنی پاکستان میں الیکٹرک بسیں متعارف کروانے میں پیش پیش ہوگی، جو ٹرانسپورٹیشن کامؤثر اور آلودگی سے پاک ذریعہ ہے۔ رائیڈ ہیلنگ کمپنی ملک میں پہلے ہی کام کر رہی ہے اور اوبر اور کریم کے برعکس عوام کو مخصوص راستوں پر شیئرنگ بنیادوں پر گاڑیاں بک کروانے کی سہولت دیتی ہے۔ دوسری جانب فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت ماحول دوست ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی اور آئندہ سالوں میں اِس پورے عمل سے 10 ارب روپے کمانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھا رہی ہے۔ پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر کاربن اخراج کی وجہ سے ماحول کو آلودہ کرنے میں بڑا حصہ ڈالتا ہے۔ 

حکومت اور رائیڈ ہیلنگ کمپنی کے درمیان معاہدے کو حتمی صورت مل جانے کے بعد وہ اپنے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو توسیع دینے کے لیے 12 ارب روپے خرچ کرے گی اور الیکٹرک بسیں متعارف کروائے گی۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ وفاقی کابینہ نے ملک کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان ماحول کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی کا وژن رکھتے ہیں۔ ہدف 2030ء تک ملک کی 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کرنا ہے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کی جانب منتقلی سے تیل کی سالانہ درآمدات میں بھی بڑی بچت ہوگی۔ بلاشبہ لاہور میں الیکٹرک بسوں کی آمد ہوا کے معیار کو بہتر بنائے گی، جو ابھی ہرگز صحت بخش نہیں ہے۔ 

دیکھتے ہیں ان معاہدوں پر کس طرح عمل ہوتا ہے اور لاہور کب الیکٹرک بسیں چلتی ہوئی دیکھتا ہے۔ اس حوالے سے مزید اپڈیٹس کے لیے آتے رہیے۔ اپنے خیالات نیچے تبصروں میں پیش کیجیے۔ 

Exit mobile version