ایک مقامی میڈیا ادارے کے مطابق وفاقی حکومت مبینہ طور پر پیٹرول کی قیمتوں میں 15 روپے کا اضافہ کرے گی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) حکومت پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت اگلے تین ماہ میں قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔ رواں ماہ کے اوائل میں حکومت نے تیل کی مصنوعات کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ کیا تھا جس نے عوام کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹرز کو بھی مشتعل کیا تھا۔
موجودہ قیمتیں کچھ یوں ہیں:
دیکھتے ہیں کہ اس خبر پر عوام کا ردعمل کیا ہوتا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کم کرنے کی وجہ سے مالی سال 2018-19ء کی پہلی ششماہی میں 60 ارب ڈالرز کے خسارے کا سامنا کرے گی۔ حکومت نے اگست، ستمبر اور اکتوبر میں سیلز ٹیکس میں کمی کی تھی اور اس کا بوجھ خود اٹھایا تھا۔ اتھارٹی نے اگست، ستمبر اور اکتوبر میں پیٹرول پر سیلز ٹیکس بالترتیب 30، 22 اور 63 فیصد کم کیا تھا۔ توقع ہے کہ حکومت کو نومبر کے مہینے کے لیے بھی تیل سے آمدنی میں 46 فیصد کی زبردست کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ پاک سوزوکی نے بھی روپے کی گھٹتی ہوئی قدر کی وجہ سے اپنی CBU گاڑیوں کی قیمت میں 1,00,000 سے 3,00,000 روپے تک کا اضافہ کردیا ہے۔
آپ اس بارے میں کیا سمجھتے ہیں، ہمیں اپنے خیالات سے ضرور آگاہ کیجیے۔